اسلامی یونیورسٹی میں ”داعش“ کی موجودگی،3ہزار طلبہ فارغ، حساس اداروں نے تفصیلات مانگ لیں،فارغ کیے گئے طلباء میں سے متعدد اسلامک یونیورسٹی سے زیر تعلیم بھی نہ تھے، مشکوک سرگرمیوں اور طلباء کو ورغلانے کی شکایات پر یونیورسٹی سے نکال دیا گیا، 3ہزار طلباء فارغ کیے گئے، یونیورسٹی کے افسر نعمان کی تصدیق، خبر میں حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا،یونیورسٹی کا سیکورٹی نظام فعال اور جامع ہے،ترجمان

منگل 7 جولائی 2015 09:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جولائی۔2015ء) حساس اداروں نے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے اسلامی یونیورسٹی میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم” داعش“ کی موجودگی کے انکشاف کے بعد فارغ کیے گئے 3ہزار طلباء کی تفصیلات طلب کرلی ہیں ،کویت ہاسٹل فیصل مسجد اور یونیورسٹی ہاسٹل سے چندہفتے قبل فارغ کیے جانے والے طلباء میں سے متعدد اسلامک یونیورسٹی سے زیر تعلیم بھی نہ تھے ان کی مشکوک سرگرمیوں کی خبروں اور طلباء کو ورغلانے کی شکایات کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کارروائی کرنے کی بجائے انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا۔

ذرائع نے خبر رساں کو بتایاکہ یونیورسٹی میں عرصہ دراز سے اسلام آباد کے مختلف تعلیمی اداروں کے مذہبی ونگ سے تعلق رکھنے والے طلباء اسلامک یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں خلاف ضابطہ رہائش پذیر تھے جن کی جانب سے مبینہ طورپر ایک ماہ قبل بھی بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی سے داعش کے جھنڈے ،تحریری مواد برآمد ہوئے تاہم یونیورسٹی حکام کی جانب سے مبینہ طورپر داعش کے معاملہ کو پولیس اور حساس اداروں سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی گئی اور معاملہ کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ازخود دیکھتے ہوئے دو خواتین طلباء اور چند مرد طالبعلموں کو یونیورسٹی ہاسٹلز سے فارغ کیا اور واقعہ کا کوئی مقدمہ درج نہ کرایا گیا اور نہ پولیس کو اس بارے میں اطلاع دی گئی جس کے بعد کچھ عرصہ کے لیے یونیورسٹی ہاسٹلز میں داعش کے معاونین طلباء روپوش ہوگئے تاہم معاملہ سرد خانے کی نظر ہونے کے باعث مذکورہ گروپ ایک بار پھر متحرک ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

داعش کے جھنڈے اچانک کسی ہاسٹل سے برآمد ہونا معمولی بات نہیں مگر یونیورسٹی ایک بار پھر معاملے کو دبانے کے لئے سرگرم ہو گئی ہے۔ دوسری جانب خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر یونیورسٹی کے افسر نعمان نے بتایا کہ 3ہزار طلباء فارغ کیے گئے تھے تاہم حساس اداروں کی جانب سے رپورٹ طلب کرنے کی بات ان کے علم میں نہیں ہے جبکہ یونیورسٹی کے ترجمان حیران خٹک سے ان کے موبائل پر متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

دریں اثناء بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے اسلامی یونیورسٹی میں داعش کی موجودگی کے بارے میں خبر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی ہے ۔ ترجمان اسلامی یونیورسٹی حیران خٹک نے خبر میں سیکورٹی تحفظات اور جامعہ میں داعش کے جھنڈوں، سی ڈیز کی موجودگی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات قابل افسوس ہے اور شائع کی گئی خبر جھوٹی ، بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ خبر میں حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے کیونکہ خبرمیں جن چیزوں کو ان سے منسوب کیا ہے وہ انہوں نے دوران ٹیلی فون کال رپورٹر سے کہی ہی نہیں جبکہ رپورٹر نے یہ تک لکھ دیا کہ ”ایجنسیاں اسلامی یونیورسٹی کی نگرانی کریں“ جو کہ سراسر جھوٹ ہے کیونکہ انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ترجمان اسلامی یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ کسی بھی خبر کو شائع کیا جانے سے قبل ادارے اور رپورٹر کو چاہیے کہ وہ اس سے متعلق حقائق جانے اور پھر انہیں عین اسی طرح پیش کرے۔حیران خٹک نے کہا ہے کہ یونیورسٹی ایک فعال ، جدید اور جامع سیکورٹی نظام کی حامل ہے جبکہ یونیورسٹی کارڈ ، واک تھروگیٹ، سی سی ٹی وی کیمرے اور دیگر اہم اقدامات بھی سیکورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے کیے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :