بھارت نے پاکستان کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کی تومنہ توڑ جواب دینگے‘ مشیر خارجہ امور،پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کا معاملہ مستقبل میں اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا‘ سرتاج عزیز

ہفتہ 1 اگست 2015 08:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 اگست۔2015ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے ایوان زیریں کو بتایا ہے کہ پاکستان میں را کے ملوث ہونے کا معاملہ حکومت نے اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے اور مستقبل میں بھی ایسے معاملات کو جنرل اسمبلی میں اٹھایا جائے گا۔ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد 20309 ہے جنہیں حکومت کی جانب سے قانونی معاونت فراہم کی جا رہی ہے جنوبی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے کل تصدیق شدہ خاندان 71124‘ جن میں سے 7384 خاندان گھروں کو واپس جا چکے ہیں اس وقت پاکستان میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 16 لاکھ ہے 16 اگست کو افغانستان میں ہونے والی میٹنگ میں عبدالقادر بلوچ افغان مہاجرین کی واپسی کا معاملہ اٹھائیں گے۔

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت 25 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وقفہ سوالات میں ایم کیو ایم کیمحمد مزمل قریشی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سردار شفقت ایاز خان نے کہا کہ جی سی سی ممالک میں اسوقت 3.8 ملین پاکستانی کام کر رہے ہیں جو کہ جی سی سی میں پاکستانی حصہ مناسب ہے کویت ایک لاکھ 18 ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں جنکے رشتہ داروں کو وہاں جانے کے لئے ویزا فراہم نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان میں دہشتگردی ہے اس لئے کویت حکومت سے اعلیٰ سطح پر معاملے اٹھانے کے بعد اب کویتی حکومت نے حکومت پاکستان کی وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ وہ کویت میں آنے والوں کی تصدیق کر کے ایک خط جاری کریں کہ کویت میں آنے والے لوگ کسی دہشتگردی کی واردات میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ہونگے۔

ایم کیو ایم کی شمس النساء کے جواب میں سردار شفقت ایاز خان نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی جانب سے بیرون ملک 7240 افراد بھیجے گئے ہیں۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے جواب دیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد لیبر بشمول جبری مشقت کا موضوع صوبوں کے پاس ہے ایاز صادق نے ہدایت کی صوبوں سے تفصیلات فراہم کر کے ایوان میں پیش کریں۔

نعیمہ کشور خان کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیع الرحمان نے ایوان کو آگاہ کیا کہ یو اے ای میں برڈ فلو کی وجہ سے پولٹری کے شعبے میں کمی واقع ہوئی ہے اور سعودی عرب میں بھی اس وجہ سے تعطل تھا لیکن اعلیٰ سطح پر کوششوں سے اب سعودی عرب میں پولٹری کے شعبے پر پابندی ختم ہو چکا ہے لیکن یو اے ای میں پولٹری کے شعبے پر پابندی ابھی جاری ہے حکومت کی کوششیں ہیں جلد بین یو اے ای میں بھی ختم ہو جائے گا۔

پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری شمیم شفیق نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے اندرونی طور پر نقل مکانی کرنے والے کل تصدیق شدہ خاندان 71124 ہیں جن میں سے 7384 خاندان واپس گھروں کو جا چکے ہیں اور 63740 خاندان بقیہ رہ رہے ہیں جبکہ ان میں 9006 واپس جانے والے خاندان غیر رجسٹرڈ ہیں واپس جانے والے خاندانوں کو حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کیلئے 10 ہزار کیش اور 25 ہزار موبی کیش خرچ کیلئے مہیا کیا جاتا ہے پی ٹی آئی کی منزہ حسن کے سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان نے بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے پاکستان میں ملوث ہونے کا معاملہ اعلیٰ سطح پر ہونے والی ملاقاتوں میں اٹھایا ہے جبکہ 3 مارچ 2015ء کو خارجہ سیکرٹری سطح کی بات چیت کے دوران سیکرٹری خارجہ ہم منصب ایس جئے کشن کیساتھ بھی معاملہ اٹھایا ہے اور مستقبل میں بھی ایسے معاملات کو جنرل اسمبلی سطح پر اٹھایا جائے گا اور اگر بھارت نے پاکستان میں کسی قسم کی جارحیت یا مذموم ارادے ظاہر کئے تو اس کا بھی بھرپور جواب دیا جائے گا۔

منزہ حسن کے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمٰن نے ایوان میں کہا کہ جی ایس ٹی پلس کا درجہ ملنے کے بعد وزارت کامرس اور دوسرے ملکوں میں قائم آتاشی ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے کام کر رہے ہیں اس کے علاوہ جو سرمایہ کار پاکستان میں آتے ہیں تو انکی بھی پوری حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ساجدہ بیگم کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری شمیم شفیق نے ایوان کو بتایا کہ حکومت پاکستان اور افغانستان سمیت اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے مہاجرین کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق رجسٹرڈ افغان شہریوں کی وطن واپسی رضاکاریت کے اصول پر مبنی ہے یہ معاہدہ 31 دسمبر 2015ء تک کارآمد ہے لیکن 25 جولائی 2015ء کو وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق افغان مہاجرین جنکے پاس رجسٹریشن کے ثبوت کے کارآمد کارڈ ہوں وہ پاکستان میں 31 دسمبر 2015ء تک پاکستان میں رہ سکتے ہیں ایک سپلیمنٹری سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا ہے کہ اس وقت پاکستان میں 16 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہیں اور اتنی تعداد غیر رجسٹرڈ کی بھی پاکستان میں موجود ہے۔

16 اگست 2015ء کو افغانستان میں میٹنگ ہوئی جس میں وفاقی وزیر سفران عبدالقادر بلوچ افغان مہاجرین کی واپسی کا معاملہ اٹھائیں گے۔ جماعت اسلامی کی عائشہ سید کے سوال پر سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں 2309 پاکستانی قیدیوں کی تعداد ہے اور انکے جرائم کی اقسام چوری‘ دھوکہ دہی‘ فراڈ‘ منشیات اسمگلنگ‘ زنا بالجبر‘ قتل‘ زنا‘ رشوت اور غیر اخلاقی سرگرمیاں یا غیر قانونی قیام شامل ہیں حکومت ایسے معاملات کو فوری سطح پر توجہ دینے تمام سفارتخانوں سے اٹھا لی ہے اور جرم کی نوعیت معلوم کرتی ہے لیکن پھر حکومت وہاں کے قانونی تقاضوں میں مداخلت نہیں کر سکتی ہے لیکن انہیں قانونی طور پر مدد فراہم کرتی ہے۔