اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کی عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کردی،ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری، ملزم پرویزمشرف کو گرفتار کرکے چوبیس جولائی کو عدالت میں پیش کیا جائے؛عدالت کا وفاقی پولیس کو حکم

ہفتہ 20 جون 2015 08:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 جون۔2015ء)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کی عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔عدالت نے وفاقی پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ملزم پرویزمشرف کو گرفتار کرکے چوبیس جولائی کو عدالت میں پیش کرے۔تفصیلات کے مطابق لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ صاحب خاتون کے مقدمہ قتل میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ کامران بشارت مفتی نے ملزم پرویزمشرف کی عدالت میں حاضری سے استثنا کی درخواست پر مختصر فیصلہ آج(جمعہ کو)سنادیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی نے اپنے فیصلے میں ملزم پرویزمشرف کی جانب سے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر حاضری سے استثنا دینے کے لئے دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پرویزمشرف کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں وفاقی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ علامہ عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ صاحب خاتون کے قتل کے ملزم پرویزمشرف کو چوبیس جولائی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرے۔

عدالت نے ملزم پرویزمشرف کے ضامنوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ چوبیس جولائی کو ملزم کی عدالت میں حاضری کو یقینی بنائیں،اگر پرویزمشرف آئندہ سماعت پر بھی عدالت میں پیش نہ کیا جاسکا تو ان کے ضامنوں کی جانب سے چار نومبر 2013کو جمع کرائی گئی ضمانتیں مچلکیں ضبط کرلی جائیں گی۔بعدازاں علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت چوبیس جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

دوسری طرف شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان(لال مسجد)نے علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کے متعلق آج کے عدالتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ”شہداء فاؤنڈیشن پرویزمشرف کے متعلق آج کے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے تاہم شہداء فاؤنڈیشن سمجھتی ہے کہ علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کی دو سال سے سماعت کرنے والے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی خان کے تبادلے کے بعد آج کا عدالتی فیصلہ خلاف توقع نہیں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی نے علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کے متعلق جو فیصلہ سنایا ہے وہ آج ان کی مجبوری تھی۔اگر آج وہ پرویزمشرف کے حق میں فیصلہ سناتے تو اسی مرحلے پر علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کو بچانے کی تمام کوششیں بے نقاب ہوجاتیں ۔شہداء فاؤنڈیشن سمجھتی ہے کہ آج کا عدالتی فیصلہ اگرچہ قانون کے عین مطابق ہے لیکن یہ فیصلہ پرویزمشرف کو تحفظ دینے کے لئے باقاعدہ منصوبے کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔

خدشہ ہے کہ پرویزمشرف ڈیل کے نتیجے میں آج کے عدالتی فیصلے کے بعد عدالت میں پیش بھی ہوجائیں گے اور پھر ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت پرویزمشرف کو ایک دفعہ عدالت میں پیش ہونے کے بعد نہ صرف حاضری سے مستقل استثنا دے دیا جائے گا بلکہ انہیں سی آر پی سی کے سیکشن 265Kکے تحت دوہرے قتل کے مقدمے سے بری بھی کردیا جائے گا۔شہداء فاؤنڈیشن سمجھتی ہے کہ علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں انصاف کے تقاضوں کے پورا ہونے کی توقع اس وقت تک نہیں کی جاسکتی جب تک علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس واپس ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی خان کو نہیں بھیج دیا جاتا۔

لہٰذا شہداء فاؤنڈیشن ایک دفعہ پھر مطالبہ کرتی ہے کہ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی خان کو فوری طور پر دوبارہ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ویسٹ تعینات کرکے علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس انہیں منتقل کیا جائے“۔

متعلقہ عنوان :