افتخارچوہدری پرکرپشن کے الزامات درست تھے ،پرویزمشرف،پاکستانی عوام سے غداری کرنے والے پرآرٹیکل6لاگوہوسکتاہے مجھ پرنہیں،نوازشریف بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیرکاذکرکرنانہیں چاہتے ،میرے اعتراض کرنے پرمسئلہ کشمیرکواعلان لاہورکے مسودے میں شامل کیا گیا،بلوچستان کے ناراض بلوچ رہنماوٴں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرناچاہئے،وہ پاکستان کوقبول کرنے سے انکاری ہیں ،نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 23 جولائی 2015 08:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جولائی۔2015ء)سابق صدرپرویزمشرف نے کہاہے کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری پرکرپشن کے الزامات درست تھے ،پاکستان کے عوام کے ساتھ غداری کرنے والے پرآرٹیکل6لاگوہوسکتاہے مجھ پرنہیں، نوازشریف بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیرکاذکرکرنانہیں چاہتے ،میرے اعتراض کرنے پرمسئلہ کشمیرکواعلان لاہورکے مسودے میں شامل کرلیاگیا،بلوچستان کے ناراض بلوچ رہنماوٴں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرناچاہئے،وہ پاکستان کوقبول کرنے سے انکاری ہیں ۔

نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نوازشریف اوربھارتی وزیراعظم واجپائی ملاقات کے بعدجاری ہونے والے اعلان لاہورمیں مسئلہ کشمیرکاذکرنہیں تھا،وہ خودمسئلہ کشمیرکاذکرنہیں کرتے ،بعدمیں ہمیں معلوم ہواکہ حتمی اعلان لاہورکے مسودے میں مسئلہ کشمیرکونکال دیاگیا،میں نے اس پراعتراض کیاکہ مسئلہ کشمیرپاکستان کااہم ایشوہے ،میرے اعتراض کرنے پرمسئلہ کشمیرکواعلان لاہورکے مسودے میں شامل کیاگیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 2007ء میں پاکستان کے حالات کومدنظررکھتے ہوئے مارشل لاء لگانے کافیصلہ کرایا،اوریہ فیصلہ پاکستان کے حق میں بہترتھا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے دیہی علاقوں تک محدودہوکررہ گئی ،پنجاب سے مکمل طورپرختم ہوگئی ہے ،پیپلزپارٹی کونئی قیادت بلاول بھٹوکے آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑیگا،ملک میں تیسری قوت کی ضرورت ہے ،تیسری سیاسی پارٹی ہونی چاہئے،لوگ اس حوالے سے مجھ سے رابطے کررہے ہیں ،میں نے پاکستان کوسب کچھ دیا،اورجوفیصلے کئے وہ پاکستان کی بہتری کیلئے کئے ہیں ،پاکستان کے عوام کے ساتھ غداری کرنے والوں پرآرٹیکل سکس لاگوہوتاہے ،میں نے پاکستان کے ساتھ غداری نہیں کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات نہیں ہونے چاہئیں ،اورنہ ہی ہوسکتے ہیں تعلقات خراب کرنااچھی ڈپلومیسی نہیں ہے ،امریکہ ہمارے ہرمعاملے میں مداخلت نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ میرے دورحکومت میں تعلیم ،صحت کے شعبے میں بے تحاشاترقی تھی ،لوگوں کونوکریاں مل رہی تھیں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچ ناراض رہنماوٴں کے ساتھ کس طرح کے مذاکرات کررہے ہیں ،ناراض بلوچ پاکستان توڑنے کی باتیں کررہے ہیں ،پاکستان کوقبول کرنے کوتیارنہیں ہیں ،ہمارے دورحکومت میں بلوچستان کے عوام کے لئے بے تحاشاترقیاتی کام ہوئے ۔

انہوں نے کہاکہ میں سیاست سے ریٹائرمنٹ تب لوں جب پاکستان کے حالات درست ہوں گے ،حکومتیں اچھی چل رہی ہوں تومیں ریٹائرہوجاوٴں گا،میرے ریٹائرمنٹ پاکستان کے اچھے درست حالات کے ساتھ منسلک ہے