چیلنج کرتا ہوں پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کئے جائیں ہم پھر سے انتخابی مہم چلانے کیلئے تیار ہیں ، عمران خان ،مولانا فضل الرحمان کی قیمت ایک وزارت اور ڈیزل پرمٹ ہے وہ نواز شریف کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتا ، ایم کیو ایم پر ” را“ کی مداخلت پھر نیٹو سمیت بھارت کو مدد کیلئے پکارنے والے پی ٹی آئی کو اسمبلی میں چیلنج کرتے ہیں پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں پارٹی میں کوئی قبضہ گروپ نہیں ، پارٹی آئین کے مطابق خود فیصلہ کرسکتا ہوں ، چیف الیکشن کمشنر پر مکمل اعتماد ہے لیکن باقی ممبران کو اب اخلاقی طور پر عہدوں پر نہیں رہنا چاہیے، ان ارکان نے استعفے نہ دیئے تو ان کیخلاف لائحہ عمل تیار کرکے سڑکوں پر نکلیں گے، پی ٹی آئی چیئرمین صحافیوں سے گفتگو، عمران خان نے تسلیم نورانی کی سربراہی میں نیا پارٹی الیکشن کمیشن بھی تشکیل دیدیا

بدھ 5 اگست 2015 08:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 اگست۔2015ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ چیلنج کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کو منظور کیا جائے ہم پھر سے انتخابی مہم چلانے کیلئے تیار ہیں ، مولانا فضل الرحمان کی قیمت ایک وزارت اور ڈیزل پرمٹ ہے وہ نواز شریف کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتا ، ایم کیو ایم پر ” را“ کی مداخلت پھر نیٹو سمیت بھارت کو مدد کیلئے پکارنے والے پی ٹی آئی کو اسمبلی میں چیلنج کرتے ہیں پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں ،پارٹی میں کوئی قبضہ گروپ نہیں ہے ، پارٹی آئین کے مطابق خود فیصلہ کرسکتا ہوں ، چیف الیکشن کمشنر پر مکمل اعتماد ہے لیکن باقی ممبران جنہوں نے 2013ء کے دھاندلی زدہ الیکشن میں ملوث تھے اور ان کیخلاف سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن نے بھی چالیس پوائنٹس دیئے ان کو اب اخلاقی طور پر عہدوں پر نہیں رہنا چاہیے اگر ان ارکان نے استعفے نہ دیئے تو ان کیخلاف لائحہ عمل تیار کرکے سڑکوں پر نکلیں گے جبکہ عمران خان نے تسلیم نورانی کی سربراہی میں نیا پارٹی الیکشن کمیشن بھی تشکیل دیدیا ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2012-13ء کے پارٹی الیکشن نے خامیوں کی وجہ سے دوبارہ پارٹی الیکشن کرانے کا کہا ہے جس کے بعد ہم نے دوبارہ سے الیکشن کمیشن تسلیم نورانی کی زیر صدارت بنا دیا ہے اور اب تسلیم نورانی نے نئی حکمت عملی بنا کر ہمیں بریفنگ دی ہے پنجاب اور سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن ہونے کے بعد ہم فوراً انٹرا پارٹی الیکشن کرادینگے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے پچھلے الیکشن میں کافی غلطیاں کی تھیں اور اب ہم کوشش کرینگے کہ ان غلطیوں کو نہ دوہرائیں اب ہم ممبر شپ کمپین تحریک انصاف کی خود لانچ کرینگے اور اب پارٹی انتخابات میں اصلاحات بھی لائینگے اور پارٹی الیکشن کے بعد پارٹی میں موجود تمام مسائل حل ہوجائینگے عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی اے کے اراکین اسمبلی کو تجویز دیتا ہوں کہ انہیں اسمبلی میں جانے کی اب ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم جوڈیشل کمیشن کے ایم او یو سائن ہونے کے بعد اسمبلی میں گئے تھے اور ہم نے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو بھی قبول کیا تھا لیکن جب ہم جوڈیشل کمیشن گئے معاہدے کے بعد اسمبلیوں میں گئے تو وہاں پر ایک درباری نے ڈرامہ لگایا اور میری کردار کشی کی تھی عمران خان نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ ہمارے استعفوں کو منظور کیاجائے ہم دوبارہ سے الیکشن کمپین کے بعد اسمبلیوں میں آئینگے عمران خان نے پارٹی میں صدر کا عہدہ ختم کرنے کے حوالے سے کہا کہ ابھی تک تحریک انصاف عارضی آئین پر کام چلا رہی ہے الیکشن کے بعد نیا آئین رائج ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر کوئی قبضہ گروپ نہیں ہے پارٹی آئین کے مطابق میں چیئرمین ہوں اور بطور چیئرمین خود فیصلے لے سکتا ہوں جنرل جیلانی اور ضیاء کی گود میں بیٹھ کر لیڈر نہیں بنا بلکہ اپنے بل بوتے اور عوام کے تعاون سے پارٹی بنائی پھر پارٹی میں کوئی قبضہ گروپ کیسے بنا سکتا ہے اس وقت تحریک انصاف کی پارٹی فعال ہوچکی ہے اور ہر کوئی پوزیشن مانگ رہا ہے پارٹی الیکشن کرانے کے بعد پوزیشنوں کا فیصلہ بھی ہوجائے گا دنیا بھرمیں کہیں بھی پارٹی پالیسی کیخلاف بیان بازی نہیں کی جاتی اب اگر پی ٹی آئی اے کے کسی بھی ممبر نے پارٹی پالیسی کیخلاف بیان بازی کی تو اس کی بنیادی رکنیت منسوخ کردی جائے گی عمران خان نے کا کہ کس پولیٹیکل پارٹی میں دھڑے بازی نہیں ہوتی مسلم لیگ (ن) کے اندر گروپوں سے بھی اچھی طرح واقف ہوں تحریک انصاف میں شامل ہونے کیلئے لوگوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں لیکن اب پارٹی الیکشن کے بعد مستحق افراد پارٹی میں شامل ہوجائینگے انہوں نے قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی نشستوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف جان بوجھ کر دوغلی پالیسی کررہا ہے فضل الرحمان کی قیمت ڈیزل کاپرمٹ اور ایک وزارت ہے وہ بیچارہ تو نواز شریف کے سامنے سر بھی نہیں اٹھا سکتا ایم کیو ایم جس پر را کے ملوث ہونے اور پھر نیٹو فورسز اور بھارت کو مدد کیلئے پکارنے کے الزامات ہیں وہ بھی پی ٹی آئی اے اراکین کی رکنیت کو اسمبلیوں میں چیلنج کررہے ہیں پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں عمران خان نے کہا کہ ہمیں کسی کے خیرات پر پارلیمنٹ میں آنے کی ضرورت نہیں ہمارے استعفے منظور کئے جائیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان پر انہیں کوئی ا عتراض نہیں لیکن الیکشن کمیشن کے باقی ممبران جو کہ 2013ء کے انتخابات کی دھاندلی میں ملوث تھے اور ان کیخلاف سپریم کورٹ کی جوڈیشل کمیشن نے بھی چالیس پوائنٹس دیئے اب وہ اخلاقی طور پر عہدوں پر فائز نہیں رہ سکتے ۔ الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے اگر اب ان ممبران نے عہدوں سے استعفے نہیں دیئے تو پھر حکمت عملی تیار کرکے سڑکوں پر آئینگے ۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی پالیسی پر کھلے عام تنقید کرنے والے ممبر کی بنیادی ممبر شپ معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ معطل رکن نے جواز پیش نہ کیا تو اس کی رکنیت بھی منسوخ کرنے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ منگل کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین خان کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری ہوا جس میں تحریک انصاف نے پارٹی کے اندرونی معاملات پبلک فورم پر بحث کرنے پر پابندی لگادی اب اعلامیہ کے بعد پارٹی کے معاملات کو پارٹی کے اندر بحث لایا جائے گا اور اب کوئی بھی ممبر میڈیا پر پارٹی پالیسی کیخلاف تنقید نہیں کرے گا جبکہ پارٹی پالیسی پر کھلے عام تنقید کرنے والے ممبر کی بنیادی ممبر شپ بھی معطل کردی جائے گی اور اگر رکن جوا ز پیش نہ کرسکا تو رکنیت منسوخ کرنے کی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی اعلامیہ میں واضح طور پر کہا کہ پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے ارکان کو کسی بھی پلیٹ فارم پر رائے دینے کی آزادی ہے لیکن پارٹی پالیسی کو کسی اور پلیٹ فارم پر زیر بحث لانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔