جنوبی ایشیا میں پراکسی وار ختم کرنے کا وقت آ گیا،امریکی سفیر، پاکستان آرمی نے جون2014ء میں شروع کیے جانیوالے آپریشن ضرب عضب میں کامیابیاں حاصل کیں اور دہشت گردوں کو شکست دی ،پاکستان میں امریکی مخالف رویے میں کمی آئی، داعش کے مسئلے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس مسئلے پر پاکستانی حکام سے بات کی ہے،میڈیا سے گفتگو

پیر 6 جولائی 2015 09:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 جولائی۔2015ء)جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان آرمی کے جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ کو سراہتے ہوئے امریکی سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پراکسی وار کو اختتام پذیر ہوجانا چاہیے۔امریکی سفیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پراکسی وار کو جنوبی ایشیا میں ختم ہوجانا چاہیے اور اس سے قطع نظر کے خطے میں ان جنگوں کے پیچھے کون ہے۔

گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان آرمی نے جون2014ء میں شروع کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے متعدد کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ اس آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کو شکست دی ہے جو کہ پاکستان کے عام شہریوں کے ساتھ ساتھ افغانستان کے لیے بھی فائدے مند ہے‘، انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن کے نتائج انتہائی ’متاثر کن‘ ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان آرمی کے وزیرستان کے 90 فیصد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے دعوے کو سراہانے کے باوجود اس خطے میں امریکی ڈرون حملوں کے سوال پر امریکی سفیر نے کہا کہ ’کچھ واضح وجوہات کی بناء پر اس قسم کے انسداد دہشت گردی آپریشن پر بات نہیں کرسکتے۔داعش کی مبینہ طور پر پاکستان اور افغانستان میں موجودگی کے ایک سوال پر رچرڈ اولسن نے کہا کہ گذشتہ 14 سالوں میں بین الاقوامی دہشت گردی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور وہ داعش کے مسئلے پر انتہائی قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ داعش کے مسئلے پر پاکستانی حکام سے بات چیت کی گئی ہے جو کہ ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کو اب تک یہاں داعش کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔امریکی سفیر نے کہا کہ وسطی ایشیا کی ریاستوں میں داعش کو وہاں کی حکومتوں میں موجود کمزوریوں کے باعث جگہ بنانے میں مدد ملی تاہم جنوبی ایشیا کی ریاستیں ان کے مقابلے میں طاقتور ہیں ’پاکستان کے معاملے میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ ریاست کی انتظامیہ اور فوج انتہائی منظم ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں امریکی مخالف رویے میں کمی آئی ہے اور ہماری توجہ تعلقات کے پیداواری پہلووٴں پر زیادہ مرکوز ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’وہ پاکستانی جمہوری سیاست میں مداخلت نہیں کررہے۔ امریکا کے حوالے سے یہ خیال عام ہے کہ وہ پاکستان کی جمہوری سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ گذشتہ 3 سالوں سے اس معاملے پر بہت محتاط ہیں۔

سات سال بعد پاکستان میں جمہوریت کے واپسی پر ہماری حمایت پاکستانیوں کے ساتھ ہے۔افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ حملوں کے حوالے سے امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے بہت موٴثر انداز میں حملوں کا جواب دیتے ہوئے پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے میں ملوث دہشت گردوں کو شکست دی۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر اولسن نے کہا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری نظر آئی ہے۔

متعلقہ عنوان :