حکومت بلدیاتی انتخابات سے متعلق قوانین نہیں بناتی تو پھر عدالت خود ہی کوئی حکم جاری کرے گی،سپریم کورٹ، مقامی حکومتوں کے انتخابات بنیادی حقوق میں آتے ہیں، 1992 سے اب تک بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے ،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس، بلدیاتی انتخابات سے متعلق مقدمے کی سماعت 10 اگست تک ملتوی

جمعرات 6 اگست 2015 09:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق مقدمے کی سماعت 10 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت بلدیاتی انتخابات سے متعلق قوانین نہیں بناتی تو پھر عدالت خود ہی کوئی حکم جاری کرے گی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات بنیادی حقوق میں آتے ہیں ۔

1992 سے اب تک بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے ۔ اگر قانون بنانے والے ہی قاقون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کوئی اور بھی قانون کی پاسداری نہیں کرے گا ۔غریبوں کی درخواستوں پر مقدمات درج کیوں نہیں ہوتے ۔سپریم کورٹ کوئی حکم دیتی ہے تو تب جا کر مقدمے درج ہوتے ہیں ۔ انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار پیش ہوئے جن سے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا قانون منظور ہو گیا ہے تو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون تو بن گیا ہے اب اس کے تحت رولز بنائے جانے ہیں ۔

(جاری ہے)

رولز بننے کے بعد بلدیاتی انتخابات کرا دیں گے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ مبارک ہو بلدیاتی انتخابات بارے قانون منظور ہو گیا ۔اگر قواعد و ضوابط نہیں بنتے تو ایکٹ کی سیکشن 17 کے تحت عدالت خود ہی بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم جاری کرے گی ۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جمعہ تک رولز بھی بن جائیں گے اس وقت تک مہلت دے دیں جس پر عدالت نے سماعت 10 اگست تک ملتوی کر دی ۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سندھ اور پنجاب میں مرحلہ وار انتخابات کرانے کی جو درخواست دے رکھی ہے اس کی سماعت بھی 10 اگست کو ہونی ہے ۔