پاکستان اچھے مستقبل کے حامل پانچ ممالک کی فہر ست میں شامل،51 فیصد پاکستانیوں کو یقین ہے ان کے بچوں کا مستقبل روشن ہے،22 فیصد نے اختلاف کیا،بھارت ،نائیجیریا،ارجنٹائن اور سپین کی عوام بھی اچھے مستقبل کے لئے پر امید ہے،پیو ریسرچ سنٹر

ہفتہ 25 جولائی 2015 08:24

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 جولائی۔2015ء)امریکہ کی جانب سے جاری ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں کی عوام کے اندر اچھے مستقبل کی امیدوں میں پچھلے ایک سال کے دوران بہتر آئی ہے،ان ممالک میں بھارت ،نائیجیریا،ارجنٹائن اور سپین کے ممالک بھی شامل ہیں۔ واشنگٹن میں قائم ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی عوام اقوام عالم کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جن کی عوام یہ سمجھتی ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران بہتری آئی ہے جن کی وہ امیدیں لگا رکھی تھیں،51 فیصد پاکستانیوں کو یقین ہے کہ ان کے بچوں کا مستقبل روشن ہے ،آج کے بچے جب بڑے ہوں گے، تو وہ اپنے والدین سے معاشی طور پر بہتر ہوں گے جبکہ 22 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ان کے بچے مستقبل میں معاشی طور پر بدتر صورتحال سے دوچار ہوں گے اور کل کی نسبت آج کے معاشی حالات بہتر ہیں۔

(جاری ہے)

سروے میں51 پاکستانیوں کی اکثریت نے موجودہ اقتصادی صورتحال سے ناخوش ہے جبکہ 47 فیصد اس کو اچھا قرار دیتے ہیں اور صرف 2 فیصد شہریوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ 48 فیصد پاکستانیوں کی رائے ہے کہ پاکستان میں پچھلے بارہ مہینوں کے دوران اقتصادی صورتحال میں بہتری آئی ہے، 23 فیصد کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کی صورتحال اب بھی برقرار ہے، جبکہ 13 فیصد کا خیال ہے کہ یہ صورتحال بدترین ہے۔

اس سروے رپورٹ میں 2014ء میں ہندوستان کے 64 فیصد لوگوں نے اپنا مستقبل روشن دیکھا، 2015ء میں یہ تعداد بڑھ کر 74 فیصد تک پہنچ گئی۔اس سروے رپورٹ میں عالمی بینک کی ایک اقتصادی درجہ بندی بھی شامل کی گئی ہے، جس میں پاکستان کو نچلے وسطی گروپ میں رکھا گیا ہے۔چالیس اقوام کے اس سروے کے مطابق نصف سے کم ممالک کے عوام اپنی قومی معیشت کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں۔

لیکن دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے بعض کی عوام کا یقین معاشی بحال پر بڑھ رہا ہے۔سروے رپورٹ کے مطابق جاپان میں 2012ء کے دوران 30 فیصد سے زیادہ رہے، 2009ء کے دوران امریکا میں یہ 23 فیصد تک تھے، یورپی یونین کے پانچ ممالک میں 2013ء کے دوران یہ جذبات 23 فیصد تک تھے۔مجموعی طور پر امکان یہ ہے کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ملکوں کے عوام ترقی یافتہ معیشتوں کے عوام سے زیادہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگلے بارہ مہینوں کے دوران معاشی صورتحال بہتر ہوگی۔آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ عالمی سطح پر ترقی 2014ء کے مقابلے میں کسی حد تک سست ہوجائے گی۔ صرف ترقی پذیر اقوام کی اکثریت58 فیصد صورتحال بہتر ہونے کی توقع رکھتی ہے۔

متعلقہ عنوان :