ذاتی دلچسپی لے کر سندھ میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرائیں ،زرداری کا نوازشریف کو خط، سندھ حکومت بجلی کے بل کی مد میں 2 ارب 40 کروڑ ادا کررہی ہے، کئی علاقوں میں ، 20،20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے،وزارت پانی و بجلی سندھ میں بجلی کے بحران کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں کررہی،حکومت ٹھوس اقدام کرے،خط کا متن

منگل 23 جون 2015 08:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جون۔2015ء) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابقہ صدر آصف علی زرداری نے وزیر اعظم نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ ذاتی دلچسپی لے کر سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرائیں کیونکہ صوبہ سندھ موجودہ سخت گرمی کے موسم میں سخت لوڈشیڈنگ کا سامنا کرہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے ایک خط میں آصف زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کے اکثر علاقے 20,20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کررہے ہیں میں آپ کا شکر گذار ہوں گا اگر آپ صوبے کے عوام کو درپیش اس مسئلے کا نوٹس لے کر اسے حل کراتے ہیں، اگر بجلی کا بحران حل نہ ہوا تو نہ سندھ میں رمضان شریف کے مہینے اور آئندہ مہینوں میں صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔

میں نے آپ سے 13 مئی کو منعقدہ ملاقات میں اس مسئلے کا ذکر کیا تھا جبکہ اس کے بعد سندھ کے وزیر خزانہ اور توانائی نے بھی اس مسئلہ پر وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی سے بات کی تھی۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ نے بجلی کی بقایاجات کی مد میں وفاقی حکومت کو 2 ارب 40کروڑ روپے بھی ادا کرچکی ہے، جبکہ وزیر بجلی کو نوڈیرو اور دادو میں چھوٹے بجلی گھروں کی بقایاجات، ٹیرف اور ہائڈرو اور ونڈ پاور پلانٹس کا معاملہ ابھی حل کرنا ہے۔

آصف زرداری نے مزید لکھا ہے کہ سندھ کے وزیر خزانہ نے مجھے بتایا ہے کہ ابھی تک وفاقی وزارت بجلی وپانی کی جانب سے ان معاملات کے حل کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔اگر یہ معاملات حل ہوجائیں تو صوبہ 2016 کے آخر تک ایک ہزار میگاواٹ بجلی شامل کر لیگا۔ وفاقی حکومت کو جب سندھ میں ونڈ پاور پلانٹس کے ٹیرف کا مسئلہ حل کرنے کے لئے کہا گیا تو نیپرا انے اتنے کم ریٹ تجویز کئے کہ سرمایہ کاروں نے مسترد کردیے۔

حیسکو اور سیپکو کی جانب سے چھوٹے بجلی گھروں کو ادائگیاں نہ کرنے کے باعث صوبے میں بجلی کی پیداوار کو سخت متاثر کیا ہے جس کے باعث چھوٹے بجلی گھر چلانے والوں نے اپنے پاور پلانٹس بند کرنے شروع کردیے ہیں، جن کے بند ہونے سے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ روزانہ 20گھنٹے تک بڑھ جائے گا اور یہ صورتحال رمضان کے مہینے اور گرمی کے اس موسم میں ناقابل برداشت ہوگی۔