ایئرپورٹس پر سہولیات کیس ،سول ایوی ایشن سے ایئرپورٹس پر مانیٹرنگ اور سہولیات بارے رپورٹ طلب،وزیر خزانہ ورلڈ بنک نمائندے کیساتھ فخر سے تصویر کھنچواتے ہیں ،مجھے تصویر دیکھ کر شرم محسوس ہوئی کہ کس طرح اؤ بھگت کی جا رہی ہے ،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعہ 7 اگست 2015 08:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اگست۔2015ء) ملک بھر کے ایئرپورٹس پر مسافروں کو سہولیات سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن سے ایئرپورٹس پر مانیٹرنگ اور سہولیات سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ۔ سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خزانہ ورلڈ بنک کے نمائندے کے ساتھ فخر سے تصویر کھنچواتے ہیں جنہوں نے 4 سال میں 2 ارب ڈالر ہمارے کشکول میں ڈالنے ہیں اور 80 لاکھ صارفین وطن کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی جاتی جو 4 سال میں 72 ارب ڈالر پاکستان کو دیتے ہیں ۔

مجھے وزیر خزانہ کی وہ تصویر دیکھ کر انتہائی شرم محسوس ہوئی کہ ورلڈ بنک جو ہمیں قرض دے رہا ہے کس طرح اؤ بھگت کی جا رہی ہے ۔ حکومت عوام سے مذاق نہ کرے ایئرپورٹس پر ہدایات انگریزی میں لکھی جاتیں ہیں آپ کا ذہن ہے کہ ملک چلانے کا ٹھیکہ انگریزوں کو دیا جائے ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں اردو سمجھنے والوں کی تعداد 50 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ انگریزی سمجھنے والے صرف ایک فیصد ہیں یہ ملک شاہد ان ایک فیصد عوام کے لئے ہی بنا ہے ۔

80 لاکھ تارکین وطن جو اردو سمجھتے ہیں ان کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے یہ ریمارکس انہوں نے جمعرات کو ایئرپورٹس پر مسافروں کو سہولیات دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے ۔ کیس کی سماعت نامزد چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت کے دوران سول ایوی ایشن کے وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد سمیت پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پر ہدایات آویزاں کر دی گئی ہیں اور وہ انگریزی میں بھی لکھی گئی ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تھوڑا سا کام کر کے حکومت یہ سمھجھتی ہے کہ اس نے لوگوں کو آب کوثر پلا دیا ہے ۔

عدالت نے سول ایوی ایشن سے ایئرپورٹس پر مانیٹرنگ اور سہولیات سے متعلق رپورٹ چیمبر میں جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ۔