بلاول بھٹو کو ایم این اے منتخب کرواکراپوزیشن لیڈراور خورشیدشاہ کوپارلیمانی لیڈربنانے کا فیصلہ ،بلاول کو فریال تالپور،مخدوم احمدمحمودیالاڑکانہ سے محترمہ بے نظیربھٹووالی نشست خالی کرواکرمنتخب کرایا جائے گا، سی ای سی میں منظوری ، یوسف رضاگیلانی اورپرویزاشرف کا پارٹی عہدے سے رضاکارانہ استعفیٰ، قیادت نے استعفے اپنے پاس رکھ لئے ،ن لیگی قیادت اوروزراء کے پیپلزپارٹی پرتنقیدکابھی سخت نوٹس،میثاق جمہوریت پرازسرنوغور کیا جائے گا ،وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کیلئے آئندہ پارٹی کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیاجائیگا، اجلاس کے فیصلے ،پی پی پی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی نے آصف زرداری کے بیان کی توثیق کردی ، بیان کے بعد کی صورتحال پر سیاسی رہنماؤں سے رابطے کا فیصلہ ،حکومت کے ساتھ بات چیت کا اختیار بھی آصف زرداری کو دیدیا گیا ،بلاول کو قومی اسمبلی کا الیکشن لڑایا جائے گا ، پارٹی کی ازسرنوصف بندی کریں گے ،مجھے عوام سے دورنہیں رکھاجاسکتا، پارٹی ہرظالم کے خلاف ڈٹ جانے کانام ہے،بلاول بھٹوزرداری ، آصف زرداری نے اداروں کے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کی بات کی انکے بیان کا یہی مطلب لیا جائے، سندھ میں گورنر راج کا نفاذ آسان نہیں ،سینیٹر فرحت اللہ بابر کی میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 18 جون 2015 07:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 جون۔2015ء)پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی نے بلاول بھٹوزرداری کورکن قومی اسمبلی منتخب کرواکراپوزیشن لیڈراورسیدخورشیدشاہ کوپارلیمانی لیڈربنانے کے فیصلے کی منظوری دیدی ہے ،بلاول بھٹوزرداری کیلئے فریال تالپور،مخدوم احمدمحمودیالاڑکانہ سے محترمہ بے نظیربھٹووالی نشست خالی کرواکرمنتخب کروانے کافیصلہ کیاگیاہے ۔

بدھ کی شام اسلام آبادمیں ہونے والی سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اہم اجلا س میں پارٹی کے سینئررہنماوٴں نے اس بات پرزوردیاکہ جب تک بلاول بھٹوزرداری پارلیمنٹ میں آکرموٴثرکردارادانہیں کریں گے اورحقیقی اپوزیشن کارول ادانہیں ہوگااس وقت تک پیپلزپارٹی کاگراف بلندنہیں ہوئے پائے گاجس پرسینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی نے اس تجویزکومنظورکرتے ہوئے رمضان المبارک کے فوری بعدبلاول بھٹوزرداری کورکن اسمبلی منتخب کرواکرقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈربنانے کافیصلہ کیاہے جبکہ سیدخورشیدشاہ میں قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈرہوں گے ۔

(جاری ہے)

سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلا س میں گلگت بلتستان اوربلوچستان کی تنظیمیں توڑکرازسرنوانتخاب کے ذریعے تنظیم سازی کافیصلہ کیاگیا۔اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اورپرویزاشرف نے اپنے اپنے عہدوں سے رضاکارانہ استعفیٰ دیاان کااستعفیٰ پارٹی قیادت نے اپنے پاس رکھ لیاہے ،پارٹی نے مسلم لیگ ن کی قیادت اوروزراء کی طرف سے پیپلزپارٹی پرتنقیدکابھی سخت نوٹس لیااوریہ فیصلہ کیاگیاکہ پیپلزپارٹی میثاق جمہوریت پرازسرنوغورکریگی اوروزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کیلئے آئندہ پیپلزپارٹی کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیاجائیگا۔

ادھرپاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی نے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کے بیان کی توثیق کردی اور پارٹی نے حکومت کے ساتھ بات چیت کا اختیار بھی آصف زرداری کو دیدیا،جبکہ بیان کے بعد کی صورتحال پر سیاسی رہنماؤں سے رابطے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو قومی اسمبلی کا الیکشن لڑانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ، پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے اداروں کے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کی بات کی ہے انکے بیان کا یہی مطلب لیا جائے، ، میڈیاپر ان کے بیان کے ایک ہی حصے کوزیربحث لایاجارہاہے ،سندھ میں گورنر راج کا نفاذ آسان نہیں ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس بدھ کے روز چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اورشریک چیئرمین آصف علی زرداری کی مشترکہ صدار ت میں اسلام آبادمیں منعقدہوا،اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال خاص طور پر آصف علی زرداری کے بیان کے بعد کی پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور سی ای سی نے سابق صدر کو ہرقسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کی یقین دھانی کرادی ،کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چیئر مین آصف علی زرداری کے بیان کی مکمل حمایت کرتے ہیں اورتمام ادارے اپنی آئینی حدودمیں رہتے ہوئے اپناپناکام کریں، ان کا بیان پارٹی پالیسی کاحصہ تھا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلا س سے خطاب میں کہاہے کہ پیپلزپارٹی کی ازسرنوصف بندی کریں گے ،مجھے عوام سے دورنہیں رکھاجاسکتا،عوام کبھی بھی محترمہ بے نظیربھٹواورذوالفقارعلی بھٹوسے بے وفائی نہیں کریں گے ،ہمارامینڈیٹ ہمیشہ چرایاگیا،ہم نے ہرظلم کاڈٹ کرمقابلہ کیااورآئندہ بھی کرتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ بدترین حالات میں بھی ہمیشہ ملکی سالمیت اورملکی مفادات کوترجیح دی ۔ہم گھبرانے والے نہیں ملک کے کونے کونے میں خودجاوٴں گااورپیپلزپارٹی کومضبوط کروں گا،پیپلزپارٹی ہرظالم کے خلاف ڈٹ جانے کانام ہے۔ اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹرفرحت اللہ بابرنے میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کہاکہ سابق صدرکے بیان کوتوڑمروڑکرپیش کیاگیاہے میڈیاپرایک ہی حصے کوزیربحث لایاجارہاہے ،پاکستان کے تمام ادارے آئین اورقانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کریں۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گلگت بلتستان کی پارٹی کوختم کردیاگیاہے اوربلوچستان میں پارٹی کی تنظیم نو کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ اجلاس میں کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات میں بدنظمی پرتشویش کااظہارکیاگیا،پیپلزپارٹی سندھ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنی نئی تنظیم سازی کریگی۔دیرینہ کارکنوں کوٹکٹ جاری کئے جائیں گے ۔سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلا س میں پاک چائنہ اقتصادی راہداری کوخوش آمدیدکہتے ہوئے مطالبہ کیاگیاہے کہ 28مئی کے فیصلے کے مطابق مغربی روٹ کومکمل کیاجائے اورمتفقہ فیصلے کے مطابق بجٹ مختص کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم کے بیان پر بھی تشویش کااظہارکیاگیااورکہاگیاکہ خطے میں امن کیلئے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوارہونے چاہئیں۔ضرب عضب کاایک سال مکمل ہونے پرپیپلزپارٹی کی قیادت نے ضرب عضب میں شہیدہونے والے جوانوں کو کوخراج عقیدت پیش کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پرعملدرآمدہوناچاہئے تاکہ دہشتگردی کاخاتمہ کیاجاسکے ،ضرب عضب اس کاایک حصہ ہے ۔

۔انہوں نے کہاکہ فاٹاکے عوام کے حقوق کیلئے سابق صدرنے وزیراعظم کوخط بھی لکھاہے ،خط میں کہاگیاکہ فاٹاکے عوام کوان کاآئینی حق دیاجائے۔اجلاس میں یہ بھی تجویزپیش کی گئی کہ بلاول بھٹوکوقومی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑواکرپارلیمنٹ کاحصہ بنایاجائے ا ب یہ بلاول پرہے کہ وہ کون سی سیٹ سے الیکشن لڑتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سندھ میں گورنرراج اتناآسان نہیں اٹھارویں ترمیم کے بعدگورنرراج لگانامشکل ہوگیاہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے پی پی کے سنئیر رہنما اور سابق وزیر د چوہدری احمد مختار نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ اگر لڑنا ہے تو ڈٹ جائیں ہم آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا بیان سابق صدر آصف علی زرداری نے دیا ہے اس طرح کے بیان شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر شہید بھی دیتی رہی ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے ہم نے نہ پہلے بیان واپس لیئے اور نہ ہی یہ بیان واپس لیں گے۔

پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت بلاول بھٹو زرداری نے کی اور کمیٹی کے شرکاء نے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تازہ ترین صورتحال پر دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کئے جائیں ۔ سی ای سی کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان کی توثیق بھی کی گئی۔