بجلی چوروں کیخلاف سخت ایکشن، بجلی کو نیشنل ایکشن پلان میں شامل کیا جائے،مرادسعید ،بجلی کے نادہندگان میں تو صدر اور وزیراعظم ہاؤس بھی شامل ہیں کیا ان کی بجلی بھی منقطع کی جائے گی؟قومی اسمبلی میں بجلی کے مسئلے پر بحث میں اظہار خیال ،کراچی میں سینکڑوں اموات ہوئی ہیں مگر وفاقی وزیر ہمیں اعداد وشمار بتاتے رہے،کراچی نے پورے پاکستان کو سنبھالا ہے، کے الیکٹرک کولگام دیا جائے، شاہدہ رحمان ، کراچی میں اموات کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومتیں ذمہ دار ہیں،بجلی نادہندگان کی آڑ میں کراچی کے معصوم شہریوں پر عرصہ حیات تنگ نہ کیا جائے، ڈاکٹر نگہت شکیل ، ایل این جی کا معاہدہ ہوا ہے تو پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے پیش کیا جائے، آئی پی پیز کو حکومت سے فرنس آئل لینے کا پابند کیا جائے،شیخ رشید ، واپڈا کو خیبرپختونخوا کے حوالے کیا جائے تو بجلی کے مسائل حل ہوسکتے ہیں، سندھ میں شمسی توانائی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے ،توانائی بحران کے حل کیلئے کمیٹی بنائی جائے،محمود خان اچکزئی، پاکستان کو لوٹنے والے آج پاکستان کی بات کررہے ہیں، بجلی کے اداروں پر بھی مافیا مسلط ہوچکا ہے، سندھ حکومت بھی حالات کی برابر کی ذمہ دار ہے،سید وسیم حسین، دوران ڈیوٹی جاں بحق ہونے والے لائن مینوں کو معاوضے دئیے جائیں ، غلام مصطفیٰ شاہ

جمعہ 26 جون 2015 02:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 جون۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجلی کے مسئلے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہلاکتوں پر کوئی اظہار افسوس نہیں کیا گیا ہے،بجلی کے نادہندگان میں تو صدر اور وزیراعظم ہاؤس بھی شامل ہیں کیا ان کی بجلی بھی منقطع کی جائے گی؟انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے بجلی نادہندگان کیلئے معافی سکیم شروع کی جارہی ہے مگر ایک غریب خاتون کو ساٹھ ہزار روپے کا بل بھیج دیا جاتا ہے اور وہ بل ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے خودکشی کر لیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے بلکہ بجلی کو نیشنل ایکشن پلان میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سوات کے تین تحصیلوں کے اندر 22گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے،ٹرانسمیشن لائن تبدیل کی جائے ۔

(جاری ہے)

رکن اسمبلی شاہدہ رحمان نے کہا کہ کراچی میں سینکڑوں اموات ہوئی ہیں مگر وفاقی وزیر ہمیں اعداد وشمار بتاتے رہے۔انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت برسراقتدار نہ ہوئی تو نوازشریف اب کراچی میں بیٹھے ہوئے حکومت کا کوئی وزیر مشیر کراچی نہ آیا اور نہ ہی کے الیکٹرک کا اجلاس بلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کے الیکٹرک کو بیچنے کی مخالفت کی تھی مگر ہماری بات نہیں مانی گئی۔انہوں نے کہا کہ کراچی نے پورے پاکستان کو سنبھالا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں کے الیکٹرک کولگام دیا جائے۔ایم کیو ایم کی رکن ڈاکٹر نگہت شکیل نے کہا کہ کراچی میں اموات کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومتیں دونوں برابر کی ذمہ دار ہیں ملک میں ہزاروں اموات ہوجاتی ہیں مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مسائل حل کرنے کی بجائے حقائق سے منہ چھپاتے ہیں،ہمیں صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بجلی نادہندگان کی آڑ میں کراچی کے معصوم شہریوں پر عرصہ حیات تنگ نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جو کراچی کے حالات ٹھیک کرسکتی ہے مگر ہمیں کبھی دہشتگرد اور کبھی ”را“ کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں تدفین کیلئے قبر نہیں مل رہی ہے کیا کراچی کے لوگ کیڑے مکوڑے ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر کراچی کی صورتحال کے بارے میں واضح پالیسی بتائیں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بتایا کہ بعض اوقات اعداد وشمار کوئی معنی نہیں رکھتی ہے،زمین حقائق دیکھنے پڑتے ہیں،سندھ کی حکومت اپنے وزراء کے ساتھ دھرنا دئیے ہوئی ہے ان کو کون اٹھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خود یہ اقرار کر چکی ہے کہ لائن لاسز اور ریکوری میں بہتری آئی ہے،بڑے بڑے منصوبے بنائے گئے حکومت کے وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو غلط اعداد وشمار دئیے،اس کے بعد جو ایک ملین ڈالر جرمانہ دیاگیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر ممکن نہیں رہا ۔انہوں نے کہا کہ 20سالوں سے کوئلے کی بجلی کی بات سن رہے ہیں مگر چینی ماہرین نے بتایا کہ پاکستانی کوئلے میں جان نہیں ہے اس سے بجلی نہیں بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نندی پور پراجیکٹ پر کام کرنے والی کمپنی پر پاکستان میں پابندی لگی ہوئی ہے۔ڈانگ فونگ کمپنی کے تمام کام خراب ہیں اور بدنام زمانہ کمپنی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہاولپور شمسی پارک18میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں بھی12گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سہولیات تو دور کی بات ہے حکومت تو مرنے والے افراد کی قبر بھی فراہم نہیں کرسکتی ہے۔

انہوں نے علمائے کرام اور مفتیان کرام سے اپیل کی ہے کہ کراچی کی شدید گرمی کے پیش نظر روزے کی استطاعت نہ رکھنے والے افراد کیلئے روزے نہ رکھنے کا فتویٰ جاری کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف تنخوادار افراد کو مسائل کا سامنا ہے اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائی گئیں تو سرکاری ملازمین مجبوری کی وجہ سے کرپشن کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسائل زیادہ ہیں،بجلی کی وجہ سے کارخانے بند ہیں معاملات پیچیدہ ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایل این جی کا معاہدہ ہوا ہے تو اس کو پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے پیش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو حکومت سے فرنس آئل لینے کا پابند کیا جائے۔رکن قومی اسمبلی افتحار الدین نے کہا کہ چترال کے عوام100فیصد بجلی کی ادائیگی کر رہے ہیں،چترال کے4فیڈرز ہیں جن کو بہت کم وولٹیج فراہم کی جاتی ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک وقت میں ایک فیڈر چلایا جائے مگر پوری وولٹیج فراہم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ بہت زیادہ تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ چترال میں15سے20ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجودہیں،حکومت بجلی پیدا کرنے کیلئے وسائل فراہم کرے،ٹرانسمیشن لائنوں کو بہتر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی کی جانب سے ریاستی گارنٹی نہ ملنے کی وجہ سے چترال سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں سستی بجلی کے منصوبے شروع نہ کئے جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ چترال میں بجلی کے منصوبوں پر توجہ دی جائے،رکن اسمبلی شیراکبر نے کہا کہ کراچی میں گرمی اور اموات پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں بجلی چوری کا تصور نہیں ہے،مردان،صوابی اور ملحقہ علاقوں میں بہت زیادہ بجلی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام فیڈر اوورلوڈ ہوچکے ہیں۔انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کیلئے اے پی سی بلائی جائے،پارلیمنٹ ہاؤس کے اراکین ایک ماہ کی تنخواہیں کراچی کی عوام کو دیں،وزیراعظم فوراً کراچی کا دورہ کریں اور واپڈا سے کرپشن اور مس مینجمنٹ کا خاتمہ کرایا جائے،اربن اور رورل ایریا میں برابر لوڈشیڈنگ کی جائے،نئے گرڈسٹیشن قائم کئے جائیں۔

پیپلزپارٹی کے رکن میر اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے واقعات سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی،شدید گرمی کے وقت لوڈشیڈنگ میں اضافے کی وجہ سے کراچی میں اموات واقع ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان میں بجلی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے آئی پی پیز کو پاکستان آنے کی دعوت دی مگر بعد میں آئی پی پیز کو ڈرایا اور دھمکایا گیا جس کی وجہ سے آج تک پاکستان توانائی کے مسائل سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر پانی وبجلی پر کسی کو شرم وحیا دلاتے ہیں کیا وہ کے الیکٹرک کو شرم وحیا نہیں دلاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے مسائل کی ذمہ دار پیپلزپارٹی نہیں ہے،کے الیکٹرک کو گیس کی قیمت میں تیل فراہم کرنے کا مقصد عوام کو سہولیات فراہم کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ بجلی مسائل ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے،چوری کو مل کر ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔رکن اسمبلی انجینئر داور خان کنڈی نے کہا کہ بجلی کی کرپشن میں سب سے زیادہ واپڈا کے اہلکار ملوث ہیں،خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں20,20گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیپرا کے چیف طارق سدوزئی کے خلاف ڈی آئی خان میں الیکشن کے دوران بجلی ٹرانسفارمر پہنچانے کی دو ایف آئی آر درج ہیں ان کو نیپرا کا چیف مولانا فضل الرحمان کی سفارش پر لگایا گیا ہے،وفاقی وزیر اس بات کا جواب دیں کہ طارق سدوزئی کو ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود نیپرا کا چیف کیوں لگایا گیا ہے،انہوں نے بجلی محکموں میں سیاسی مداخلت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا فاٹا سے رکن اسمبلی مولانا جمال الدین نے کہا کہ قانون پر عمل درآمد سے مسائل حل ہوسکتے ہیں،بجلی کے مسائل حل کرنے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں برابر کی ذمہ دار ہیں،دونوں حکومتوں کو مل بیٹھ کر مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی بحران کو ختم کرنے کیلئے شمسی توانائی کو فروغ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو بلا کر بجلی کے مسئلے کو حل کرائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں شرعی نظام نافذ ہوجائے اور چوروں کے ہاتھ کاٹے جائیں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بھی بجلی فراہم کی جائے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کراچی میں اموات کی ذمہ داری تمام سیاسی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا کو خیبرپختونخوا کے حوالے کیا جائے کو بجلی کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں شمسی توانائی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے حل کیلئے کمیٹی بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں بیٹھے کئی کارخانہ دار بجلی بل ادا نہیں کرتے ہیں۔ایم کیو ایم کے رکن سید وسیم حسین نے کہا کہ پاکستان کو لوٹنے والے آج پاکستان کی بات کررہے ہیں ایسے تمام سیاستدانوں کا آڈٹ ہونا چاہئے جنہوں نے اپنی دولت ملک سے باہر جمع کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے اداروں پر بھی مافیا مسلط ہوچکا ہے،وزیر بجلی ایک سپرنٹنڈنٹ تک کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بھی حالات کی برابر کی ذمہ دار ہے،رکن اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ دوران ڈیوٹی جاں بحق ہونے والے لائن مینوں کو معاوضے دئیے جائیں۔