ن لیگ کے ایم این اے کا جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ایگرو فارم پر قبضہ،طارق فضل نے قائم مقام آئی جیسے ملکر تھانہ بنی گالہ کیلئے ایس ایچ او بشارت تعینات کرایا، فرنٹ مینوں کے ذریعے ایگرو فارم پر قبضہ کرلیا،جسٹس فرخ عرفان خان کا آئی جی اسلام آباد سے فارم ہاؤس کی بازیابی کا مطالبہ، ایس ایچ او معطل، ایگروفارم کا قبضہ واپس، مقدمہ درج

پیر 29 جون 2015 08:54

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جون۔2015ء) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی نے وفاقی پولیس سے ملی بھگت کرکے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان کے ایگرو فارم پر قبضہ کرلیا ،آئی جی اسلام آباد کی سرزنش کے بعد ایگرو فارم کا قبضہ سے چھڑا کر ہائیکورٹ کے جسٹس کو واپس کردیا گیا۔قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔پولیس معاملہ کو چھپانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے، ملزمان اور جسٹس فرخ عرفان کے درمیان صلح کی افواہیں پھیلا دی گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انصاف کے مسیحاؤں پر شب خون مارا۔ 10اپریل 2015ء کو تھانہ کھنہ پلکیافتتاح کے موقع پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قائم مقام آئی جی کے ساتھ ملی بھگت کرکے تھانہ بنی گالہ کے لیے ایس ایچ او بشارت کو تعینات کرایا اور اسلام آباد پولیس کے تمام افسران و انتظامیہ کو کھنہ پل تھانہ کے افتتاح کے نام پر کئی گھنٹے محصور کیے رکھا اور دوسری جانب تھانہ بنی گالہ کے ایس ایچ او کی ملی بھگت سے رکن قومی اسمبلی کے فرنٹ مینوں نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان کی ایگرو فارم پر قبضہ کرلیا۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس کو جب معاملہ کاعلم ہوا تو انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو لاہور بلا کر فارم ہاؤس کی قبضہ مافیا کے ہاتھوں فوری بازیابی کا مطالبہ کیا جس پر آئی جی اسلام آباد نے تھانہ بنی گالہ کے ایس ایچ او کو معطل کرکے ایگروفارم کا قبضہ واپس لینے کے ساتھ نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا۔

تھانہ بنی گالہ میں درج مقدمہ نمبر 38کی تفتیش اے ایس آئی قائم علی شاہ کو سونپی گئی تاہم انہوں نے ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی اور خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان کے علم میں آیا ہے کہ ملزمان اور جسٹس کے درمیان صلح ہو رہی ہے جس کے باعث انہوں نے تفتیش کا مزید دائرہ کار نہیں بڑھایا قائم علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں فریقین کی شاملات زمین کا تنازع ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ناقص تفتیش نہیں تھی بلکہ مدعی مقدمہ کی درخواست پر مزید تفتیش سی آئی اے انوسٹی گیشن سیل کے ذمہ کی گئی ہے ۔

اس حوالے سے خبر رساں ادارے نے سی آئی اے میں ڈی ایس پی انو سٹی گیشن سمیت متعدد افسران بالا سے رابطہ کیا تو وہ فائل سے بالکل لاعلم تھے تاہم ایس آئی ارشد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مقدمہ کی تفتیش ان کے پاس نہیں ہے تاہم سننے میں آیا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان صلح ہورہی ہے ہو سکتا ہے کہ اسی بنیادپر مزید تفتیش آگے نہ بڑھائی گئی ہو۔موقف جاننے کے لیے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موبائل نمبر مسلسل بند ملا اورمیسج کا جواب بھی نہ دیاجبکہ قائم مقام آئی جی اسلام آباد سے بھی متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہو سکا ہے ۔