وزیر اعظم کی چین ،روس اور افغان صدور سے ملاقاتیں،چین اور افغانستان پاکستان کے برادرانہ ملک ہیں،تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے تعاون کو مزید بڑھائیں گے،خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن وخوشحالی کیلئے تینوں ممالک کا موقف یکساں ہیں،نواز شریف کی شی چن پنگ اور اشرف غنی سے گفتگو

ہفتہ 11 جولائی 2015 09:24

روس،اوفا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جولائی۔2015ء)وزیر اعظم نواز شریف نے چین اور افغان صدور سے ملاقات کی ہے اور تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور ترقی اور خوشحالی کیلئے تینوں ممالک کا موقف یکساں ہے۔جمعہ کے روز وزیر اعظم نواز شریف روس کے شہراوفا کے کانگریس ہال میں چین کے صدر شی چن پنگ ملاقات کی ہے جس میں پاک چین تعلقات ،اقتصادی راہداری اور خطے کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ،وزیر اعظم نواز شریف نے چین کے صدر کا حالیہ دورہ پاکستان پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے چینی صدر اور ان کی اہلیہ کے دورہ پاکستان نے عوام کے دل و دماغ جیت لئے ہیں، چین پاکستان کا بہترین دوست ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں پاکستان اور چین کی دوستی پر فخر ہے،شنگھائی تعاون تنظیم میں مثبت کردارکے لیے تیار ہیں۔انھوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں چینی صدر شی چن پنگ کی دلچسپی کی قدر کرتے ہیں اور پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل ممبر بنانے کے تعاون پر چینی صدر کے شکرگزار ہیں۔اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات چین کے ایجنڈے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں چینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی صدر ممنون حسین کے دورہ چین کے منتظر ہیں۔

شی جن پنگ نے وزیراعظم نواز شریف کو رواں برس بیجنگ میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کی دعوت بھی دی ،نواز شریف نے یہ دعوت قبول کر لی ہے۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی ۔اس موقع پر دونوں سربراہان مملکت نے تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھا کہ چیلنجر سے نبردآزما ہونے کیلئے ثابت قدمی ضروری ہے، مضبوط بنیادوں پرتعلقات استوارکرنے کیلئے باہمی تعاون ضروری ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پاک افغان تعلقات میں 'بہتری' کو نہایت حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔دونوں رہنماوٴں کی جانب سے 7 جولائی کو افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لیے افغان حکومت اور افغان طالبان کے مابین مری میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان میں امن کے قیام کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس سے ملک میں طویل المدتی امن اور استحکام قائم ہوگا۔دونوں رہنماوٴں نے امن عمل کو آگے بڑھانے کے طریقہ کار سمیت دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی کو پاکستان کی میزبانی میں دسمبر 2015 میں ہونے والی منسٹرل کانفرنس آف دی ہارٹ آف ایشیاء پراسس کے مشترکہ افتتاح کی تقریب میں بھی دعوت دی جسے افغان صدر نے قبول کر لی ہے،وزیر اعظم کی چین اور افغان صدور کی ملاقاتوں کے موقع پرا وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری موجود تھے جبکہ افغانستان کی جانب سے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمار شریک ہوئے۔

ادھروزیراعظم محمدنوازشریف نے کہاہے کہ روس کے ساتھ تعلقات کومزیدوسعت دیناچاہتے ہیں ،روس کے ساتھ دفاع،توانائی اوربنیادی ڈھانچے سمیت مختلف شعبوں میں کثیرالجہتی تعلقات چاہتے ہیں ،جمعہ کے روزوزیراعظم نے اوفامیں روس کے صدرولادی پیرپیوٹن سے ملاقات کی جس سے دونوں رہنماوٴں کے درمیان پاک روس تعلقات ،دوطرفہ اموراورتعاون پرتبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقع پروزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت پرروس کے تعاون کاشکریہ اداکیا۔انہوں نے کہاکہ ہم روس کے ساتھ تعلقات کومزیدوسعت دیناچاہتے ہیں ،پاکستان کوتوانائی بحران کاسامناہے ،روس کے ساتھ دفاع،توانائی ،بنیادی ڈھانچے سمیت مختلف شعبوں میں کثیرالجہتی تعلقات چاہتے ہیں ،ہم روس کے ساتھ تعلقات کوفروغ دے رہے ہیں