فوجی ٹرائل کی تفصیلات،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو مزید مہلت دیدی، کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ میرا فیصلہ ضمیر کے مطابق نہیں تھا، چیف جسٹس، فیصلہ کرنے والے کئی پارٹی سربراہ ارکان پارلیمنٹ بننے کے اہل ہی نہیں ہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ، 63اے کے ڈرسے ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی قیاد ت کے فیصلے کوتسلیم کیا،جسٹس آصف سعید ، سندھ ہائی کورٹ بار کے وکیل کے دلائل مکمل،آج عاصمہ جہانگیر دلائل دیں گی

جمعرات 18 جون 2015 08:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جون۔2015ء )سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے خلاف مقدمے میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کوسزایافتہ افراد کے فوجی ٹرائل کی تفصیلات جمع کروانے کے لیے مزید مہلت دے دی ،اٹارنی جنرل بدھ کوریکارڈجمع کروانے میں کامیاب نہ ہوسکے،عدالت نے اٹارنی جنرلسے پوچھا کہ پارلیمنٹ نے اکیسویں ترمیم کی منظوری کتنی اکثریت سے دی ،چیف جسٹس ناصرالملک نے کہاہے کہ کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ میرا فیصلہ ضمیر کے مطابق نہیں تھاجبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے فیصلہ کرنے والے کئی پارٹی سربراہ ایسے بھی ہی جو ارکان پارلیمنٹ بننے کے اہل ہی نہیں ہیں ، جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ 63اے کے ڈرسے ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی قیاد ت کے فیصلے کوتسلیم کیاحالانکہ چارایسی سیاسی جماعتیں ہیں کہ جن پارٹی قیادت تواسمبلی میں موجود نہیں لیکن ترمیم میں انھوں نے بھی ساتھ دیا،کسی کے دل ودماغ میں کیاہے اس کاہم کیسے جان سکتے ہیں جسٹس ثاقب نثا نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے کہ آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے کہ نہیں اگر مان لیا جائے کہ آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے تو پھر راستے کھلے ہیں،انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں چیف جسٹس کی سربراہی میں سترہ رکنی فل کورٹ بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے سترہ رکنی بینچ نے اٹھارویں اور اکیسویں آئنی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی سندھ ہائی کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین بھی فوجی عدالتوں کو آئینی نہیں کہہ سکتا آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اے کی وجہ سے ارکان اسمبلی نے اس ترمیم کے حق ووٹ دیے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم کیسے کسی کے دل و دماغ کا مطالعہ کر سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ میرا فیصلہ ضمیر کے مطابق نہیں تھاجسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیا رضا ربانی نے کہا تھا کہ میں نے ضمیر کے خلاف ووٹ دیا تھا جس پر درخواست گزار نے کہا کہ رضاربانی نے ایسانہیں کہا انہوں نے افسوس کا اظہار کیا تھا،،جبکہ اس ترمیم میں پارلیمنٹ میں کوئی بحث نہیں ہوئی صرف پارٹی سربراہوں نے فیصلہ کیا تھا جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ کورٹ مارشل کے خلاف بھی اپیلیں سپریم کورٹ میں آتی ہیں تو اس اصول کے تحت بھی اپیلیں سپریم کورٹ ہی آئیں گی،جس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں وکیل کورٹ کی جانب سے ہی نامزد کیا جاتا ہے سندھ ہائی کور ٹ بار کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد کیس کی مزید سماعت آج جمعرات تک ملتوی کر دی،عاصمہ جہانگیر آج دلائل دیں گی اگر عاصمہ جہانگیر موجود نہ ہوں تو اٹارنی جنرل عدالت میں دلائل دیں گے