سپریم کورٹ نے غیر قانونی ٹیلی فون ایکسچینج کے حوالے سے وفاقی حکومت کی رپورٹ کو مسترد کردیا،23جولائی کووفاقی حکومت اور ٹیلی کام کمپنیوں سے دوبارہ رپورٹ طلب ، اگر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو غیر قانونی ٹیلی فون ایکسییچنج کو ختم کرنا ہو گا،عوام کے ساتھ 70ارب روپے کاہاتھ ہوگیا، زیادہ نقصان تارکین وطن کاہواجنہیں ہر سال 17ارب ڈالر بھیجنے کا صلہ دیا گیا؛ جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

بدھ 15 جولائی 2015 08:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 جولائی۔2015ء )سپریم کورٹ نے غیر قانونی ٹیلی فون ایکسچنج کے حوالے سے وفاقی حکومت کی رپورٹ پرعدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے سختی سے مستردکردیاہے اور23جولائی کووفاقی حکومت اور ٹیلی کام کمپنیوں سے دوبارہ رپورٹ طلب کی ہے۔ جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو غیر قانونی ٹیلی فون ایکسییچنج کو ختم کرنا ہو گا،عوام الناس کے ساتھ 70ارب روپے کاہاتھ ہوگیاہے اوراس میں زیادہ نقصان تارکین وطن کاہواہے،تارکین وطن کوہر سال 17ارب ڈالرزبھجوانے کا صلہ دیاجارہاہے ہمیں توپہلی بارگرے ٹریفیکنگ کامعلوم ہواہے ،ادھر آگ لگی ہے اور حادثات ہورہے ہیں دہشت گردی ہورہی ہے دنیاکے دیگر ممالک میں دشت گردی اور گرے ٹریفیکنگ کیوں نہیں ہے ترکی میں سم خریدنے کے 24گھنٹے بعدہی سم کوفعال کیاجاتاہے ،مزکورہ وزیر اگر ملک سے باہر ہیں توانھیں عدالت آنے کی ضرورت نہیں وہ صرف رپورٹ پیش کردیں ۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیے ہیں ۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ملک میں غیر قانونی ٹیلی فون ایکسیچنج سے متعلق کیس کی سماعت کی عدالت نے وفاق کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا،،سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک سے باہر ہیں وہ خود عدالت میں پیش ہو کر رپورٹ کی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں،،جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عوام کے ساتھ ستر ارب کا ہاتھ ہوا ہے جس میں بیشتر تارکین وطن ہیں ہمیں پہلی بار گرے ٹرفیکنگ کا معلوم ہوا ہے ،،عدالت نے دو پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپورٹ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کر دیا،،عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں اور وفاقی حکومت سے دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت تیئس جولائی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :