کراچی سنٹرل جیل میں مجرم شفقت حسین کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا،شفقت حسین نے 2001 میں 7سالہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا ،اس سے قبل مجرم کی پھانسی پر عملدرآمد چار بار موٴخر کیا گیا تھا ،پنجاب میں سزائے موت کے دو قیدیوں کی موت ٹل گئی

بدھ 5 اگست 2015 09:08

کراچی/ لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 اگست۔2015ء) کراچی سنٹرل جیل میں سات سالہ بچے کے قاتل شفقت حسین کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ مجرم کی پھانسی پر عملدرآمد چار بار موٴخر ہوا۔ تفصیلا ت کے مطا بق مجرم شفقت حسین نے 2001 میں تھانہ نیو ٹاوٴن کے علاقے میں سات سالہ عمیر کو اغوا کے بعد زیادتی اور پھر قتل کر دیا تھا۔ 2004 میں انسداددہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر شفقت حسین کو سزا ئے موت کو حکم سنایا۔

دہشتگردی کی عدالت نے پہلی بار مارچ میں مجرم شفقت حسین کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے مگر این جی او کی مداخلت کے باعث پھانسی پر عملدرآمد رکوا دیا گیا۔ سندھ ہا ئی کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے مجرم کی عمر کے تعین سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی اور مسترد کر دیں۔

(جاری ہے)

انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت نے چھٹی بار شقفت حسین کے 4 اگست کے لئے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے۔

شفقت حسین کی رحم کی اپیلیں 2006 میں ہائی کورٹ، 2007 میں سپریم کورٹ جبکہ 2012 میں صدر مملکت کی جانب سے مسترد کی جا چکی ہیں۔ حکام کے مطابق پھانسی سے پہلے مجرم کی اہل خانہ سے آخری ملاقات کرائی گئی۔ اس موقع پر جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھیادھر ملتان جیل میں مقبول عرف مقبولا ڈوگر کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا جانا تھا تاہم ملزم پارٹی کی طرف سے حکم امتناعی کے باعث اس کی پھانسی پر عملدرآمد موٴخر کر دیا گیا۔

مجرم نے 1996 میں خانیوال کے علاقے میں ایک شخص کو قتل کیا تھا۔ ساہیوال جیل میں بھی سزائے موت کے مجرم مقصود احمد کی پھانسی مدعی سے صلح کے بعد موخر کر دی گئی۔ مجرم مقصود احمد نے 2001 میں زمین کے تنازع پر ایک شخص کو قتل کیا تھا۔ دونوں مجرموں کی پھانسی پر عملدرآمد روکے جانے کے باعث ان کی موت ٹل گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :