عید تو بچوں کی ہوتی ہے، ہمارے بچے نہیں ہیں توعید کا طلب ہمارے لئے خوشی کے بجائے غم میں بدل گیا؛سانحہ آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کے تاثرات

ہفتہ 18 جولائی 2015 07:03

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جولائی۔2015ء )پہلی عیدالفطر کی آمد کے باعث سانحہ آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے شہدا کے گھروں میں اور دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے گھروں میں صف ماتم رہا اور شہدا نے عید الفطر اپنے بیٹوں کی قبروں کے ساتھ منانے کا اعلان کیا ہے ۔ عید الفطر کی آمد کے باعث آرمی پبلک سکول کے شہدا اور دہشت گردی کے خلاف واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے رشتہ داروں نے عید الفطر سادگی کے ساتھ منائینگے ۔

عید الفطر کی آمد کے باعث شہیدہونے والے بچوں کے والدین کے غم ایک بار پھر تازہ ہو گیا ہے ۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں دہشت گردی اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہدا کے رشتہ داروں نے اپنے بچوں ، عزیزوں کی یاد میں نئے کپڑے بھی بنوائے ہیں۔

(جاری ہے)

سانحہ آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے دو جوانسالہ بچوں عبداللہ شاہ اور حسین علی شاہ کی والدہ صائمہ فضل کے مطابق کئی عیدیں ہمارے بچوں کے بغیر گزر جائیگی ۔

ہمارے شہید بچوں کے بغیر ان کی یادوں میں آنسو بہاتے گزر جائینگے دنیا میں کوئی چیز ان کی کمی پوری نہیں کر پائیگی ۔ میرے دونوں شہید بیٹے عید کے روز سفید کاٹن کے جوڑے خصوصی طور پر بنواتے تھے عید تو بچوں کی ہوتی ہے ہمارے بچے نہیں ہیں توعید کا طلب ہمارے لئے خوشی کے بجائے غم میں بدل گیا ہے اوراس طرح خوشی کے سب تہوار ہم انکی باتوں اور یادوں میں گزار دینگے ۔

شہید مبین کی والدہ شاہین آفریدی کے مطابق عیداپنے شہید بیٹے کے قبر کے ساتھ مناؤنگی ۔ ہر عید پر نماز کے بعد بھاگ بھاگ کر گھر آتے اور سب سے پہلے مجھے گلے لگاتے آمی عید مبارک اب وہ میرے ساتھ نہیں ہو گا تو میں اس کے قبر کے ساتھ گلے لگا کر عید مبارک کہوں گی ۔ عید تو بچوں کو ہوتی ہے اور ماں باپ عید وہی ہوتے ہیں جس میں انہیں اپنے بچوں کی خوشیاں نظر آتی ہیں ۔ مبین کے لئے رمضان المبارک میں خصوصی تیاریاں کرتی تھی ۔ عیدکی آمد پر صبر کہاں سے لاؤں۔ شہید محمد علی کی والدہ گل رانا کے مطابق علی عید پر بہت شور شرابا کرتا تھا کہ میں اکیلا ہو بہنوں سے زیادہ میرے لئے خریداری کرو بچے نہیں رہے تو عید کیا اور عید کی خوشیاں کیا ۔