بھارتی میڈیا کا نیا شوشہ،مقبوضہ کشمیر میں 2 فوجی گروپوں کے درمیان باہمی فائرنگ کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا،ترال میں بھارتی فوجیوں پر حملے میں پاکستانی ملوث تھے ،حملہ آور کا تعلق فیصل آباد سے ہے،بھارتی میڈیا ، فائرنگ باہمی غلط فہمی کا نتیجہ تھی،بھارتی فوجی حکام ،بھارتی میڈیا کا دعوی قیاس آرائی پر مبنی ہے ،فوجی حکام نے تصدیق نہیں کی ،برطانوی میڈیا نے بھارتی ذرائع ابلاغ کا بھانڈا پھوڑ دیا

جمعرات 6 اگست 2015 09:10

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اگست۔2015ء)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کے 2 گروپوں کے درمیان باہمی فائرنگ کا الزام بھی بھارتی میڈیا نے پاکستان پر عائد کر دیا ،برطانوی میڈیا کے مطابق سری نگر میں ترال کے علاقے نورپورہ میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب کانجی ناگ اونتی پورہ میں 42راشٹریہ رائفلز کیمپ سے وابستہ فوجیوں کی دو پارٹیاں دوران شب ڈیوٹی دینے کیلئے کیمپ سے نکلی۔

ایک پارٹی نور پورہ کے نزدیک ڈانگر پورہ میں ایک باغ میں گھات لگاکر بیٹھ گئی جبکہ نور پورہ گاؤں کی طرف ہی دوسری پارٹی چل نکلی جسے گشت کا کام سونپا گیا تھا۔گشت والی پارٹی میں شامل اہلکارجونہی گھات لگا کر بیٹھے اہلکاروں کے قریب پہنچے توانہوں نے ان پر زبردست فائرنگ شروع کردی ۔

(جاری ہے)

دوطرفہ فائرنگ کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے جس کی تصدیق بھارتی فوجی حکام نے بھی کی تاہم بھارتی میڈیا نے اس معاملے کو بگاڑنے کے لئے حسب معمول پراپیگنڈا کا سہارا لیکر اس الزام بھی پاکستان پر عائد کر دیا ہے،بھارتی میڈیا نے واقعہ کو غلط رنگ دیکر نیاشوشہ چھوڑا دیا،بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی پارٹی پر حملہ دہشت گردوں نے کیا ہے جن کا تعلق پاکستان سے ہے اور ان میں سے ایک دہشت گرد گرفتار بھی ہوا جو پاکستان کے شہر فیصل کا رہائشی ہے اور اس شناخت عثمان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ فائرنگ میں ایک پاکستانی حملہ آور مارا بھی گیا ہے،بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ آور 6 روز قبل مقبوضہ کشمیر کے راستے داخل ہوئے اور بدھ کے روز بھارتی فوجیوں کی بس پر حملہ کیا تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا جس واقعہ کو رپورٹ کررہا ہے اس ترال واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ایسے کوئی ثبوت موجود ہیں کہ ترال میں فائرنگ کے واقعہ میں پاکستانی ملوث ہیں،برطانوی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ کے دعوے میں قیاس آرائی کی گئی ہے کیونکہ بھارتی فوجی حکام اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ ترال میں پیش آنے والا واقعہ فوجی گشتی پارٹیوں کے مابین غلط فہمی کا نتیجہ تھا جس کی انکوائری جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور سیز فائر کی کھلی خلاف ورزیوں کے باوجود بھارتی حکام بلا تحقیق پاکستان پر الزام تراشی کررہے ہیں اس سے قبل بھی اس طرح کے کئی بے بنیاد الزامات پاکستان پر عائد کئے جا چکے ہیں جن کی بعد میں خود بھارتی حکام نے بھی تردید کی ہے جبکہ بھارتی میڈیا پاک بھارت تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کرنے میں پیش پیش رہا ہے اور ہر آئے روز بے بنیاد الزامات بڑھا چڑھا کر پیش کئے جارہے ہیں