وزیراعظم کو مودی کے ساتھ ملاقات میں مسئلہ کشمیر اجاگر اور بھارتی مظالم کیخلاف آواز اٹھانے کی جرات نہیں ہوئی،الطاف حسین ، پاکستان کی حکومت مسئلہ کشمیرسے دستبردار ہوچکی ہے؟ افطارپارٹیوں سے بیک وقت خطاب

اتوار 12 جولائی 2015 09:09

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 جولائی۔2015ء )متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریند رمودی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھارتی وزیراعظم کی جانب سے ممبئی حملوں کا باربار تذکرہ کیاگیا لیکن پاکستانی وزیراعظم کو اتنی جرات نہیں ہوئی کہ وہ مسئلہ کشمیر اجاگرکرتے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کے خلاف آوازاٹھاتے ۔

کیا پاکستان کی حکومت مسئلہ کشمیرسے دستبردار ہوچکی ہے؟ انہوں نے ان خیالات کااظہار محبان پاکستان کے زیراہتمام سعودی عرب اورمختلف خلیجی ریاستوں میں منعقدکی جانے والی افطارپارٹیوں سے بیک وقت خطاب کرتے ہوئے کیاجن میں سینکڑوں کی تعدادمیں پاکستانی نوجوانوں، بزرگوں،خواتین اوربچوں نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے شرکاء کورمضان المبارک کے آخری عشرے کی مبارکبادپیش کی اوران سے کہا کہ وہ اس آخری عشرے کی نمازوں اوراس کی طاق راتوں میں اپنی عبادات میں تحریک کے شہیدوں کی مغفرت اورتحریک کودرپیش مشکلات کے خاتمہ کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔

الطاف حسین نے کہاکہ 1947ء سے لیکرآج 68 سال گزرجانے کے باوجود پاکستان بنانے والوں کی اولادوں یعنی مہاجروں کو ”فرزند زمین“ تسلیم نہیں کیاجاتا،ڈاکٹر عبدالقدیرخان جیسے ممتازایٹمی سائنسدان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا لیکن مہاجرہونے کی وجہ سے انہیں بھی فرزند زمین تسلیم نہیں کیاگیا۔ہماری حب الوطنی پر شک کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ طرفہ تماشا ہے کہ پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے اور پاکستان کو دولخت کرنے والے آج ان لوگوں کی اولادوں پرہی غداری ، ملک دشمنی اور بھارتی ایجنٹ ہونے کے الزامات لگارہے ہیں جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کوانگریزوں کی غلامی سے نجات دلائی ۔

الطا ف حسین نے کہاکہ 1971ء میں 93 ہزارکی تعدادمیں ہتھیارڈالنے والے فوجی تو دو سال بعد واپس آگئے جبکہ پاکستان فوج کاساتھ دینے والے آج بھی بنگلہ دیش کے ریڈکراس کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ نہایت ظلم اورافسوس کی بات ہے کہ لاکھوں افغان باشندوں کوتو اسلام کے نام پر پاکستان لاکربسایاجاسکتاہے لیکن ڈھائی لاکھ پاکستانی باشندوں کو ان کے اپنے وطن واپس نہیں لایاجاتا۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ ریڈکراس کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے ان محصورپاکستانیوں کوپاکستانی پاسپورٹ جاری کرکے فی الفوروطن واپس لایاجائے۔ الطا ف حسین نے کہاکہ مختلف اوقات میں ایم کیوایم کے خلاف آپریشن ہوتے رہے، ہمارے بے گناہ ساتھی اسیر، شہیداورلاپتہ ہوتے رہے،ایم کیوایم کا میڈیاٹرائل کیاجاتارہا ۔آج بھی بعض متعصب اینکرپرسنز اور سیاسی تجزیہ نگار تبصرے اورتجزیے کرنے کے بجائے خود ہی جج بن کر ایم کیوایم کے خلاف فیصلے سنارہے ہیں اور من گھڑت قصے کہانیاں سناکر عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیاکہ ایم کیوایم کے علاوہ کونسی سیاسی جماعت تھی جس نے سب سے پہلے بڑھ کر مذہبی انتہاء پسندوں کے خلاف ”ضرب عضب “ کی حمایت کی ؟ ایم کیوایم نے پاک فوج کے جوانوں کی حمایت میں ایک ملین افراد کی ریلی نکالی اور مجھ سمیت ریلی کے لاکھوں شرکاء نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو سیلوٹ پیش کیا۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا ہم نے پاک فوج کی حمایت کرکے کوئی گناہ کیا تھا جس کی پاداش میں آج ایم کیوایم کودیوار سے لگایاجارہا ہے ؟الطا ف حسین نے ایم کیوایم کے خلاف جاری آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قوم کویہ بتایاگیاتھاکہ آپریشن دہشت گردوں اورجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیاجائے گالیکن قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ کراچی میں آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف کیاجارہاہے،اس وقت تک ایم کیوایم کے ہزارو ں رہنماوٴں، عہدیداروں اورکارکنوں کوگرفتارکیا جاچکا ہے ،50 سے زائد کارکنان کو گرفتارکر کے لاپتہ کردیا گیا ہے جبکہ درجنوں کارکنوں کو حراست کے دوران انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکرماورائے عدالت قتل کردیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنی آبزرویشن میں کئی جماعتوں کے نام لیکرکہاکہ ان کے عسکری ونگ ہیں لیکن رینجرزکی جانب سے محض ایم کیوایم کونشانہ بنایاجارہاہے۔ رینجرز نے بیان دیا کہ ایم کیوایم کے سیکٹراوریونٹ انچارجز کو گرفتارکیاجارہا ہے کیونکہ انہیں تنظیمی کمیٹی عسکری تربیت دیتی ہے جبکہ ایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

انہوں نے سوال کیاکہ آخرکس آئین اورقانون کی شق کے مطابق کسی جماعت کا عہدہ رکھنے والا مجرم قراردیاجارہاہے ؟انہوں نے کہاکہ عمران خان اپنے شوکت خانم اسپتال کیلئے لوگوں سے چندہ جمع کرے تورینجرزوالے اسے کندھے پربٹھائے رکھتے ہیں جبکہ ہمارافلاحی ادارہ خدمت خلق فاوٴنڈیشن غریب ونادارافرادکی امدادکیلئے زکوٰة فطرے کے عطیات جمع کرے تورینجرزکہتی ہے کہ یہ بھتہ ہے اورہم ایم کیوایم کوزکوٰة فطرہ جمع نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے سوال کیاکہ آخرکس آئین اور قانون کے تحت ایم کیو ایم کی سیاسی اور فلاحی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جارہی ہے؟کراچی میں نہتے مہاجروں کو ظلم وستم کا نشانہ بنانے والی رینجرز مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے اپنی بہادری کے جوہر کیوں نہیں دکھاتی ؟ الطا ف حسین نے کہاکہ سانحہ صفورا میں اسماعیلی برادری کے درجنوں افراد کو بیدردی سے قتل کرنے والے جودہشت گردگرفتارہوئے ان کے بارے میں یہ بات منظرعام پر آچکی ہے کہ ان دہشت گردوں کا تعلق جماعت اسلامی کی طلباء تنظیم اسلامی جمعیت طلبا سے رہا ہے اور ان دہشگردوں نے انکشاف کیا کہ وہ داعش کیلئے کام کرتے ہیں۔

اس انکشاف کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جماعت اسلامی اورداعش ایک ہی جماعت بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی القاعدہ کے نامی گرامی دہشت گرد جماعت اسلامی کے رہنماوٴں کے گھروں سے گرفتارکیے گئے لیکن رینجرزنے نہ تو جماعت اسلامی کے مرکز پر چھاپہ مارا اور نہ ہی جماعت اسلامی کے رہنماوٴں اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے گھرگھر چھاپے مارے گئے الطاف حسین نے کہاکہ پہلے کہاجاتاتھاکہ ایم کیو ایم والے زورزبردستی سے اوربندوق کی نوک پر ووٹ لیتے ہیں لیکن قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246کے ضمنی انتخابات نے ان الزامات کوغلط ثابت کردیا۔

اس الیکشن کے دوران پولنگ بوتھ کے اندراورباہرحتیٰ کہ ووٹوں کی گنتی جہاں ہورہی تھی وہاں بھی رینجرزکے اہلکارتعینات تھے،خواتین ووٹرزنے میڈیاپربتایاکہ رینجرزکے اہلکاروں نے خواتین پردباوٴڈالاکہ وہ بلے پرمہرلگائیں، خواتین نے احتجاج کیا، رینجرزنے ووٹرز کوپریشان کیا اس کے باوجود ایم کیوایم نے تقریباًایک لاکھ ووٹ حاصل کرکے مخالفین کی ضمانتیں ضبط کرادیں۔

ایم کیوایم کامینڈیٹ تسلیم کرنے کے بجائے اس کوصفحہ ہستی سے ختم اورمہاجروں کوکچلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ہم نے بھی یہ تہیہ کررکھاہے کہ ہم ہرقسم کی قربانی دیدیں گے لیکن غلامی کی زندگی قبول نہیں کریں گے۔ الطا ف حسین نے محبان پاکستان کے کارکنوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تحریک کی حق پرستانہ جدوجہد میں محبان پاکستان کے کارکنوں نے جو مثالی کردار کیاوہ ناقابل فراموش ہے،ایک بارپھرہماری تحریک آزمائش کے دورسے گزررہی ہے ، اس نازک وقت میں قوم کے ایک ایک نوجوان،بزرگ ماں اوربہن کافرض ہے کہ وہ آزمائش کے اس وقت میں قوم کی بقاء اوراپنی نسلوں کے بہترمستقبل کے لئے اپنااپناکرداراداکریں۔

الطا ف حسین نے کہاکہ سعودی عرب اوردیگرخلیجی ریاستوں میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی روزگارکے سلسلے میں مقیم ہیں جوبھاری زرمبادلہ پاکستان بھیج کر قومی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردارادا کررہے ہیں ۔انہوں نے سعودی عرب اورخلیجی ریاستوں میں مقیم تمام پاکستانی بھائیوں سے کہتا ہوں کہ وہ مملکت سعودی عرب کے قوانین کی مکمل پاسداری کریں۔الطاف حسین نے افطارپارٹی کے شرکاء کورمضان المبارک اورجمعة الوداع کی مبارکبادپیش کی اوران سے کہاکہ وہ آج کے مبارک موقع پر قوم ، تحریک اور حق پرست شہداء کو خصوصی طور پر اپنی دعاوٴں میں یاد رکھیں۔