وزیرِ خزانہ کو غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش، متعلقہ ادار ے قیمتوں میں اضافے کے رجحان کی نگرانی اور رپورٹس اقتصادی رابطہ کمیٹی کو جمع کرائیں؛ اسحاق ڈارکی نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں متعلقہ اداروں کو ہدایت

ہفتہ 27 جون 2015 04:33

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جون۔2015ء ) وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسی باورچی خانوں میں استعمال ہونے والی جلد خراب یا پائیدار غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کی نگرانی کریں اور اس رجحان کو روکنے کے لیے رپورٹس جمع کرائیں۔وزیرخزانہ نے پیاز، ٹماٹر اور دالوں کی طرز کی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ اور تحقیقات کی وزارت کوبھی ہدایت کی گئی کہ وہ فوری طور پر اپنی رپورٹس کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو جمع کرائیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے یہ ہدائیت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران قیمتوں کا حساس اشاریہ (ایس پی آئی) بڑھتا جارہا تھا۔

اس اشاریہ کی نگرانی کے ذریعے ہی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کا علم ہواانہوں نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کو ہدایت کی کہ وہ قیمتوں سے متعلق موجودہ قانونی اور پالیسی فریم ورک میں خلاء کی نشاندہی کرے۔اس کمیٹی نے صوبوں میں 28 منتخب اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کا جائزہ لیا۔گندم، آٹا، باسمتی چاول (ٹوٹا)، گائے کا گوشت، بکرے کا گوشت، چکن اور سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں کچھ اتار چڑھاوٴ دیکھا گیا۔

یہ بات نوٹ کی گئی کہ بہت سی اشیاء کی قیمتیں دیگر صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان کے اندر زیادہ تھیں۔ضروری اشیاء کی رعایتی داموں پر فراہمی کے لیے پنجاب میں 316 رمضان بازار قائم کیے گئے ہیں۔ ہر بازار میں فیئر پرائس شاپس قائم کی گئی ہیں، جہاں کیلا، سیب، کھجور، بھنڈی، آلو، پیاز، اسکواش، کریلا، بیسن، چنے کی دال اور چاول ہول سیل کے نرخوں پر دستیاب ہیں۔

اس کے علاوہ ایک ہزار پانچ سو پچیس پرائس مجسٹریٹ تعینات کیے گئے ہیں اور دو ہزار افطار مدنی دسترخوان قائم کیے گئے ہیں۔حکومت پنجاب نے آٹے کے لیے 3.5 ارب روپے کی مالیت کی سبسڈی فراہم کی ہے۔ جس کے ذریعے ایک کروڑ چالیس لاکھ آٹے کے تھیلے رعایتی قیمتوں پر فراہم کیے جائیں گے۔ چینی ایک اور دو کلو کی پیکنگ میں 52 روپے فی کلو کے نرخ پر فروخت کی جارہی ہے۔

حکومتِ سندھ نے بھی اس سلسلے میں بڑی تعداد میں اقدامات اْٹھائے ہیں۔ خوردنی تیل اور گھی کے مینوفیکچررز نے بچت بازاروں میں رعایتی داموں پر فراہمی کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔ ہفتہ بازاروں میں اشیائے ضرورت کی رعایتی داموں پر دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔اسی طرز کے اقدامات خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی اْٹھائے جارہے ہیں۔اس اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آئی سی ٹی انتظامیہ نے بھی عوام کی سہولت میں توسیع کرنے کے لیے بڑی تعداد میں اقدامات اْٹھائے ہیں۔

وفاقی حکومت نے غذائی اشیاء اور یوٹیلیٹی اسٹور پر 1.5 ارب روپے کے سبسڈی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔43 یوٹیلیٹی اسٹورز پر بیس کلو آٹے کا تھیلا 635 روپے میں دستیاب ہوگا۔ اس کے علاوہ دیگر غذائی اشیاء دس سے بیس فیصد رعایت کیساتھ یوٹیلیٹی اسٹورز پر دستیاب ہوں گی۔23 پرائس مجسٹریٹ اپنے متعلقہ علاقوں میں قیمتوں کی چیکنگ کے لیے تعینات کیے گئے ہیں، اور وہ روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس جمع کرائیں گے۔وزیرخزانہ نے مزید ہدایت کی کہ قیمتوں کی فہرست کو نمایاں طور پر آویزاں کرنے پر سختی کے ساتھ مجبور کیا جائے