عمران میچ ہارگئے ہیں اوراب امپائرپرالزام عائدکررہے ہیں،اسحاق ڈار، تحریری معاہدہ موجود ہے ، فیصلہ حکومت کے خلاف آتاتونئے انتخابات کرانامعاہدے میں شامل تھا جبکہ پی ٹی آئی کو اپنے الزامات واپس لینا تھے، عمران خا ن کو انہیں پنارویہ تبدیل کرناچاہئے ،نوازشریف کوکیوں معافی مانگنی چاہئے اورکس کیلئے ،ہمیں مل کر درپیش مسائل کے حل کیلئے کام کرناچاہئے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 27 جولائی 2015 08:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جولائی۔2015ء)وفاقی زیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہاہے کہ جوڈیشل کمیشن کاقیام باقاعدہ معاہدے کے تحت آیاتھا، پی ٹی آئی اورن لیگ میں تحریری معاہدہ موجودہے ،جوڈیشل کمیشن کافیصلہ حکومت کے خلاف آتاتونئے انتخابات کرانامعاہدے میں شامل تھا،جبکہ تحریک انصاف کیخلاف آنے کی صورت میں انہیں ن لیگ کیخلاف الزامات سے دستبردار ہونا تھا،عمران خان کا موقف مایوس کن ہے ،عمران خان میچ ہارگئے ہیں اوراب امپائرپرالزام عائدکررہے ہیں،انہیں پنارویہ تبدیل کرناچاہئے ،نوازشریف کوکیوں معافی مانگنی چاہئے اورکس کیلئے ،ہمیں ہمیں مل کر درپیش مسائل کے حل کیلئے کام کرناچاہئے۔

۔ایک نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعدتحریک انصاف کے موٴقف پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کایہ بیان کہ مسلم لیگ ن کے خلاف ان کے الزامات ابھی تک اپنی جگہ قائم ہیں ،حقیقت میں قابل افسوس ہے اورمجھے اس حوالے سے مایوسی ہوئی ہے ،ہم سب نے سخت محنت کی ،تفصیلی مذاکرات کئے اورجوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے مفاہمت پرپہنچے،مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے درمیان معاہدے کی شق 42کے مطابق یہ واضح تھاکہ اگرفیصلہ پی ٹی آئی کے خلاف آتاہے تووہ مسلم لیگ ن کے خلاف اپنے الزامات سے دستبردارہوگی اوراگرفیصلہ حکومت کے خلاف آتاہے تونئے انتخابات کرائے جائیں گے،اس پرہمارااتفاق تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ معاہدہ تحریری شکل میں موجودہے ،ہم نے اس معاملے پرتفصیلی بحث کی تھی پھرآپ کیسے اس سے انکارکرسکتے ہیں ؟پی ٹی آئی رہنماوٴں شاہ محمودقریشی کے ساتھ ساتھ جہانگیرترین دونوں موجودتھے اورانہوں نے دستاویزپردستخط کئے ۔ان کاکہناتھاکہ عمران خان میچ ہارگئے ہیں اوراب امپائرپرالزام عائدکررہے ہیں اورفیس سیونگ کیلئے تنقیدکاسہارالے رہے ہیں ،عمران خان کواپنارویہ تبدیل کرناچاہئے ،نوازشریف کوکیوں معافی مانگنی چاہئے اورکس کیلئے؟اگریہ عمران خان کے اختیارمیں ہوتاتووہ پورے پاکستان سے استعفیٰ دینے کاکہتے،حتیٰ کے بڑی جمہوریتوں میں بھی انتخابی نظام غلطیوں سے پاک نہیں ہوتا،پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی انتخابی نظام میں اصلاحات کے ٹاسک کولیکرکام کررہی ہے ،انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے متعدداجلاس ہوچکے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کی سب کمیٹی قائم ہوچکی ہے ،کمیٹی کااجلاس منگل کوہورہاہے میں تمام ممبران سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس میں شریک ہوں ،ہمیں تاریخ کے اس موڑپراہم چیلنجزکاسامناہے ،ہمیں ان مسائل کے حل کیلئے مل کرکام کرناچاہئے