پاک چائنامعاہدے بلوچ قوم کی آوازکودبانے کی سازش ہے، براہمدغ بگٹی، انسانی حقوق کے ادارے بلو چستان میں جاری ریاستی بلوچ قوم کی نسل کشی کوروکنے کیلئے کرداراداکریں،بلوچ مسئلے کاپرامن حل اقوام متحدہ کی نگرانی میںآ زادشفاف ریفرنڈم ہی یقینی بناسکتاہے، کانفرنس سے بذریعہ سکائپ خطاب

اتوار 21 جون 2015 08:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 جون۔2015ء)بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی نے پاک چائنامعاہدوں کومستردکرتے ہوئے اس سے بلوچ قوم کی آوازکودبانے کی سازش قراردیتے ہوئے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ بلو چستان میں جاری ریاستی بلوچ قوم کی نسل کشی کوروکنے کیلئے کرداراداکریں اوربلوچ مسئلے کاپرامن حل اقوام متحدہ کی نگرانی میںآ زادشفاف ریفرنڈم ہی یقینی بناسکتاہے ان خیالات کااظہارانہوں نے بلوچ ریپبلکن پارٹی کے زیر اہتمام جرمنی کے شہر فرانکفرٹ میں منعقدہ کانفرنس سے بذریعہ سکائپ خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پردیگررہنماؤں نے بھی خطاب کیاقوم پرست رہنما نواب براہمدغ بگٹی نے بزریعہ سکائپ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام شہدا اور آسیران کو خراج تحسین پیش کرتا ہو ں جنہوں نے ایک عظیم مقصد بلوچ سرزمین کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہے یا تاحال زندانوں میں اذیتیں برداشت کر رہے ہیں انہوں نے کہا ریاست بلوچوں کو ان کے اپنے ہی وطن میں بد ترین ظلم کا نشانہ بنا رہی ہے ریاست جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک آزادی کو دبانے کی بھر پور کوشش کررہی ہے نواب براہمدغ بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ ریاست گزشتہ 67 سالوں سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتی چلی آرہی ہے آپریشنز، جبری گمشدگیاں اور مسخ شدہ لاشیں پھنکنے کا عمل بلوچستان میں معمول بن چکا ہے ان سب کا مقصد بلوچستان کی آزادی کے لیے جاری جمہوری جدوجہد کو ختم کرنا ہے انہوں نے کہاکہ ریاست نے ہر طریقے سے بلوچ جہد آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار اسے ناکامی کا سامنا رہا اور اب وہ مذہبی انتہا پسندی کو بلوچ معاشرے میں پھلارہا ہے تاکہ بلوچ تحریک کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس خطے میں بھی مذہبی جنونیت کو برقرار رکھ سکے جس کی واضع مثال بلوچستان میں فرقہ وارانہ مذہبی گروہ کی پشت پناہی اور انہیں دیگر اقلیتوں کے خلاف استعمال کرنا ہے ان کا کہنا تھا کہ لشکرِ جھنگوی کا نام استعمال کر کے ریاست کے مسلح ادارے شیعہ ہزارہ برادری کی نسل کشی کر رہے ہے ، چائنا اور ریاست کے حالیہ معاہدوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے نواب براہمدغ بگٹی کا کہنا تھا کہ میں واضح کرتا چلو کہ بلوچ وطن کے حوالے سے پاک چائنا کے درمیان کسی بھی معاہدے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ان کا کہنا تھا کہ ریاست مغربی ملک اور امریکہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر عربوں ڈالر اور جنگی سازوسامان وصول کر رہا ہے اور بجائے ان کو وہی استعمال کرنے کے بلوچ قوم کی آواز کو دبانے پر خرچ کررہا ہے اور اس بات کی تصدیق ریاست کے ایک سابقہ سفیر نے خود اپنے ایک بیان میں کیا تھا جو آج بھی رکارڈ کا حصہ ہے انہوں نے کہا کہ ریاستی دہشت کردی کو خطے سے ختم کرنے کے لیے مغربی ممالک جمہوری اور خود مختار بلوچ ریاست کی بحالی کے لیے ہمارا ساتھ دے نواب براہمدغ بگٹی نے انسانی حقوق کے اداروں سے پْرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاست کی بلوچ قوم کی بد ترین نسل کو روکنے کے لیے فوری عملی اقدامات کریں انہونے نے کہا کہ بلوچ مسئلے کا سب سے پْر امن حل آقوام متحدہ کے نگرانی میں آزاد و شفاف ریفرنڈم میں ہی ممکن ہے اس موقع پریورپ بھر سے بی آر پی کے رہنماوٴں اور کارکنان کے ساتھ جرمن سیاست دانوں، دانشوروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی جبکہ گریٹ افغان مومنٹ کے رہنما ء مشعل خان ٹکر نے بھی شرکت کی اور شرکا سے خطاب کیا جرمن سیاست دان توبیس ہیچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے جس کے سبب صرف بلوچ قوم نہیں بلکہ پورا خطہ متاثر ہوگا بی آر پی جرمنی کے رہنما اشرف شیر جان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بزور بندوق بلوچ قوم کو ان کے سرزمین سے بے دخل کرانا چاہتی ہے تاکہ آزادانہ طور پر بلوچ سرزمین میں موجود وسائل کو لوٹ سکے خاص کر چائنا سے معاہدات کر نے کی بعد بلوچستان کے طول عرض میں کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں اب تک 50 سے زائد بلوچ فرزند شہید کردیے گئے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو اٹھا کر غائب کردیا گیا تاکہ کوئی ان کے راستے میں آنے کی کوشش نہ کر سکے۔

متعلقہ عنوان :