”لوگ مر رہے،ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں“غیر قانونی کام نہیں ہونے دیں گے، سپریم کورٹ،پی ایم ڈی سی ریگولیٹری ادارہ ہے اسے غیر فعال نہیں ہوناچاہیے ، فرائض ایمانداری سے اداکرے توکوئی ہسپتالوں میں نہ مرے، پی ایم ڈی سی کے ڈاکٹرز قصائی کی طرح سے کھالیں ادھیڑتے رہیں، ان کے وکیل نہ ہوں اورہم سماعت بھی نہ کریں،جسٹس جواد خواجہ

منگل 14 جولائی 2015 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14 جولائی۔2015ء )سپریم کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈڈینٹل کونسل سے ہڑتال کرنے والوں کی فہرست 27جولائی تک طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ لوگ مررہے ہیں اورڈاکٹر جن کومسیحاکہاجاتاہے وہ ہڑتال کررہے ہیں اس طرح سے کسی کوغیر قانونی کام نہیں کرنے دیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی ایم ڈی سی ایک ریگولیٹری ادارہ ہے اسے غیر فعال نہیں ہوناچاہیے ،اگریہ اپنے فرائض ایمانداری سے اداکرے توکوئی ہسپتالوں میں نہیں مرے گا، ہمارے زمانے میں امریکہ فرانس اوردنیاکے ہرملک میں ڈگری تسلیم کی جاتی تھی ،میں آپ کوبتادوں کہ اب ایگزیکٹ کے علاوہ بھی ہماری ڈگریاں بیرون ممالک تسلیم نہیں کی جاتیں بدقسمتی سے پیسے کا دور دورہ ہے۔

یہ نہیں ہوگاکہ پی ایم ڈی سی کے ڈاکٹرزجو قصائی کی طرح سے کھالیں ادھیڑتے رہیں اور ان کے وکیل نہ ہوں اورہم کیس کی سماعت بھی نہ کریں۔

(جاری ہے)

کسی پراحسان نہیں کررہا،عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں پی ایم ڈی سی حکام بھی عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کے لیے آسمان سے کوئی من وسلوٰی نہیں اترتا۔جسٹس دوست محمدخان نے کہاہے کہ عوام اورطلبہ سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرزہیں ایک طالب علم 50لاکھ روپے خرچ کرکے ڈگری حاصل کرتا ہے اسے بعدمیں والدین کہتے ہیں کہ اب کماؤ،انھوں نے یہ ریمارکس پیرکے روزدیے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو انورمنصورایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ مقدمے سمیت ملک کی تمام ہائیکورٹس میں 16درخواستیں پی ایم ڈی سی کے خلاف اس وقت التواء کاشکارہیں ان کے فیصلے تک سماعت ملتوی کی جائے ،اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ میں نے 16 سال کے عرصے میں کسی سول جج کو ہدایت نہیں کی۔

اگر سپریم کورٹ فیصلہ دے گی تودیگر عدالتوں کو فیصلہ دینے میں آسانی ہوگی افتخار گیلانی ایڈووکیٹ نے کہاکہ پی ایم ڈی سی کے لیے جوآرڈیننس 2014جاری ہوا اس کوایوان بالانے مسترد کردیاتھااور اس کے تحت بننے والی سات رکنی کمیٹی بھی ابھی تک کام کررہی ہے حالانکہ اس کوبھی اس کے ساتھ ہی ختم ہوجاناچاہیے تھا مگروہ پھربھی کام کررہی ہے اورنجانے وہ کس قانون کے تحت کام کر رہی ہے۔عدالت نے کہاکہ چونکہ موجودہ بنچ دورکنی ہے تین رکنی بنچ ہی اس کافیصلہ دے گااس لیے سماعت ملتوی کی جارہی ہے اوراب سماعت ستائیس جولائی کوکی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :