پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت مل گئی،دفتر خارجہ کی تصدیق ،بھارت کو بھی رکنیت مل گئی ،تنظیم کے کل ارکان کی تعداد8ہوگئی ،خطے کو دہشت گردی ،انتہا پسندی اور منشیات سمگلنگ کا سامنا ہے،نواز شریف،چیلنجز سے نمٹنے کیلئے رکن ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اور تنازعات کے حل کیلئے رکن ممالک کو ملکر کام کریں،ہمارے اہداف، مفادات اور چیلنجز بڑی حد تک مشترک ہیں،وزیر اعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے

ہفتہ 11 جولائی 2015 09:26

اوفا،اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جولائی۔2015ء ) پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقبل رکن بن گیا۔دفتر خارجہ نے پاکستان کو ایس سی او کی رکنیت ملنے کی تصدیق کردی ہے۔تنظیم کی ہیڈ کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سربراہی اجلاس میں پاکستان مستقل رکن کی حیثیت سے شرکت کریگا۔

دفترخارجہ کے مطابق اس حوالے سے کچھ قانونی تقاضے پورا کرنا ہونگے باقی تمام کام مکمل ہوچکا ہے ۔پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ملنے سے خطے میں اسے کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا ،دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو 28معاہدوں کے کنونشن کی توثیق کرنا ہوگی ۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے بھی شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت حاصل کرلی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ دفاعی تعاون کے لئے 1996 میں چین، روس، ازبکستان، قازکستان اورکرغیزستان نے شنگھائی فائیو کے نام سے ایک گروپ ترتیب دیا تھا جس کا نام بعد میں تبدیل کرکے شنگھائی تعاون تنظیم رکھ دیا گیا جس میں پاکستان کو 2006 میں مبصر کا درجہ دیا گیا جب کہ ایران، منگولیا اورافغانستان بھی شنگھائی تعاون تنظیم میں مبصرہیں۔پاک بھارت شمولیت سے تنظیم کے ارکان کی تعداد 8ہوگئی ہے ۔

ادھروزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے رکن ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی،تنازعات کے حل کیلئے رکن ممالک کو ملکر کام کریں،خطے کو دہشتگردی ،انتہا پسندی اور منشیات سمگلنگ کا سامنا ہے، پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے کوشاں ہے۔جمعہ کے روز وزیرا عظم نواز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاندار استقبال اور شاندار میزبانی کرنے پر روس کے شکر گزار ہیں،شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرنا ایک اعزاز ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی تاریخ میں اہم موڑآنیوالاہے،چیلنجزسے نمٹنے کے مضبوط مشترکہ ردعمل کی ضرورت ہے،ہمارے اہداف، مفادات اور چیلنجز بڑی حد تک مشترک ہیں،علاقائی سلامتی کے لیے خوشگوار ماحول بنانا ہو گا،تنازعات دورکرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ملکرکام کرناہو گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان بحیرہ عرب کیساتھ خطے کے ممالک سے رابطے کاذریعہ ہے،تنظیم کا بنیادی مقصد رکن ممالک کا یکساں احترام ہے، ایس سی او یوریشین بیلٹ میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی،ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے امن پر توجہ دینی ہوگی،وزیر اعظم نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و سلامتی چاہتے ہیں،خطے کو دہشتگردی ، انتہاپسندی اور منشیات کی سمگلنگ کا سامنا ہے،علاقائی استحکام معاشی ترقی کی کلید ہے،پاکستان ایس سی او کی رکنیت کو بہت اہمیت دیتا ہے،تنظیم کابنیادی اصول اراکین ممالک کے بنیادی حقوق کاتحفظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلک روڈ اکنامک بیلٹ سے ایس سی او کے رکن ممالک کو فائدہ ہوگا،روسی صدر کا حالیہ سلک روڈ اکنامک بیلٹ کا اقدام مواقع بڑھائے گا،روس ایشیاء اور یورپ کے سنگھ پر واقع ہے،یس سی او اجتماعی دانش سے فیصلہ سازی کا فورم ہے،باہمی تعاون اور سلامتی تنظیم کے بنیادی اصول ہیں،اہداف کو حاصل کر کے ہی تنظیم کے حقیقی معنوں میں سود من بنایا جا سکتا ہے،تنظیم کا بنیادی اصول رکن ملکوں کو خود مختاری کا یکساں احترام ہے،تنظیم تمام ممالک کی سکیورٹی،علاقائی سالمیت کا بھی احترام کرتی ہے۔،وزیر اعظم پاکستان کی ازبکستان کے صدر کو ایس سی او کی چیئرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد دیتا ہوں،پاکستان سمیت نئے ممالک تنظیم کے رکن بننے والے ہیں۔