اسلام آباد ہائی کورٹ میر علی ڈرون حملہ کیس سما عت ،سی آئی اے کا نام سن کر نجا نے حکومت پر کیو ں لرزہ طاری ہو جاتا ہے وہ قانون کے الٹ کام کرنے لگتی ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریما رکس ، وفاق نے مقدمے کا تمام ریکا رڈ عدا لت میں پیش کر دیا

جمعہ 26 جون 2015 02:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 جون۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوبی وزیر ستان کے علاقے میر علی میں ڈرون حملے میں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر سی آئی اے کے سابق چیف سٹیشن اور دیگر کے خلاف درج مقدمہ کی تفتیش فاٹا منتقلی پر دائر کیس کی سماعت کے دوران وفاق نے تمام ریکارڈ پیش کر دیا ہے ۔ گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے قانون کو مذاق بنایا ہوا ہے ۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجانے کیوں سی آئی اے کا نام سن کر حکومت پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے وہ قانون کے الٹ کام کرنے لگتی ہے ۔ وفاق کے وکیل سٹینڈنگ کونسل جہانگیر جدون نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر تمام ریکارڈ پیش کیا انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا میں غلط رپورٹ چلائی جا رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

ڈرون حملے کے حوالے سے مقدمہ خارج نہیں کیا گیا ۔

بلکہ حکومت اس معاملہ میں انتہائی سنجیدگی سے اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے اور اس حوالے سے تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق عمل کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں ۔ اس دورا ن عدالت نے درخواست گزار کے وکیل مرزا شہزاد اکبر کو بھی ریکارڈ کی تمام کاپیاں دینے کا حکم دیا ۔ مرزا شہزاد اکبر نے عدالت کو بتایا کہ وہ تمام ریکارڈ دیکھنے کے بعد تحریری جواب جمع کرائیں گے ۔

انہوں نے عدالت سے اس حوالے سے مناسب وقت بھی مانگا ۔ بعدازاں عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی ۔ واضح رہے کہ درخواست گزار کریم خان نے جنوبی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 31 دسمبر 2009 کے ایک ڈرون حملے میں اپنے بیٹے ذہین اللہ اور بھائی آصف اقبال کی ہلاکت پر اس وقت کے اسلام آباد میں مقیم سی آئی اے کے چیف سٹیشن جوناتھن بینکس اور لیگل ایڈوائزر جان رہوکے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ رجوع کیا تھا ۔