خیبرپختونخواہ بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ،صوبائی حکومت کے خاتمے تک دوبار ہ انتخابات قبول نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن، دنیا میں تبدیلیوں کے باعث ہندوستان سیکولر سے مذہب جبکہ پاکستان مذہب سے سیکولر کی جانب جا رہاہے، مذہب کے نام پر قائم ملک میں آذان پر پابندی جبکہ فحاشی کی اجاز ت ہے،میڈیا سے گفتگو

اتوار 14 جون 2015 05:21

اٹک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 جون۔2015ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث ہندوستان سیکولر سے مذہب جبکہ پاکستان مذہب سے سیکولر کی جانب جا رہاہے۔ مذہب کے نام پر قائم ملک میں آذان پر پابندی جبکہ فحاشی کی اجاز ت ہے۔پختونخواہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کی گئی۔

صوبائی اسمبلی کے خاتمے تک نئے بلدیاتی انتخابات قبول نہیں کئے جا سکتے۔ ان خیالات کا اظہار مدرسہ مرکز حافظ الحدیث حسن ابدال میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مولانا خلیل الرحمن درخواستی۔ڈپٹی سیکرٹری ملک سفیر عالم۔محمد اقبال اعوان۔اسد زمان طاہر خیلی اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ امت مسلمہ کے خلاف ہے۔

آج برما میں ہونے والے مظالم پر امریکہ سمیت عالمی اداروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اپنے مفادات کے لیے مسلمانوں کے خلاف کاروائیوں کا آغاز کر رکھا ہے۔امریکہ کی خوائش یہ ہے کہ وہ ہمارا آقا بن جائے اور ہم اس کے غلام مگر ہم انہیں ایسے کسی مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اور وفاق پر دھاندلی کا الزام لگانے والے آج بے نقاب ہو چکے ہیں۔

خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے ہیں ۔ان کے تمام تر حربوں کے باوجود ہم وہاں دوسرے نمبر پر آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے خاتمے تک دوبارہ بلدیاتی انتخابات قبول نہیں کریں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پنجاب میں علماء اور کتب خانوں کے خلاف مہم جاری ہے جس میں علماء کرام کی گرفتاریاں۔

مدارس پر چھاپے اور کتب خانوں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔اس اسلامی ملک میں آذان پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ فحاشی کی سرعام اجازت ہے جو بیرونی ایجنڈہ ہے۔انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے کی حکومت عملی طور پر ناکام ہو چکی ہے۔وہاں کا بجٹ عوام پر لگانے کے بجائے دھرنوں میں ناچ گانوں پر خرچ کیا گیا جو وہاں کے عوام کے ساتھ نا انصافی ہے۔

جماعت اسلامی کا تحریک انصاف جیسی جماعت کے ساتھ اتحاد ہمارے لیے تعجب کا باعث ہے۔انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن ضرب غضب پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جماعت کو اس حوالے سے کچھ تحفظات ضرور ہیں مگر ہم نے اس آپریشن پر ملکی اتحاد کے باعث کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ہمارا موقف آج بھی یہ ہے کہ خون بہا کر خون نہیں روکا جا سکتا۔ آج دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں جس کو ہمیں بڑی گہری نظر سے دیکھنا ہو گا۔مختصر قیام کے بعد انہوں نے مرکز کے مختلف شعبہ جات کا جائزہ لیا اور مدرسہ کی مذہبی خدمات کو سراہا۔