وزیر داخلہ نے غیر ملکی این جی اووز کے خلاف کارروائی کے حوالے سے وزیر اعظم کے سامنے ہاتھ جوڑ دئیے،پاکستان کے مفاد کونقصان پہنچانے والی غیر ملکی تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ ہونا تشویش ناک ہے ،بیشتر این جی اووز انسانی خد مت کی آڑ میں پاکستان کی جاسوسی اور دیگر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں

پیر 22 جون 2015 08:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 جون۔2015ء)وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے غیر ملکی این جی اووز کے خلاف کارروائی کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کے سامنے ہاتھ جوڑ دئیے ،پاکستان کے مفاد کونقصان پہنچانے والی غیر ملکی تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ ہونا تشویش ناک ہے ۔بیشتر این جی اووز انسانی خد مت کی آڑ میں پاکستان کی جاسوسی اور دیگر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔

پاکستان میں مجموعی طورپر 88بین الاقوامی این جی اووز میں سے 54معاہدے کے تحت جبکہ 34عارضی طورپر کام کررہی ہیں ۔پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی این جی اووز میں امریکہ کی 27برطانیہ کی 10،جرمنی 11،جاپان 3،فرانس 4کینڈا 2،کوریا 3،اٹلی 4جبکہ نیدرلینڈ کی 4،سعودی اور قطر کی ایک ایک اور بنگلہ دیش کی دو این جی اووز کام کررہی ہیں ایسی ہی تنظیموں نے چائلڈ لیبر کے نام پر مہم چلائی اور ملک کی بہت سی صنعتوں کو بری طرح نقصان پہنچایا جن میں سب سے بڑھ کر قالین بافی کا شعبہ متاثر ہوا ۔

(جاری ہے)

مشرف دور میں ان تنظیموں کی جڑیں مضبوط ہوئیں جس سے ریاستی مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق پاکستان میں مجموعی طورپر 88بین الاقوامی این جی اووز میں سے 54معاہدے کے تحت جبکہ 34عارضی طورپر کام کررہی ہیں ۔پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی این جی اووز میں امریکہ کی 27برطانیہ کی 10،جرمنی 11،جاپان 3،فرانس 4کینڈا 2،کوریا 3،اٹلی 4جبکہ نیدرلینڈ کی 4،سعودی اور قطر کی ایک ایک اور بنگلہ دیش کی دو این جی اووز کام کررہی ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ملکی این جی اووز زیادہ تر خیرات ،صدقات ،زکوةٰ، عطیات اور انفرادی امداد پر انصار کرتی ہیں اور ان کا دائرہ کار تعلیم وتدریس ،صحت ،سماجی بہبود ،فنی مہارت وتربیت اور صحت عامہ سے متعلق امور ہیں اس کے مقابلے میں غیر ملکی این جی اووز کو بیرون ملک سے غیر ملکی کرنسی کی صورت میں مالی امداد میسر آتی جس کو وہ امداد فراہم کرنے والے ادارے یا شخصیات یعنی ڈونرز کی ہدایات اور ایجنڈے کے مطابق خرچ کرتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :