الطاف حسین نے اپنی تقریر میں تہذیب، شائستگی اور شرافت کی تمام حدیں پار کر دیں، چوہدری نثار ، کسی فرد کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سیکورٹی اداروں اور ان کے سربراہان بارے اخلاق سے گری ہو ئی یا دھمکی آمیز گفتگو کرے، اب وقت آگیا ہے کہ باضابطہ طور پر حکومتِ برطانیہ سے بات کی جائے،وزیرِداخلہ کا ایم کیو ایم قائد کے بیان کا سخت نوٹس

منگل 14 جولائی 2015 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14 جولائی۔2015ء)وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے الطاف حسین کے بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین نے گزشتہ رات اپنی تقریر میں تہذیب، شائستگی اور شرافت کی تمام حدیں پار کر دیں اور ہمارے سیکیورٹی اور دفاعی اداروں کے حوالے سے ایسی بد ترین زبان استعمال کی ہے جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں اور جوزبان ہمارے دشمن بالخصوص بھارت عرصہ دراز سے ہمارے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی پاک فوج اور رینجرز کے بارے میں اخلاق سے انتہائی گری ہوئی باتیں کرنا اور باعزت لوگوں کو گالم گلوچ کرنا اور دھمکیاں دینا نہ صرف سمجھ سے بالاتر ہے بلکہ ناقابلِ برداشت ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ہم نے ہر طرح سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ باضابطہ طور پر اس سلسلے میں حکومتِ برطانیہ سے بات کی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی فرد کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ملک کے سیکیورٹی اداروں اور ان کے سربراہان کے بارے میں اخلاق سے گری ہو ئی یا دھمکی آمیز گفتگو کرے۔وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے میڈیا کا ملکی سیکیورٹی اداروں کے بارے میں اخلاق باختہ، قابلِ اعتراض اور قابلِ مذمت تقریر کو من و عن نشر نہ کرنا ان کے باشعور اور ذمہ دار ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ 1971ء کے حوالے سے جو زبان الطاف حسین نے استعمال کی ہے ہو بہو وہی زبان بھارت بھی استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار پاکستان، اسکی افواج یا رینجرز نہیں ، الطاف حسین کے اپنے کرتوت ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جوں جوں ان کے گرد برطانیہ میں گھیرا تنگ ہو رہا ہے ویسے ویسے ان کے غصے اور مایوسی کا نزلہ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں پر گر رہا ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اردو بولنے والی کمیونٹی تو مہذب اور تہذیب یافتہ ہے۔ گالم گلاچ اور اخلاقیات سے گری گفتگو کرکے الطاف حسین کیا اردو بولنے والوں کی ترجمانی کر رہے ہیں یا ان کی تضحیک کر رہے ہیں۔