اسلام آباد میں” داعش“ کی موجودگی کا انکشاف،اسلامی یونیورسٹی سے جھنڈے ،پمفلٹ ،تحریری مواد ،سی ڈیز برآمد ،3 ہزا ر غیرملکی طلبہ اسلامی یونیورسٹی میں زیر تعلیم اورہاسٹلز میں رہائش پذیر ہیں،طلبہ اور ملاقاتیوں کی نگرانی کا کوئی موثر نظام نہیں،یونیورسٹی کار پارکنگ اور ہاسٹلز میں پرائیویٹ افراد کا رہنا بھی معمول بن گیا،حساس اداروں خود نگرانی کریں،ترجمان یونیورسٹی

پیر 6 جولائی 2015 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 جولائی۔2015ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم” داعش“ کی موجودگی کا انکشاف ہواہے ،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے داعش کے جھنڈے ،پمفلٹ ،تحریری مواد ،سی ڈیز برآمد ہوئے ہیں ،یونیورسٹی حکام کی جانب سے مبینہ طورپر داعش کے معاملہ کو پولیس اور حساس اداروں سے پوشیدہ رکھنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کوبتایا کہ3 ہزا رسے زائد غیر ملکی طلباء وطلبات بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم اورہاسٹلز میں رہائش پذیر ہیں ان طلباء اور ملاقاتیوں کی نگرانی کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث داعش سے روابط اوران کا تحریری مواد پاکستانی طلباء میں بھی تیزی سے سراعیت کررہا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس سے قبل ہونے والے واقعات میں بھی اسی طرح واضح ثبوت کے باوجود طلباء کو پولیس حراست اور حساس اداروں کو دینے سے اجتناب کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ40 ممالک کے طلباء وطالبات بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں جن کے حوالے سے مقامی پولیس اور حساس اداروں کو معلومات دینے سے مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جارہاہے مذکورہ یونیورسٹی میں طلباء اور طالبات کے لیے 6،6ہاسٹلز ہیں جہاں ایک طالب علم کو کمرہ میں ایک سیٹ کی اجازت ہے جبکہ غیرقانونی طورپر ایک طالب علم کی سیٹ پر تین سے چار طالبعلوں رہائش پذیر ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کار پارکنگ اور ہاسٹلز میں پرائیویٹ افراد کا رہنا ایک معمول بن گیا ہے اور متعد د بار یونیورسٹی انتظامیہ نے پرائیویٹ افراد کو نازیبا حرکات کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا مگر بعد ازاں انہیں بھاری رقوم لیکر چھوڑ دیا گیا ۔داعش کے حوالے سے ایک ماہ پہلے بھی ایک سیکنڈل منظر عام پر آیا مگر انہیں یونیورسٹی کی جانب سے تردید کے بعد دفن کر دیا گیا اب کی بار پھر داعش کے جھنڈ ے کا اچانک کسی ہاسٹل سے برآمد ہونا معمولی بات نہیں۔

یونیورسٹی ترجمان نے موقف میں بتایا کہ حساس اداروں نے ایک بار پہلے بھی معلومات مانگی تھی مگر ہم نے انہیں کہا کہ خودنگرانی کریں ہمارے پاس ایسے ذرائع نہیں کہ انہیں چیک کیا جا سکے ۔انہوں نے مزید بتایاکہ ایک ہاسٹل وارڈن اور گارڈز کے علاوہ یونیورسٹی کے پاس چیک کرنے کا اور کوئی طریقہ نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :