وفاقی حکومت کو سندھ کی کوئی پروا نہیں،مراد علی شاہ،بدترین بجلی بحران کا ذمہ دار وزیر اعظم ، وفاقی وزیر پانی و بجلی ، وزیر مملکت اور وفاقی حکومت ہیں، بار بار وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کی سندھ میں طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی بحران کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی لیکن کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ، تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کر چکے، اب عدالت جانا پڑا تو سندھ کے حقوق کے لیے عدالت بھی جائیں گے، احتجاج کا راستہ اپنانا پڑا تو احتجاج بھی کریں گے، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 24 جون 2015 08:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جون۔2015ء) سندھ کے سینئر وزیر خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ نے بدترین بجلی بحران کا ذمہ دار وزیر اعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف ، وزیر مملکت عابد شیر علی اور وفاقی حکومت کو قرار دے دیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی حکومت کو سندھ کی کوئی پروا نہیں ہے ۔ بار بار وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کی سندھ میں طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بدترین بحران کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی لیکن کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے ۔

تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کر چکے ہیں ۔ اگر اب عدالت جانا پڑا تو سندھ کے حقوق کے لیے عدالت بھی جائیں گے اور احتجاج کا راستہ اپنانا پڑا تو احتجاج بھی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما سید ناصر حسین شاہ ، فیاض بھٹ ، ڈاکٹر سکندر شورو ، صوبائی سیکرٹری محکمہ توانائی آغا واصف حسین ، ڈائریکٹر اطلاعات سندھ یوسف کابورو بھی ان کے ہمراہ تھے ۔

صوبائی وزیر خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ نے سخت گرمی اور شدید لوڈشیڈنگ سے پیدا شدہ صورت حال اور بڑے پیمانے پر اموات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ حکومت سندھ نے ایک ماہ قبل 13 مئی کو وفاقی حکومت کو آنے والی سخت گرمی اور لوڈشیڈنگ سے پیدا ہونے والے مسائل سے خبردار کرتے ہوئے صورت حال کا نوٹس لینے کے لیے کہاتھا لیکن وفاقی حکومت کی وزارتیں اور وزراء سندھ کی مدد کرنے کی بجائے رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے وعدے وفا نہیں کیے اور ایک ٹکے کی سندھ کی مدد نہیں کی ، جبکہ وزیر مملکت عابد شیرعلی بھی تعاون کرنے کی بجائے مسائل بڑھا رہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی زبانی باتیں کرتے ہیں ۔ وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی خود کو وزیراعظم سے بھی بڑا انسان سمجھتے ہیں ۔ سندھ کے خلاف ایک اجلاس میں انہوں نے نازیبا ریمارکس دیئے ، جس پر سندھ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم سے احتجاج کیا گیا لیکن وزیر اعظم نواز شریف نامعلوم وجوہ پر سیکرٹری پانی و بجلی کو تحفظ دے رہے ہیں ۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جب مئی میں کراچی کا موسم بہتر تھا ، تب لاڑکانہ میں 20 ، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شروع ہو چکی تھی ۔ احتجاج ہو رہے تھے ہم نے وفاقی حکومت کو صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے 180 میگاواٹ کے اسمال پاور ٹرانسفارمر کی بجلی سندھ کو دینے کے لیے کہا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور بحران بڑھ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف کی مئی میں میٹنگ میں طے پا گیا کہ سندھ 244 ارب روپے بجلی کے بلوں کی مد میں وفاق کو ادا کر دے گا ۔

وہ 17 مئی کو ادا کر دیئے گئے لیکن وفاق نے سندھ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت سندھ کو سولر ونڈ پروجیکٹ پر کام نہیں کرنے دے رہا ۔ 5 سے 6 سولر پروجیکٹس میں رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں ۔ ٹیرف نہیں دیا گیا ۔ وند مل کے پراجیکٹس بھی ٹیرف 13 سینٹ سے کم کرکے 9 سینٹ کیے جانے کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں ۔

ہم نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ سندھ گورنمنٹ کے دفاترکی بجلی کاٹ دو لیکن سندھ کے عوام کو بجلی دے دو ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ اور آصف زرداری کی طرف سے وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کو لکھے گئے مختلف خطوط کی کاپیاں بھی میڈیا میں تقسیم کیں اور بتایا کہ وفاقی وزیر خواجہ آصف اور عابد شیر علی نے بجلی بحران کو سیاسی رنگ دے رکھا ہے اور الزام لگاتے ہیں کہ سندھ والے بجلی کا بل نہیں دیتے حالانکہ خود وفاقی وزراء اپنے وعدوں پر ٹکے کا عمل درآمد نہیں کرتے ۔

سندھ کے عوام کو آنکھیں بند کرکے زائد بلنگ کی جاتی ہے تو ہم عوام کے خون پسینے کی کمائی کو یوں زائد بلنگ کی نذر نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت نے جس طرح 1994 ء کے پی پی معاہدوں کو 1997 ء میں روندا اور آئی پی پی والوں کو جیلوں میں ڈالا ، وہی سلوک اور رویہ وفاق کا آج بھی سندھ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے ۔ وزیر اعظم کا سیکرٹری پانی و بجلی سے کوئی مفاد ضرور ہے ۔

شاید ایل این جی کا معاملہ یا کوئی اور ورنہ اس کا تحفظ کیوں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے سات سال میں 250 میگاواٹ سے زیادہ بجلی سسٹم میں دی ۔ نوری آباد پر 100 میگاواٹ کا منصوبہ ستمبر میں مکمل ہو رہا ہے ۔ بجلی بھی کے الیکٹرک کو دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی 2005ء میں نجکاری کی گئی اورسندھ حکومت کو کچھ نہیں بتایا گیا ۔ آج بھی کے الیکٹرک میں 26 فیصد حصص وفاق کے ہیں ۔

3 ڈائریکٹرز بھی وفاق کے ہیں ۔ سندھ حکومت کا کوئی ڈائریکٹر نہیں ہے ۔ کے الیکٹرک کے اس وقت شہر کراچی میں 1450 فیڈرز ہیں ، صرف 100 کی ریپئرنگ کی گئی ۔ باقی کی حالت خراب ہے ۔ ریپئرنگ والا عملہ بھی نہیں ہے ۔ صوبائی وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس کے دوران نیو ٹی وی کے کیمرا مین زاہد گرمی کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے ، جنہیں فوری طبی امداد کے لیے لے جایا گیا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس ختم کر دی ۔