2013 عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے انکوائری کمیشن کا پہلا راؤنڈ ختم،حتمی راؤنڈ کا آغاز 29 جون سے شروع ہو گا ، تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ ، مسلم لیگ ( ن ) کے شاہد حامد، الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے حتمی دلائل 23 جون تک طلب

ہفتہ 20 جون 2015 08:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 جون۔2015ء) انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کا پہلا راؤنڈ ختم جبکہ کمیشن تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ ، مسلم لیگ ( ن ) کے شاہد حامد اور الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے حتمی دلائل اور آئینی و قانونی نکات 23 جون تک طلب کئے ہیں جبکہ حمتی راؤنڈ کا آغاز 29 جون سے شروع ہو گا ۔

متحدہ قومی موومنٹ نے جماعت اسلامی اور مہاجر قومی موومنٹ ( حقیقی ) کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق تمام تر الزامات مسترد کر دیئے ہیں اور ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں ایم کوی ایم نے ان کی سربراہی میں حصہ لیا تھا ۔ ایم کیو ایم کراچی کے شہری علاقوں کی مقبول ترین جماعت ہے جب جب بھی انہوں نے بائیکاٹ کیا تو ووٹ ڈالنے کی شرح 5 سے 10 فیصد سے آگے نہ بڑھ سکی جبکہ کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ ہم اپنے مینڈیٹ سے باہر نہیں جائیں گے ۔

(جاری ہے)

29 جون کو حتمی راؤنڈ شروع کریں گے اور امید قوی ہے کہ جون کے آخری اور جولائی کے پہلے ہفتے کے اندر اندر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔کمیشن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کمیشن کسی سیاسی معاملے میں الجھے گا صبر آزما شہادتوں کا راؤنڈ مکمل ہو چکا ہے انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل تین رکنی انکوائری کمیشن نے کارروائی کا آغاز کیا تو اس دوران قومی اسمبلی کے حلقہ 130 کے ریٹئرننگ آفیسر انجم رضا ، این اے 157 ، قمر اعجاز اور 171 سے خالد اقبال پیش ہوئے جن پر تحریک انصاف ، ن لیگ اور الیکشن کمیشن کے وکیل نے جرح کی ہے انجم رضا نے بتایا کہ ان کے حلقے میں 2 لاکھ 90 ہزار 223 رجسٹرڈ ووٹر تھے ۔

3 لاکھ 65 ہزار 700 بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے ۔ 238 پولنگ سٹیشن اور 546 پولنگ بوتھ تھے ۔ 70 ہزار اضافی بیلٹ پیپرز مال خانے میں جمع کروایا گیا فارم نمبر 15 سے رزلٹ مرتب کیا اور فارم 15 اور پیکنگ انوائس تک نہیں تھے اس حلقے سے ن لیگ کے سہیل شوکت بٹ کامیاب ہوئے تھے جنہوں نے 88 ہزار 842 ووٹ حاصل کئے تھے ۔ دوسرے نمبر پر ثمینہ خالد گھرکا کا تعلق پی پی پی سے تھا انہوں نے 32 ہزار 569 ووٹ اور پی ٹی آئی کے امیدوار طالب کھوکھر نے 22 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے اس حلقے سے کوئی الیکشن پٹیشن دائر نہیں کی گئی ۔

قمر اعجاز نے کمیشن کو بتایا کہ 3 لاکھ 34 ہزار 495 رجسٹرڈ ووٹر تھے ۔ 4 لاکھ بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ کی گئی تھی ابتدائی طور پر 3 لاکھ 62 ہزار 800 بیلٹ پیپرز چھاپے گئے جن پر ایک امیدوار کا نام غلط شائع ہو گیا چوہدری عزیز کمبوہ کی بجائے چودھری عزیز کمبوہ لکھ دیا گیا انہوں نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی جس کے بعد دوبارہ 4 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے صوبائی حلقے کا کچھ علاقہ دوسرے قومی اسمبلی کے حلقے میں شامل ہو گیا تھا اور وہاں کے پریزائیڈنگ آفسر دوسرے کے افسر نے تعینات کئے تھے فارم 14 پر رزلٹ مرتب کیاتھا جس کے مطابق 2 لاکھ 3 ہزار 389 ووٹ ڈالے گئے ۔

124 بیلٹ کاٹن آئے تھے جن میں سے 13 بیلٹ کاٹن مال خانے میں اضافہ ہونے پر جمع کروا دیئے گئے تے ۔ 283 پولنگ سٹیشن اور 681 پولنگ بوتھ تھے ن لیگ کے محمد خان کامیاب ہوئے جنہوں نے 96 ہزار سے زائد ووٹ لئے پی ٹی آئی کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے ۔ خالد اقبال ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ ان کے حلقے میں 3 لاکھ 36 ہزار 787 رجسٹرد ووٹرز تھے اور انہوں نے 3 لاکھ 90 ہزار بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ کی تھی جبکہ ان کو 3 لاکھ 96 ہزار دیئے گئے ۔

44 ہزار مال خانے میں جمع کروائے دیئے گئے تمام حلقوں کے فارم 15 براہ راست ان کو موصول ہوئے تھے اور ایک کاپی تھیلوں میں بھی تھی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فارم 15 جمع کروانے کا الیکشن کمیشن نے کوئی حکم نہیں دیا تھا مذکورہ حلقے سے ن لیگ کے سردار امجد فاروق 62 ہزار 849 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ۔ پی ٹی آئی امیدوار چوتھے نمبر پر تھے ۔ بعدازاں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ ان کی جماعت 1984 سے 85 فیصد ووٹوں کی شرح سے شہری علاقوں میں کامیابی حاصل کر رہی ہے ۔

1993 اور 2001 میں قومی اسمبلی اور لوکل گورنمنٹ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر ڈالے گئے ووٹوں کی شرح صرف 5 سے 10 فیصد تھی جماعت اسلامی کے وکیل عبدالرحمان صدیقی نے کہا کہ آپ کے ڈر اور خوفزدہ کرنے پر یہ صورت حال بنی اس پر فاروق ستار نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ۔ حشمت حبیب کے سوالات کے جوابات میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ انہوں نے مہاجر قومی موومنٹ کی درخواست خود نہیں دیکھی اور نہ ہی ان کا جو اب خود لکھا تھا ان کے کونسل نے یہ سب کیا ای ک اور سینیٹر نے اس پر دستخط کئے تھے ۔ بعض سوالات کمیشن نے کرنے سے روک دیا بعدازاں کمیشن نے کارروائی 29 جون تک ملتوی کر دی ۔