جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عمران خان ،کمیشن سے توقعات زیادہ تھیں اس نے اپنا کام ادھورا چھوڑ دیا، فیصلے کو تسلیم کر تے ہیں ،معافی مجھے نہیں نوا ز شریف کو مانگنی چاہیے، رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو استعفیٰ دے دینا چاہئے ، مایوسی کی بات نہیں ہے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تبدیلی لائے گا، آئندہ سڑکوں پر نہیں آئیں گے، انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت کا ساتھ دیں گے خیبرپختونخواہ میں پہلی بار صوبائی وزیر کو پکڑا ہے اب صوبائی حکومت پر توجہ دیں گے، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 26 جولائی 2015 08:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 جولائی۔2015ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن سے توقعات زیادہ تھیں ،کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑ دیا، اس کے فیصلے سے تکلیف پہنچی ، اپنی زبان پر قائم ہوں جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو تسلیم کر تے ہیں ،معافی مجھے نہیں نوا ز شریف کو مانگنی چاہیے، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو استعفیٰ دے دینا چاہئے ، ہماری ساری جدوجہد کا مقصدعام پاکستانی کے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا تھا،آئندہ سڑکوں پر نہیں آئیں گے، انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت کا ساتھ دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے دھرنا دینے والوں کی جیت ہوئی ہے اور دھرنا ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ تھا جب کہ دھرنے پر جنرل اور لندن پلان کی باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد معافی مجھے نہیں میاں صاحب کو مانگنی چاہیے جنہوں نے اپنے خطاب میں قوم کے 2 سال ضائع ہونے کا کہا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے دھرنے سے عوام میں سیاسی شعور آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پیچھے کوئی لندن پلان اور جنرل نہیں تھا ہم نے چار حلقوں کی تحقیقات کیلئے تمام دروازے کھٹکٹائے لیکن انصاف نہیں ملا سپریم کورٹ گئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے پاس بھی گئے جب انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلے۔ دھرنے کی ذمہ دار حکومت ہے۔ جوڈیشل کمیشن بنا دیتی اور حلقوں کی تحقیقات کرتی تو دھرنا نہ دیتے انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں لندن پلان اور جنرل دھرنے کے پیچھے تھے انہیں شرم آنی چاہیے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف 4 حلقوں کا مطالبہ کیا تھا جس کے لیے ایک سال تک ہر متعلقہ فارم کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہر طرف سے مایوسی ہوئی جس کے بعد ہم نے سڑکوں کا رخ کیا جب کہ ہماری ساری جدوجہد کا مقصدعام پاکستانی کے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنا تھا جس میں ہم کامیاب ہوئے تاہم اب آئندہ سڑکوں پر نہیں آئیں گے اور انتخابی اصلاحات میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام پاکستان کی تاریخ کا مثبت اقدام ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے کام پر فخر ہے چیف جسٹس نے مثالی کام کیا۔ اپنی زبان پر قائم ہوں جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کرتا ہوں مگر ادب کے ساتھ کہتا ہوں مجھے فیصلے سے تکلیف بھی ہوئی ہے ،اگر آر اوز سے پوچھ گچھ کرلی جاتی تو میری خدشات ختم ہوجاتے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے سوال اور بھی بڑھ گئے ہیں ،میرے سوال وہیں کے وہیں رہ گئے ہیں۔

رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی نااہلی کے بارے میں واضح لکھا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہمارے کمیشن بنانے کے مطالبے کو جائز قرار دیا، ہم کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور قومی اسمبلی کو بھی قبول کرتے ہیں جب کہ کمیشن نے جس طرح کارروائیاں کیں بطور پاکستانی مجھے اس پر فخر محسوس ہوتا ہے کیوں کہ اس سے پہلے پاکستان میں کسی بھی کمیشن نے اتنی سنجیدگی سے کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو بہت اختیارات دیئے گئے تھے جو اس سے پہلے کسی کمیشن کو نہیں ملے تاہم کمیشن نے اپنا کام ادھورا چھوڑا اور اس کے فیصلے سے تکلیف پہنچی، کمیشن کی رپورٹ سے تھوڑی مایوسی ہوئی کیوں کہ مجھے اس سے زیادہ امیدیں وابستہ تھیں لہٰذا جمہوری عمل آگے بڑھنے کے لیے ملک میں ہر حادثے پر کمیشن بننا چاہیے اور اس کی رپورٹ عام بھی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ زیادہ تر الیکشن قانون کے مطابق تھا تو اس کا ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ کتنا فیصد قانون کے مطابق تھا جب کہ جوڈیشل کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 35 فیصد فارم 15 تھیلوں میں نہیں یعنی ڈھائی کروڑ بیلٹ پیپرزگم شدہ ہیں تو پھر یہ انتخابات کیسے قانون کے مطابق ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں الیکشن کمیشن کے بارے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ انتخابات کیسے ہونے ہیں اور ان کا اپنے نمائندوں سے کوئی رابطہ تھا اور نہ ہی کوئی مانیٹرنگ سسٹم تھا جب کہ پولنگ ڈے پر صوبائی الیکشن کمیشن نے کوئی رپورٹ بھی نہیں دی جو ان کا کام تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ڈی جی الیکشن کمیشن کو زائد بیلٹ پیپر کے چھپنے کے معاملے کا کوئی علم نہیں تھا اور الیکشن کمیشن نے جو پلان بنایا اسے آر آوز اور اسٹاف تک نہیں پہنچایا گیا جب کہ الیکشن کمیشن اور نادرا نے ووٹرز کے انگوٹھے کو جانچنا تھا وہ اس میں بھی فیل ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد موجودہ الیکشن کمیشن کے رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے الیکشن کمیشن کے حکام فوری طور پر مستعفی ہوجائیں ان پر ہر سیاسی جماعت عدم اعتماد کر چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مایوسی کی بات نہیں ہے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تبدیلی لائے گا ووٹر کے حق کیلئے نکلے تھے ، پارلیمنٹ میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت کا ساتھ دیں گے خیبرپختونخواہ میں پہلی بار صوبائی وزیر کو پکڑا ہے اب پارٹی کو مضبوط کریں گے اور خیبرپختونخواہ کی حکومت پر توجہ دیں گے۔