کالاباغ ڈیم تمام صوبوں کی مشاورت سے بننا چاہیے، عمران خان، خدمت کیلئے سیاست میں آیا ہوں ،عوام کو دکھی نہیں دیکھ سکتا،خدمت جاری رکھوں گا،ریحام خان سیاسی نہ ہوتی تو شادی نہ کرتا،میری بیوی سیاسی ہے سیاست میں نہیں،جعلی ڈگری کا کوئی ایشو نہیں ہے،صوبے کے مسائل پر نظر ہے،صوبائی وزیر کرپشن کے الزام میں گرفتار ہے، نیب خود مختار ادارہ ہے ، صوبائی حکومت اثرانداز نہیں ہوں گی،افغان طالبان مذاکرات کی حمایت کرتا ہوں،پریس کانفرنس

جمعرات 23 جولائی 2015 08:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جولائی۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم تمام صوبوں کی مشاورت سے بننا چاہیے،ملک میں ڈیموں کی اشد ضرورت ہے تاہم ایسا ڈیم نہیں بننا چاہیے جس سے صوبوں میں انتشار پھیلے،عوام کا وکیل ہوں عوام کی خدمت کیلئے سیاست میں آیا ہوں ،مجھے سیاست کی ضرورت نہیں تھی اللہ تعالیٰ کا سب کچھ میرے پاس ہے،عوام کو دکھی نہیں دیکھ سکتا،خدمت جاری رکھوں گا،بدھ کے روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ پشاور پہنچے جہاں انہوں نے سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہید ہونے والے بچوں کے والدین سے ملاقات کی،ملاقات میں شہداء کے والدین نے عمران خان سے سانحہ کی جوڈیشل تحقیقات اورشہداء کو نشا ن حیدر دلوانے کا مطالبہ کیا جس پر عمران خان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس بارے وفاقی حکومت سے بات کریں گے ،عمران خان نے شہداء کے مسائل کے حل کیلئے سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی کمیٹی قائم کر دی ہے جبکہ صوبے میںآ رمی پبلک سکول کے نام سے منسوب نئی یونیورسٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سیاست کی ضرورت نہیں تھی لیکن پاکستانی عوام کی مشکلات اور دکھ نہیں دیکھ سکتا اس لئے سیاست میں آیا ہوں،انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی پارٹی نے ملک میں شفاف انتخابات کیلئے طویل جدوجہد کا آغاز کیا ہے اور128 دن کا دھرنا دیا ہے،یہ دھرنا صرف سانحہ پشاور کی وجہ سے ختم کر دیا تھااور تمام تر توجہ اس سانحہ پر مرکوز کی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون اورحمایت کی ۔

عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخواکی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ ان کے صوبے میں ایک آزاد اور خود مختار نیب کا ادارہ موجود ہیں،تاریخ میں کبھی بھی کسی وزراء کوگرفتار نہیں کیا گیا ہے،صوبائی وزراء کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے،کیس نیب میں ہے جب الزامات سے بری ہو جائیں گے توصوبائی کابینہ میں شامل ہوجائیں گے،انہوں نے کہا کہ پولیس اور نیب کا ادارہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے زیر اثر نہیں ہیں بلکہ آزاد اور خود مختار ہیں،عمران خان نے کہا کہ ہم نے اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے پولیس کو غیر سیاسی کیا ہے اور مثالی پولیس بنا دیا ہے،اب صوبے میں ہسپتالوں کو مثال بنائیں گے اس حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے مسائل ہیں جن کے حل کے لئے اقدامات کررہے ہیں،صوبے کی غریب عوام سرکاری ہسپتالوں کو چھوڑ کر پرائیویٹ ہسپتالوں میں مہنگا علاج کراتے ہیں لیکن نئے خیبر پختونخواہ میں عوام سرکاری ہسپتالوں میں علاج کرائیں گے،عمران خان نے کہا کہ 126 کے دھرنے میں میڈیا کا کردار اہم ہے اورمیڈیا نے جمہوریت کے استحکام کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں،انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران خیبر پختونخوا کیلئے وقت نہیں نکال سکتا لیکن اس وقت تمام تر توجہ صوبے کی عوام پر ہے،صوبائی حکومت تیزی سے کام کررہی ہے،اسی دور میں صوبے کو نیا بنائیں گے اور عوام تبدیلی محسوس کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے آج پہلی بار پتہ چلا ہے کہ شادی کیلئے بھی ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے،میری بیوی اگر سیاسی نہ ہوتی تو کبھی بھی شادی نہ کرتا،چاہیے اس سے زیادہ عقل مند ،خوبصورت ہی کیوں نہ ہو،میں نے فیصلہ کیا تھا کہ ایک سیاسی بیوی سے شادی کروں گا،انہوں نے کہا کہ ریحام خان کی ڈگری کا کوئی مسئلہ نہیں ہے جو ایشو آرہا ہے وہ ایک ڈپلومہ کا ہے جس کا کسی سے کوئی تعلق نہیں ہے،میری بیوی سیاسی ہے لیکن سیاست میں نہیں ہے،عمران خان نے کہا ہے کہ پانچ سال قبل افغانستان کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات کی تو مجھے طالبان خان کے نام سے پکارا گیا لیکن آج امریکہ نے خود افغان طالبان سے مذاکرات شروع کئے ہیں،مجھے خوشی ہے کہ یہ مذاکرات شروع ہوگئے ہیں کیونکہ مذاکرات سے ہی تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے،افغانستان اور قبائلی علاقہ کے مسائل الگ نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے،ہم کب تک جنگ لڑتے رہیں گے،پہلے القاعدہ کی بات کی جاتی رہی اور اب داعش کی بات کی جارہی ہے حکومت کو داعش کے خطرات سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے،عمران خان نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے اور ملک میں امن کی فضاء قائم ہو رہی ہے،انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں جمہوریت ضروری ہے اگر جمہوریت نہ آئی تو مزید انتظار پھیلے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں لوگوں کو انصاف نہ ملا تو انتشار مزید بڑھے گا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انصاف کا نظام قائم کرنا ہو گا چترال جا رہاہوں سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء نشان حیدر کے مستحق ہیں جس ملک میں جمہوریت نہ ہو وہاں رد عمل بھی شدید آتا ہے خیبر پختونخوا میں تبدیلی آگئی ہے احتساب کمیشن کا ادارہ مکمل خود مختار ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی ایس میں دعائیہ تقریب میں شرکت کے بعدپشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جبکہ ان کے ہمراہ ،ممبر صوبائی اسمبلی شوکت علی، سپیکر خیبر پختونخوا اسد قیصر،پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا اب بدل گئی ہے جس ملک میں جمہوریت نہ ہو وہاں ردعمل بھی شدید آتا ہے ہمیں انصاف کا نظام تبدیل اور لوگوں کو حقوق دینا ہونگے اگر عوام کو انصاف نہ دیا تو ملک میں مزید انتشار بڑھے گا دہشتگردی ختم کرنے کیلئے انصاف کا نظام قائم کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ16 دسمبر وہ دن ہے جس نے قوم کو بدل دیا، شہداء کی یاد میں 16 دسمبر کو اسکول لگنے کے وقت ملک بھر میں 1 منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اور شہدا کے لیے نشان پاکستان جب کہ مزید تحقیقات کے لئے وفاقی حکومت سے بات کریں گے کیونکہ جوڈیشل کمیشن صوبائی حکومت نہیں بنا سکتی لیکن ہم سے جو کچھ بھی ہوا وہ کریں گے۔

انہوں ن کہاکہ اے پی ایس کے شہداء کو کبھی بھلایا نہیں سکتا شہید بچے نشان حیدرکے مستحق ہیں جس کے لیے وفاقی حکومت سے بات کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں نئی سرکاری یونیورسٹی قائم کی جارہی ہے جوکہ اے پی ایس کے شہداء کے نام سے منسوب ہو گی انہوں نے کہا کہ باپ ہوتے ہوئے شہید بچوں کے والدین کا درد سمجھتا ہوں، میں آپ کا وکیل ہوں آگے بھی رہوں گا سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین کے تمام مطالبات پورے کئے جائیں گے اورصوبائی حکومت شہداء کے والدین کے مسائل کے حل کیلیے کمیٹی قائم کرے گی سانحہ اے پی ایس ہر سال ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی جوکہ سرکاری سطح پر شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہو گی انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے انصاف کا نظام قائم کرنا ہو گا ۔

بیوی سے متعلق عمران خان نے کہاکہ اگر ریحام خان سیاسی نہ ہوتی تو شادی نہ کرتا۔انہوں نے کہاکہ جھوٹی شہرت کے لیے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لیے سیاست میں آیا ہوں، میرے پاس سب کچھ ہے مجھے کسی چیز کی ہوس ہے اور نہ ضرورت۔