”جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی“،2013 کے الیکشن صاف وشفاف اور قانون کے مطابق تھے،جوڈیشل کمیشن،دھاندلی اور سازش کا کوئی شبہ نہیں ملا ،پی ٹی آئی اور دیگر پارٹیوں کے الزامات میں کوئی حقائق نہیں،فارم 15 کا الیکشن اور اسکے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑتا،الیکشن کمیشن کی جانب سے باقاعدگیاں سامنے آئیں جو درست کی جا سکتی ہیں، الیکشن کمیشن کا دھاندلی سے متعلق سیاسی جماعتوں سے کوئی ناطہ نہیں ملا ،انکوائری کمیشن مکمل طور پر آزاد اور خودمختار تھا،سچ ڈھونڈنے کی پوری کوشش کی گئی،237 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری

جمعہ 24 جولائی 2015 08:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جولائی۔2015ء)عام انتخابات 2013 کے مبینہ دھاندلی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی،تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے منظم دھاندلی ،الیکشن شفاف نہ ہونے اور عوام کا مینڈیٹ چرانے کے تمام تر الزامات مسترد کر دیئے ،2013 کے انتخابات صاف وشفاف اور قانون کے مطابق تھے،انتخابات میں دھاندلی اور سازش کا کوئی شبہ نہیں ملا،فارم15 کا پورے الیکشن اور اس کے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑتا،کمیشن کی کارروائی کے دوران تحریک انصاف کو الزامات ثابت کرنے کا پورا موقع فراہم کیا گیا مگر ثبوت فراہم نہیں کئے جا سکے،الیکشن کمیشن کی جانب سے بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں جنہیں آئندہ کے عام انتخابات میں درست کیا جا سکتا ہے۔

جوڈیشل کمیشن نے عام انتخابات کے حوالے سے سربمہر رپورٹ گزشتہ شام وزارت قانون کو بھجوائی،چیف جسٹس ناصر الملک ،جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان نے86 روزکمیشن کی سماعت کی اس حوالے سے 2 ان کیمرہ اور ایک چیمبر میں سماعت کی ۔

(جاری ہے)

جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تینوں ججوں نے متفقہ طور پر کیا اور 237 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی۔،جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر ا ٓنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر2013 کے انتخابات قانون کے مطابق تھے ،سیاسی جماعتوں کو عوامی رائے کے مطابق مینڈیٹ ملا ہے ،منظم دھاندلی کے کسی قسم کے کوئی شواہد نہیں ملے ،الزامات لگانے والے اپنے الزامات ثابت نہیں کر سکے،تحریک انصاف کے الزامات اور ثبوتوں میں کچھ نہیں ملا ،جو مواد کمیشن کے سامنے پیش کیا گیا اس میں دھاندلی ثابت نہیں ہوئی ،انتخابات میں دھاندلی کی منصوبہ سازی کے الزامات بھی ثابت نہیں ہو سکے،الیکشن کمیشن کے ممبران نے موثر کام نہیں کیا اور ان کے سٹاف کی تربیت بھی مناسب انداز میں نہیں کی گئی ،رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عام انتخابات2013 میں دھاندلی اور سازش کا کوئی شبہ نہیں ملاہے، تحریک انصاف سمیت تمام پارٹیوں کو الزامات ثابت کرنے کا پورا پورا موقع دیا گیا مگر کسی پارٹی نے دھاندلی ثابت نہیں کی ،کمیشن نے مکمل طور پر آزاد تھا اور سچ ڈھونڈنے کی پوری کوشش کی گئی ،رپورٹ یہ بھی کہاگیا ہے کہ فارم 15 کا الیکشن یا اس کے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑتااور الیکشن کمیشن کا دھاندلی سے متعلق سیاسی جماعتوں سے کوئی ناطہ نہیں ملا ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے الزامات میں کوئی بنیاد نہیں ہے ۔

6 اپریل 2015 کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا،9 اپریل 2015 کو کمیشن کی پہلی سماعت ہوئی جبکہ آخری سماعت3 جولائی 2015 کو کی گئی ،دوران سماعت تحریک انصاف نے 16 گواہان پیش کئے جبکہ اس دوران 11 ریٹرننگ افسران نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔ انکوائری کمیشن کے اجلاسوں کے دوران مجموعی طور پر 69 گواہان پیش ہوئے۔ جوڈیشل کمیشن میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب شاہد حامد اور تحریک انصاف کے حفیظ پیرزادہ نے دلائل دیئے۔واضح رہے کہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے بعد تحریک انصاف نے اسلام آباد میں 126 روزہ دھرنا دیا تھا۔