ماتحت عدلیہ مقررہ مدت میں فیصلہ سنانے کی پابند ہوں گی،سپریم کورٹ،مقدمے کا ٹرائل مکمل ہونے پر سول کورٹس30 روز میں ، ضلعی عدلیہ 40دن میں جبکہ ہائی کورٹس 90دنوں میں فیصلہ سنانے کی پابند ہوں گی ، جو جج صاحبان وقت کی پابندی نہیں کر یں گے ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی، عدا لتی فیصلہ

ہفتہ 27 جون 2015 03:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جون۔2015ء) سپریم کورٹ کے جسٹس میاں ثاقب نثار ، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مختلف صنعتی اداروں کی درخواستوں پر فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ماتحت عدلیہ مقررہ مدت میں فیصلہ سنانے کی پابند ہوں گی ۔ سول کورٹس مقدمے کا ٹرائل مکمل ہونے پر 30 روز میں ، ضلعی عدلیہ 40دن میں جبکہ ہائی کورٹس 90دنوں میں فیصلہ سنانے کی پابند ہوں گی ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جو جج صاحبان عمل نہیں کرینگے ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔ عدالت نے یہ فیصلہ 21 اپریل 2015ء کو جاری کیا تھا ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہائی کورٹس اور دیگر ماتحت عدلیہ اس بات کی پابند ہیں کہ وہ وقت پر فیصلے سنائیں جو جج صاحبان وقت کی پابندی نہیں کر یں گے ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

فیصلہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عدالت عالیہ نے 22مارچ 2005ء کو اور 4مئی 2005ء کو سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا اور یہ فیصلہ 10اگست 2006ء کو بڑی تاخیر کے بعد جاری کیا گیا تھا سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ماتحت عدلیہ مختلف مقدمات کے حوالے سے فیصلہ دینے میں وقت کی پابند ہیں جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلے میں کہا کہ فیصلے کے بغیر انصاف ممکن نہیں اگر جج یا عدالت معاملات کے حل کیلئے فیصلے نہیں سناتے تو اس سے ریاست کی ایک شاخ یعنی عدلیہ داغدار ہوجائے گی اور منفی اثرات مرتب ہوں گے فیصلے سے عدالتی نظام کی صلاحیت بہتر ہوگی ۔