احتساب بیوروخیبر پختون خواہ نے تحریک انصاف کے صوبائی وزیرضیااللہ آفریدی سمیت 10افراد کو36کروڑ روپے کے غبن و مائنز اینڈ منرل لیزنگ سکینڈل میں گرفتار کرلیا

جمعہ 10 جولائی 2015 09:36

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جولائی۔2015ء)احتساب بیوروخیبر پختون خواہ نے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیرمعدنیات ضیااللہ آفریدی سمیت 10افراد کو36کروڑ روپے کے غبن اور مائنز اینڈ منرل لیزنگ سکینڈل میں گرفتار کرلیاہے۔ذرائع کا کہناہے کہ صوبائی وزیر کو دوروز قبل مبینہ طور پر من پسند افراد کو ٹھیکے دینے اور اپنے اختیارات سے دوستوں کو فائدہ پہنچانے اور کرپشن کے ذریعے ناجائز اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیاگیاہے۔

ضیااللہ آفریدی کے پی کے کابینہ میں سب سے زیادہ مضبوط وزیر سمجھے جاتے ہیں اور یہ پرویز خٹک کے قریبی دوست بھی ہیں جس کی وجہ سے ان کی گرفتار ی پر شدید رد عمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ذرائع کا کہناہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد میں کمشنر بنو ں عصمت اللہ ،جیالوجسٹ نوریز ،سابق وزیر معدنیات محمود زیب ،سیکریٹری شاہ ولی اللہ ،سابق وزیر کے فرنٹ مین احتشام الملک اور ڈائریکٹر لائسنسزشاکر اللہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

گرفتار کیے گئے افراد پر الز امات ہیں کہ انہوں نے پانچ سو ایکٹر اراضی صرف 14ہزار روپے لیز پر دے کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایااور اس کے علاقہ 50ہزار ٹن غیر قانونی معدنیات کو زمین سے نکالا۔قومی احتساب بیوروخیبرپختونخوانے سابق وزیرمعدنیات خیبرپختونخوانوابزادہ محمودزیب اوردوسرے 9 اہلکاروں کومائینزاورمنرل کے محکمہ میں بے ضابطگیوں اورمبینہ کرپشن پرگرفتارکرلیاہے۔

نیب ذرائع کے مطابق وزیرموصوف اورمنرل ڈیپارٹمنٹ کے تمام اہلکارومسماة رخسانہ جاویدکوغیرقانونی طورپرفاسفیٹ کی معدنیات(مائن)الاٹ کی جس سے حکومت خزانے کو36کروڑ روپے کانقصان ہوا۔اہلکاروں میں سابق صوبائی سیکرٹری معدنیات شاہ ولی خان،ایڈیشنل سیکرٹری معدنیات عصمت اللہ خان گنڈہ پور، سیکشن آفیسرفرہادعلی،ڈپٹی ڈائریکٹرمعدنیات خان بادشاہ،سینئرجیالوجسٹ ڈائریکٹوریٹ آف معدنیات نوروزخان،سینئرانسپکٹرمعدنیات زیارت خان،ڈائریکٹرلائسنسنگ معدنیات شاکراللہ خان،اسسٹنٹ ڈائریکٹرپرویزخان اوراسسٹنٹ ڈائریکٹرٹیکنکل کالج حیات آباد احتشام الملک شامل ہیں تفصیلات کے مطابق سرحدڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے زیرکنٹرول فاسفیٹ مائنزکا1200ایکڑکارقبہ تھاجوکہ 2005کے بعدکھلی بولی کے ذریعے نیلام ہوناتھااسی دوران رخسانہ جاویدنامی خاتون نے2004میں اس فاسفیٹ مائن کے لائسنس کیلئے درخواست دی جوکہ نامنظورکردی گئی جسکے بعدوہ خاتون اس فیصلہ کیخلاف عدالت چلی گئیں۔

2008میں جب موصوف نوابزادہ محمودخان کے پاس وزیرمعدنیات کاچارج بھی تھاانہوں نے باقی اہلکاروں کیساتھ مل کرایک سیٹلمنٹ کمیٹی بنائی جس نے غیرقانون طورپر500ایکڑزمین جس میں فاسفیٹ کی معدنیات تھیں رخسانہ جاویدکوالاٹ کردیا تاکہ وہ عدالت سے اپناکیس واپس لے لے۔وزیرموصوف نے فائل پر یکم جنوری2009کومنظوری دے دی جبکہ اس وقت تک لیز ایگریمنٹ(جوکہ محمودزیب کے فرنٹ مین احتشام الملک اوررخسانہ جاویدکے درمیان تھا)بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچاتھا۔

المختصریہ کہ نوابزادہ محمودزیب اوردوسرے اہلکاروں نے اپنے عہدے اوراختیارات کاغلط استعمال کرتے ہوئے اوراس سے تجاوزکرتے ہوئے 500ایکڑزمین غیرقانونی طورپرالاٹ کی جس سے حکومت کو36کروڑکانقصان ہوا۔ تمام ملزمان کاجسمانی ریمانڈلینے کیلئے احتساب عدالت میں جلدپیش کیاجائیگا۔

متعلقہ عنوان :