این اے قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے ملکی مصنوعات کو ترجیحی بنیادوں پر خریدنے کی سفارش کر دی ،ملکی سطح پر گولی سے لیکر سپر مشاق اور جے ایف 17 طیارے بنائے جاتے ہیں مگر بین الاقوامی سطح پر مناسب مارکیٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنی مصنوعات کی بہتر فروخت میں مشکلات در پیش ہیں، رانا تنویر

بدھ 29 جولائی 2015 09:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے ملکی سطح پر تیار ہونے والے دفاعی ساز و سامان کے برآمدات میں اضافے ان پر سیلز ٹیکس کے خاتمے اور ملکی مصنوعات کو ترجیحی بنیادوں پر خریدنے کی سفارش کر دی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی سربراہ میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے بتایا کہ 2004ء میں اس وزارت کی بنیاد رکھی گئی اور یہ واحد وزارت ہے جس کے فنڈز حکومت سے براہ راست نہیں ملتے ہیں ہمیں وزارت دفاع کے ذریعے فنڈز ملتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں ملکی اور بین الاقوامی ضرورت کے مطابق دفاعی ساز و سامان پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے بتایا کہ وزارت کے ساتھ منسلک اداروں میں گولی سے لیکر سپر مشاق اور جے ایف 17 طیارے بنائے جاتے ہیں مگر بین الاقوامی سطح پر مناسب مارکیٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنی مصنوعات کی بہتر فروخت میں مشکلات در پیش ہوتی ہیں انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کی 95 فیصد دفاعی ضروریات پوری کر رہے ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان میں تیار کئے جانے والے اسلحہ کی مانگ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت کو اپنی مصنوعات کی برآمدات میں سیلز ٹیکس کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس وزارت کے ساتھ حکومت اور وزارت دفاع سوتیلی مان کا سا سلوک کر رہے ہیں رکن کمیٹی ستارہ ایاز عتیق شیخ‘ روبینہ خالد اور سحر کامران نے کہا کہ حکومت کو تمام اداروں کو ملکی سطح پر تیار ہونے والی مصنوعات خریدنے کیلئے ہدایات جاری کرنی چاہتے ہیں تاہم ملکی مصنوعات تیار کرنے والے اداروں کو اپنی کوالٹی بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانی چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت دفاعی پیداوار کے استعداد کو بڑھانے‘ کرپشن کے خاتمے اور ملکی ترقی کیلئے تمام اداروں کو باہم مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔ وزارت کو تمام فنڈز براہ راست ملنے چاہئیں۔