طوفانی بارشوں سےملک کے مختلف حصوں میں آف برپا، 15 افراد جاں بحق ، سینکڑوں بستیاں زیرآب، شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال اختیار

منگل 21 جولائی 2015 07:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 جولائی۔2015ء)بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال اختیار کرگئی جب کہ چترال میں تین خواتین سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں اور 2 لاکھ سے زائد افراد محصور ہوکر رہ گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب، آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا اور شمال مشرقی بلوچستان میں گزشتہ 2 روز کے دوران ہونے والی بارشوں کے باعث دریاؤں اورندی نالوں میں سیلابی صورتحال ہوگئی ہے۔

بالائی علاقوں میں غیرمعمولی بارشوں کے بعد محکمہ موسمیات نے فلڈ وارننگ جاری کردیں جس کے بعد نہروں اور دریاؤں کے قریب بسنے والی آبادیوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔چترال میں شدید بارش کے بعد سیلابی صورتحال ہے اور 30 سے 40 پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے جب کہ 2 تحصیلوں گرم چشمہ اور کیلاش کا شہر سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔

(جاری ہے)

چترال کے 400 دیہات سیلابی ریلے کے باعث متاثر ہوئے جب کہ سڑکوں اور فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والی شدید بارش کی وجہ سے درجنوں پل بہہ گئے جس کی وجہ سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، سیلاب متاثرین کے لئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، کسی بھی ناخوش گوارواقعے سے نمٹنے کے لئے پاک فوج اوراسکاوٹس کےجوان الرٹ ہیں۔

دوسری جانب کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوررہا ہے جب کہ گڈو بیراج سے درمیانے اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائےجہلم میں منگلا کےمقام پرپانی کا بہاؤ63 ہزار832 کیوسک، دریائےکابل میں نوشہرہ کےمقام پرپانی کابہاؤ1 لاکھ 11 ہزار900 جب کہ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کےمقام پرایک لاکھ 8 ہزار کیوسک ریلا گزررہاہے تاہم دریائے سندھ میں کالاباغ کے مقام پردرمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائےسندھ میں کوٹ مٹھن کےمقام پرپانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے جہاں سے 4 لاکھ 17 ہزار 200 کیوسک کا سیلابی ریلا گزررہا ہے۔

راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پربارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی ہے۔تونسہ بیراج کے مقام پراونچے درجے کا سیلاب ہے، اس وقت ہیڈتونسہ پر پانی کی آمد 3 لاکھ 74 ہزار 210 جب کہ اخراج 3 لاکھ 52 ہزار 710 کیوسک ہے جس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، لوگوں کو ریلیف کی فراہمی کےلئے دریائے سندھ کے قریب 18 ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ روجھان کے کچے کےعلاقوں میں بھی فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے جس کے بعد لوگوں کی محفوظ مقام پر نقل مکانی شروع ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر بھی طغیانی کے باعث رونکی کے مزید 4 دیہات زیر آب آگئے ہیں، جس کے بعد سیلابی پانی سے متاثرہ دیہات کی تعداد 17 جب کہ 50 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔