تحریک انصاف کے ارکان کو اسمبلی میں واپس لایا جائے،حساس اداروں کی وزیراعظم کو رپورٹ،قومی اسمبلی کے سپیکر نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور کئے تو ملک میں بدامنی کا خطرہ،عمران خان انتشار پھیلا سکتے ہیں،تحریک انصاف کے کارکنوں کی خواہش ہے کہ عمران خان مہنگائی، بے روزگاری،لوڈشیڈنگ،بدامنی،لاقانونیت کیخلاف تحریک چلائیں،وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ وہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کے خلاف تحریک کی کسی صورت میں حمایت نہیں کرینگے

جمعرات 6 اگست 2015 08:56

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اگست۔2015ء )حکومت اوروزیراعظم پاکستان کو ملک کے حساس اداروں نے رپورٹ دیتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں بدامنی اور انتشار کو روکنے کے لئے تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ کو ہر صورت قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں واپس لایا جائے۔اگر قومی اسمبلی کے سپیکر نے مستعفیٰ ہونے والے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفےٰ منظور کرلئے تو نہ صرف ملک میں بدامنی پھیلنے کا خطرہ ہے بلکہ تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی جلسے اور ریلیاں نکال کر ملک میں انتشار پھیلانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

اداروں نے صوبائی اوروفاقی وزارت داخلہ کو جو رپورٹ ارسال کی ہے اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے جوشیلے کارکن موقع کی تلاش میں ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے ممبران قومی وصوبائی اسمبلیوں سے باہر آکر حکومت کے خلاف مہنگائی،بے روزگاری،لوڈشیڈنگ،بدامنی،لاقانونیت کیخلاف تحریک چلائیں لہذاایسے احتجاج کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ تحریک انصاف کے ممبران پارلیمنٹ کی قومی اور صوبائی اسمبلی میں شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ تحریک انصاف شہروں میں احتجاجی جلسے اور جلوس نہ نکال سکیں۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کے مطابق بعض اداروں نے حکومت کی اعلیٰ شخصیتوں کو مشورہ دیا ہے کہ اس وقت ملک کے سیکورٹی کے ادارے اور مسلح افواج ضرب عضب کے ساتھ ساتھ کراچی میں بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرزکیخلاف کارروائی کئے ہوئے ہیں جس کے مثبت نتائج بھی نہ صرف برآمد ہوئے بلکہ عوام،رینجرز،افواج اورحکومت کے اقدام کو سراہتے ہیں جبکہ پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت ملک میں بدامنی کا خواہاں ہے اور اس سلسلہ میں بھارت کی طرف سے سرحد پار جھڑپوں کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے وہ بھی پاکستان کو اشتعال دلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

اگر ان حالات میں تحریک انصاف ملک بھر میں حکومت کے خلاف کوئی ایسی تحریک شروع کرتی ہے تو اس سے نہ صرف خانہ جنگی اور انتشار کا خطرہ پیداہوسکتا ہے بلکہ 1977ء جیسی تحریک بھی کھڑی ہوسکتی ہے جس سے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدارسے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ تختہ دار پرچڑھنا پڑا۔خبر رساں ادارے کوذرائع نے بتایا کہ ان رپورٹس کی روشنی میں وزیر اعظم محمد نوازشریف اوران کے قریبی ساتھیوں نے فیصلہ کیا کہ وہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ممبران کے خلاف پیش ہونے والی قرار داد کو کسی بھی صورت میں حمایت نہیں کرینگے بلکہ انہیں قومی اسمبلی میں واپس لا کرانہیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے گاتاکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔