ممبئی حملہ کیس،یعقوب میمن کو پھانسی دے دی گئی،یعقوب میمن پر 1993 میں ممبئی بم دھماکوں کے لئے سرمایہ فراہم کرنے کا الزام تھا، بھارتی صدر کیجا نب سے رحم کی اپیل مسترد ہو نے پر ناگپور جیل میں تختہ دار پر لٹکا یا گیا ، 22 سال جیل کاٹنے کے بعد پھانسی چڑھا دینا زیادتی ہے، وکیل آنند گروور

جمعہ 31 جولائی 2015 09:15

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 جولائی۔2015ء ) ممبئی حملوں کے لئے سرمایہ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کوپھانسی دے دی گئی۔ بھا رتی میڈیا کے مطا بق بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے بدھ کو رات دیر تک کیس کی سماعت کی جس میں ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار یعقوب میمن کے وکلا کی جانب سے عدالت سے اپیل کی گئی کہ ان کے موکل کی پھانسی 14 روز کے لئے موخر کی جائے جس پر عدالت کے 3 رکنی بنچ نے ان کی آخری اپیل مسترد کرتے ہوئے پھانسی کی سزا بر قرار رکھی اور کچھ ہی دیر بعد یعقوب میمن کو رریا ست مہارا شٹر کی ناگپور جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یعقوب میمن نے بھارتی صدر سے بھی رحم کی اپیل کی تھی جس کو مسترد کردیا گیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یعقوب میمن پر 1993 میں ممبئی بم دھماکوں کے لئے سرمایہ فراہم کرنے کا الزام تھا جس میں 257 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

یعقوب میمن ممبئی بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ٹائیگر میمن کا بھائی ہے۔ یعقوب میمن کے وکیل آنند گروور کا کہنا تھا 22 سال جیل کاٹنے کے بعد پھانسی چڑھا دینا زیادتی ہے۔

واضع رہے کہ بھارت میں پھانسی کم دی جاتی اور سنہ 1995 سے اب تک صرف تین مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا ہے۔ جمعرات کو یعقوب میمن کی 54 ویں سالگرہ پر پھا نسی کے بعد ممبئی کے حساس علاقوں اور ناگپور جیل میں سکیورٹی سخت اقدامات کیے گئے ہیں اور کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 35 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ممبئی اور ناگپور شہر میں آئندہ کچھ دونوں کے دوران سکیورٹی سخت رہے گی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو کہا کہ نہ تو یعقوب میمن کی سزا کے اطلاق کے لیے جاری کیے جانے والے پھانسی کے وارنٹ میں کوئی تکنیکی کمی تھی اور نہ ان کی نظرثانی پٹیشن کی سماعت میں، لہذٰا انھیں پھانسی دی جا سکتی ہے۔یعقوب میمن کے وکلا کا موقف تھا کہ ذیلی عدالت نے تین ماہ قبل جب پھانسی کا ورانٹ جاری کیا تھا، اس وقت تک سزائے موت کے خلاف اپیلوں کا قانونی سلسلہ اپنے انجام کو نہیں پہنچا تھا۔

لیکن سپریم کورٹ نے اس دلیل سے اتفاق نہیں کیا۔اس سے پہلے منگل کو سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ اختلاف رائے کی وجہ سے کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہی تھا۔ یعقوب میمن الزامات کا سامنا کرنے کے لیے خود اپنی مرضی سے بھارت واپس آئے تھے۔سزا کی مخالفت کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں واپس لانے کے لیے ان سے کچھ وعدے کیے گئے تھے جن سے حکومت یا تفتیشی ایجنسیاں بعد میں پیچھے ہٹ گئیں۔

یعقوب میمن کو واپس لانے کی کارروائی سے وابستہ را اور سی بی آئی کے افسران نے بھی یہ انکشاف کیا ہے کہ یعقوب میمن اپنی مرضی سے واپس آئے تھے اور انھوں نے ان دھماکوں کی سازش کا پردہ فاش کرنے میں تفتیش کاروں کی مدد کی تھی لیکن ان سے نرمی کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔اس کیس میں 11 مجرمان کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ نے 10 دیگر افراد کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :