بھارت تقسیم ہند کے بعد دی جانے والی پھانسیوں سے متعلق غلط اعداد و شمار بیان کر کے دنیا کو گمراہ کر رہا ہے‘ رپورٹ

اتوار 2 اگست 2015 09:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 اگست۔2015ء) بھارت تقسیم ہند کے بعد دی جانے والی پھانسیوں کے اعداد و شمار سے متعلق دنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔ 1947ء کے بعد یعقوب میمن کی پھانسی بھی انہی میں سے ایک ہے جنہیں بدنیتی اور بے دردی سے پھانسی پر چڑھایا گیا‘ بھارت گزشتہ 68 برسوں میں درجنوں قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا چکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت عالمی دنیا میں یہ باور کرا رہا ہے کہ 1947ء کے بعد کشمیری علیحدگی پسند رہنما مقبول بٹ کو 11 فروری 1984ء، اجمل قصاب کو 21 نومبر 2012ء، افضل گرو کو 9 نومبر 2013ء جبکہ حال ہی میں 30 جولائی 2015ء میں یعقوب میمن کو پھانسی پر چڑھایا گیا ہے لیکن بھارت کے یہ اعداد و شمار سراسر غلط ہیں۔

مثال کے طور پر 10 مارچ 2005ء میں بھارتی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ شائع کی تھی جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے آزادی کے بعد 55 قیدیوں کو سزائے موت دی اسی طرح بھارتی لاء کمیشن نے 1953ء اور 1964ء کے عرصے کے دوران 35 سزائے موت کی نشاندہی کی ہے رپورٹ میں مزید یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اسی عرصے کے دوران تامل ناڈو 485 قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بعد پہلے نمبر پر ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران اترپردیش میں 397ء پنجاب اور آندھرا پردیش میں بالترتیب 140 اور 119 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

(جاری ہے)

ایمنسٹی انٹرنیشنل رپورٹ میں بھی 100 لوگوں کو سزائے موت دینے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نیشنل لاء یونیورسٹی کے ڈیتھ پنیلٹی ریسرچ پراجیکٹ کے اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے 68 سالوں کے دوران درجنوں مسلمان قیدیوں کو سزائے موت دی گئی ہے بھارت نے سید غلام علی کو 9 اپریل 1947ء‘ علی حسین کو 1949‘ عبدالرحمان اور عمران خان کو 1952ء ‘ منظر علی کو 1953ء جبکہ منور ہارون شاہ 1983ء اور شہزاد کو 1984ء میں پھانسی کے پھندے پر لٹکایا ہے اسی طرح پھانسی پر لٹکنے والے قیدیوں کی یہ تعداد ایک ،دو ،تین نہیں بلکہ درجنوں میں ہے۔

متعلقہ عنوان :