برطانوی پولیس کو عمران فاروق قتل کیس کے مبینہ ملزم معظم علی سے تفتیش کی اجازت دیدی ہے،چوہدری نثار،میٹروپولیٹن پولیس آئندہ چند روز میں اسلام آباد پہنچ جائے گی،یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ ملزم سے تفتیش بلواسطہ یا بلا واسطہ ہوگی ،ایسا کسی دباؤ میں نہیں کررہے ،برطانیہ سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں،کیس کو ایم کیو ایم کیساتھ نہ جوڑا جائے، ایم کیو ایم خود چاہتی ہے اسکی منصفانہ تفتیش ہو اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، زرداری کے حالیہ بیان پر وضاحتیں مضحکہ خیز ہیں، سول اور عسکری قیادت کے تعلقات میں کوئی تنازعہ نہیں ، ایان علی کیس میں بہت جلد اہم اجلاس طلب کریں گے کہ آیا ایان علی کیس کے پیچھے کون سے محرکات موجود ہیں ، وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

بدھ 24 جون 2015 08:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جون۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے برطانوی میٹروپولیٹن پولیس کو عمران فاروق قتل کیس میں مبینہ ملزم معظم علی سے تفتیش کرنے کی اجازت دیدی ہے ، میٹروپولیٹن پولیس کی ٹیم آئندہ چند روز میں اسلام آباد پہنچ جائے گی ،ان کا کہناتھا کہ ایسا کسی دباؤ میں نہیں کررہے ،برطانیہ سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں،کیس کو ایم کیو ایم کیساتھ نہ جوڑا جائے، ایم کیو ایم خود چاہتی ہے کہ شفاف تحقیقات ہوں اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، سابق صدر آصف زرداری کے حالیہ بیان پر وضاحتیں مضحکہ خیز ہیں، سول اور عسکری قیادت کے تعلقات میں کوئی تنازعہ نہیں ، ایان علی کیس میں بہت جلد اہم اجلاس طلب کریں گے کہ آیا ایان علی کیس کے پیچھے کون سے محرکات موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت اور پاکستان کے درمیان عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزم معظم علی سے تفتیش کے حوالے سے بات چیت چل رہی تھی۔ انہوں نے ہم سے سفارتی ذرائع سے رابطہ کیا کہ مبینہ ملزم سے تفتیش کرنے کی اجازت دیں۔ وفاقی حکومت نے باقاعدہ طورپر برطانوی حکومت کی درخواست پر معظم علی سے تفتیش کرنے کی اجازت دیدی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانوی میٹروپولیٹن پولیس کی 2 رکنی ٹیم آئندہ چند روز یا اگلے ہفتے تفتیش کیلئے اسلام آباد پہنچ جائے گی جبکہ یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ ملزم سے تفتیش بلواسطہ یا بلا واسطہ ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ 2 گرفتار ملزمان کوئٹہ میں ایف سی کے زیر حراست ہیں چاہتے ہیں کہ تینوں ملزمان کو اسلام آباد لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سے تفتیش کرانے کا معاملہ کسی بھی دباؤ کے تحتنہیں کرایا جا رہا ہے برطانیہ کیساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔

ملزمان نے ایک اہم شخص کو انتہائی بے دردی کیساتھ قتل کر دیا ۔ ان ملزمان کا فیصلہ برطانوی عدالت میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت بین الاقوامی قوانین کے تحت تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، ہم بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں اور یہ ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کیس کی تفتیش شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائے۔

چونکہ یہ ایک پاکستانی کا قتل نہیں ہے‘ انتہائی ظالمانہ انداز میں ایک سیاسی شخصیت کو قتل کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ اس کیس کو ایم کیو ایم کیساتھ نہ جوڑا جائے۔ ایم کیو ایم خود چاہتی ہے کہ اس کیس کی منصفانہ تفتیش ہو اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس حوالے سے ہم نے ایم کیو ایم کے اعلی قیادت سے بات چیت کی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں 3 ملزمان زیر حراست ہیں ۔

سابق صدر آصف زرداری کے حالیہ بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ زرداری کے بیان پر وضاحتیں مضحکہ خیز ہیں۔ یہ ان کی بڑی غلطی ہے جو وضاحتیں ان کی جانب سے ہو رہی ہیں اس سے بڑا مذاق ہے، انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت کے تعلقات میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایان علی کیس کی تفتیش وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی ہے ان کی تفتیش کسٹم کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ اس حوالے سے اہم اجلاس بہت جلد طلب کریں گے کہ آیا ایان علی کیس کے پیچھے کون سے محرکات موجود ہیں بعد ازاں وزارت داخلہ نے شمیم خالد اور محسن کی باضابطہ گرفتاری کی تصدیق کر دی۔