القاعدہ کو شکست دینے کیلئے پاکستان سے تعاون جاری رکھنا ہوگا، امریکی جنرل ،شدت پسندی کا خاتمہ پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفاد میں ہیودہشتگرد تنظیموں کے خلاف اّپریشن میں پاکستان نے امریکا کو مدد فراہم کی،روس اور چین قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں: جنرل جوزف ڈنفورڈ کی کانگریس کو بریفنگ

ہفتہ 11 جولائی 2015 09:27

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جولائی۔2015ء)امریکی جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ القاعدہ کو شکست دینے کے لیے پاکستان سے تعاون جاری رکھنا ہوگا۔ یہ پاکستان کے استحکام اور افغانستان میں امن کے حصول کے لیے ضروری ہے۔ کانگریس کو بریفنگ میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار اور آپریشن ضرب عضب کی تعریف بھی کی۔ امریکی میرین کور کمانڈنٹ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کانگریس کو بریفنگ میں بتایا کہ شدت پسندی کا خاتمہ پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفاد میں ہے۔

دونوں ملک القاعدہ کو شکست دینے کے لیے مشترکہ اسٹریٹجک مفادات کے تحت کام کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف اّپریشن میں پاکستان نے امریکا کو مدد فراہم کی ہے۔ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار اور اّپریشن ضرب عضب کی تعریف کی اور کہا کہ پاک فوج کی شمالی وزیرستان اور دیگرعلاقوں میں کارروائیوں سے شدت پسند گروپوں کو نقصان پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی شکست دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ القاعدہ کو شکست دینے کے لیے پاکستان سے تعاون جاری رکھنا ہوگا۔ یہ پاکستان کے استحکام اور افغانستان میں امن کے حصول کے لیے بھی ضروری ہے۔ پاکستان کے ساتھ پائیدار پارٹنرشپ کے لیے یہ امریکا کے مفاد میں ہے۔ امریکا کو پاکستانی فوج کے ساتھ کام جاری رکھنا ہوگا اور گراونڈ لائنز آف کمیونیکیشنز کے حوالے سے بھی پاکستان کا تعاون قابل تعریف ہے۔

ان کا کہنا ہے قومی سلامتی کے لیے روس کو نمبر ایک اور چین کو نمبر دو خطرہ سمجھتے ہیں۔ جنرل ڈنفورڈ نے ایک سوال کے جواب میں کہا وہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے روس کو نمبر ایک اور چین کو نمبر دو خطرہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے یوکرائن کو ہتھیاروں کی فراہمی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انکے بغیر وہ روسی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع نہیں کر پائیں گے۔ صدر براک اوباما نے مئی میں میرین جنرل ڈنفورڈ کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کے لئے نامزد کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :