ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریاں مشرق وسطیٰ کے فوجی اداروں میں بھرتی کے لئے استعمال ہوئیں،ایف آئی اے، ڈگریاں ، تصدیقی مہروں کے علاوہ امریکہ کی خاتون اول اور برطانیہ کی ملکہ ، سفارتکاروں کی مہریں اور نوٹری مہریں بھی برآمد ہوئیں ڈی جی ایف آئی اے کی قائم کمیٹی داخلہ کو بریفنگ، رحمن ملک کی زیر صدارت اجلاس میں موبائل سمز کی تصدیق، اداروں اور شخصیات کے فون ٹیپ کے معاملے، گرے ٹریفک کے خاتمے پر غور ،شبلی فراز کی طبیعت خراب ہونے پر اجلاس ملتوی

ہفتہ 13 جون 2015 07:48

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 جون۔2015ء )سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ایگزیکٹکمپنی کی جعل سازی کا کام 95 فیصد کراچی میں ہورہا تھا اسلام آبا د میں بھی دفتر تھا۔ جعلی ڈگریاں ، سریٹیفکیٹ ، ڈپلومے پیسے دے کر حاصل کیے جاتے تھے جن لوگوں کو بھاری تعداد میں جعلی ڈگریاں جاری کی گئیں ا ن میں یورپ امریکہ اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں مشرق وسطیٰ کے فوجی اداروں میں بھرتیوں کیلئے ڈگریاں استعمال کی جاتی رہیں ڈگریاں ان کی چھپوائی اور ان پر تصدیقی مہروں کے علاوہ امریکہ کی خاتون اول اور برطانیہ کی ملکہ کے علاوہ سفارتکاروں کی مہریں اور نوٹری (تصدیقی)مہریں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

جعل سازوں کا طریقہ کار تھا کہ گاہک کو فون کر کے بلوانے کے بعد پوچھا جاتا کون سی ڈگری چاہیے، اجلاس میں کچھ بیرونی ایجنسیوں اور سفارتخانوں کی طرف سے پاکستان کے اہم اداروں اور شخصیات کے فون ٹیپ کرنے کے معاملات کے حوالے سے بھی انکشاف کیا گیا کہ کہ وزیراعظم ہاؤس ،کے اس کمرے جہاں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوتا ہے و ہ بھی ریکارڈنگ کی جا رہی تھی اس وجہ سے کابینہ کا ایک اجلاس برخاست بھی کرناپڑا ۔

(جاری ہے)

سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کااجلاس سینٹر رحمن ملک کی زیر صدارت ہوا۔ رحمان ملک نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ایگزیکٹ کی وجہ سے بڑی بدنامی ہوئی وزارت داخلہ جس انداز سے اس متنازعہ معاملہ پر کام کر رہی ہے اس پر وزارت داخلہ اور ایف آئی اے مبارکباد کی مستحق ہیں غلط فہمیوں منفی تاثر اور بول لائسنس کے اجراء کے حوالے سے عوام میں اضطراب پایا جاتا ہے قوم سے کوئی چیز مخفی نہیں رکھی جاسکتی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لئے جگ ہنسائی اور بدنامی کا باعث بننے والے بڑے سکینڈل ایگزیکٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ میں ڈی جی ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے حیران کن انکشافات کے ذریعے بتایا کہ امریکہ کی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹ کے تحت ایف آئی اے نے فوری طور پر معاملے کی مفصل تحقیقات شروع کی جس سے پتہ چلا کہ پاکستان میں بہت کم لوگوں نے جعلی ڈگریاں خریدیں سکینڈل بہت بڑا ہے جس سے پاکستان کی بڑی بدنامی ہوئی کراچی کے معاملات کے انچارج ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات اور اسلام آباد کے انچارج انعام غنی ہیں وفاقی وزیر داخلہ کو ہر دو ہفتوں کے بعد باقاعدہ بریفنگ دی جاتی رہی سکینڈل بہت بڑا تھا تحقیق، تفتیش پر پورا یقین تھا کیونکہ یہ اندازہ تھا کہ جب ان جعل سازوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو عدالت لے جا کر کٹہرے میں کھڑا کریں گے چند پاکستانی لوگ اور ان کے اہلکار آگے آئے اوربیانات ریکارڈ کرائے ہم پر بڑا دباؤ تھا اور کہا جارہا تھا جو کچھ کرنا چاہیں کر لیں لیکن ہم نے بھی عہد کیاتھا کہ چھوڑنا نہیں جہاں بھی چھاپہ مارا میڈیا کو ساتھ رکھا لاکھوں ڈگریاں ان کی چھپوائی اور ان پر تصدیقی مہروں کے علاوہ امریکہ کی خاتون اول اور برطانیہ کی ملکہ کے علاوہ سفارتکاروں کی مہریں اور نوٹری (تصدیقی)مہریں بھی برآمد ہوئیں جعل سازوں کا طریقہ کار تھا کہ گاہک کو فون کر کے بلوانے کے بعد پوچھا جاتا کون سی ڈگری چاہیے کیا کام کرتے ہوئے کس نوکری کیلئے ڈگری چاہیے جتنا ضرورت مند اتنی رقم ۔

پاکستان میں دکانداروں کی طرح کی ٹکا ماری شروع تھی حقیقت یہ ہے کہ ایگزیکٹ سکینڈل ملک کی بہت بڑی بدنامی کا باعث بن گیا جب تک عدالت میں ثابت نہ ہو غلط یا صحیح کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا لیکن سوچنے کی بات ہے کہ دنیا میں کونسی ایسی فرم یا ادارہ ہے جو 25 لاکھ سے 80 لاکھ ماہانہ تنخواہ مرسڈیز کار ، شفاء انٹرنیشنل ہسپتال سے میڈیکل کی سہولیات فراہم کرے اور اربوں ڈالربھی موجود ہوں چیئرمین کمیٹی رحمن ملک نے انکشاف کیا کہ موبائل کمپنیوں پر موبائل سموں کے بارے میں جب میں نے سختی کی تھی تو دھمکی دی گئی کہ پاکستان سے کاروبار بند کر کے واپس چلے جائیں گے جس کا جواب دیا تھا کہ ملک کی حفاظت پہلی ترجیح ہے چیئر مین کمیٹی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سرگودھا میں دو شناختی کارڈوں پر جاری کردہ ڈیڑھ لاکھ موبائیل سمز پکڑی گئی تھیں سینیٹر رحمن ملک نے کچھ بیرونی ایجنسیوں اور سفارتخانوں کی طرف سے پاکستان کے اہم اداروں اور شخصیات کے فون ٹیپ کرنے کے معاملات کے حوالے سے بھی انکشاف کیا کہ وزیراعظم ہاؤس کے اس کمرے جہاں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوتا ہے و ہ بھی بگ کیا جاتا رہا اس وجہ سے کابینہ کا ایک اجلاس برخاست بھی کرنا پڑا ۔

پی ٹی اے دنیا کے جدید ترین نظام کی پاکستان میں لگانے کی کوشش کرے پی ٹی اے کے چیئرمین سید اسماعیل شاہ نے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس صرف15 ٹیکنیکل آفسیر ہیں اتنا بڑا کام سیکورٹی ایجنسیاں ہی کر سکتی ہیں سینیٹر رحمن ملک نے طلبہ اور تعلیم کی خاطر یوٹیوب کھولنے کی تجویز دی جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ یو ٹیوب آپ نے ہی بند کی تھی سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ غلطی کاازالہ بھی کر دیا تھا یوٹیوب کھلنی چاہیے اور ہدایت دی کہ جدید ترین نظام کے ذریعے یوٹیوب پر تحقیقی اور علمی ویب سائٹس کھول دی جائیں چیئرمین پی ٹی اے نے آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں ویب سائٹس کا معاملہ بڑا ہوا ہے مشترکہ بین الاقوامی قانون بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں لیکن جدید ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوگئی ہے اور کئی نئے طریقے ایجاد ہو چکے ہیں اور آگاہ کیا کہ50 لاکھ فون سم بلاک کر دی گئیں ہیں بول سے پی ٹی اے کا تعلق نہیں پیمرا ذمہ دار ہے اور آگاہ کیا کہ 44.7 ملین سیمیں شناختی کارڈ کے ذریعے رجسٹرڈ کی گئیں 97.2 ملین سیمیں دوبارہ تصدیق کی گئیں 12 جنوری سے مئی 2015 تک 98.3 ملین سمز بلا کر دی گئیں اور آگاہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر افغانستان کا ٹاور زیادہ پاور فل ہونے کی وجہ سے افغانستان سے سمیں استعمال ہو رہی تھیں افغان حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسی سے کامیاب مذاکرات ہوئے ہیں افغانستان کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا سوائے ہندوستا ن کے پاکستان کے دوسرے ممالک سے فون رومنگ کے معاہدے موجود ہیں پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیوں کے کہنے پر افغانستان کی رومنگ بند کر دی گئی ہے ہماری سمیں چل سکتی ہیں افغانستان کی سمیں نہیں چلیں گی سینیٹر رحمن ملک نے سوال اٹھایا کہ موبائیل کمپنیوں میں ملکی و غیر ملکی ملازمین کی سیکورٹی کلیرنس کمزور ہے اور کہا کہ موبائل کمپنی کا فریکونسی اپریشن کا انچارج سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ تھاجس پر چیئرمین پی ٹی اے نے آگا ہ کیا کہ ملکی و غیر ملکی ملازمین کی قانو ن کے دائرے میں رہ کر مکمل تحقیق کی جاتی ہے اور بتایا کہ وٹس ایپ کی طرح پاکستان میڈ ٹیکنالوجی کا اجرا کر دیا گیا ہے جس سے مانٹرنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہو جائے گا اور دشمن ہمارے نظام میں مداخلت نہیں کر سکے گا اور کہا کہ فیس بک کو 19 بلین ڈالر میں خریدا گیا تھا ہماری اپنی ملکی ٹیکنالوجی دو سے چار بلین کما سکتی ہے سینیٹر چوہدری تنویر نے افغانستان سے اپریٹ ہونے والی فون سموں بند کی گئی سموں اور ان کے کھولنے کے طریقہ کار کے حوالے سے سوال اٹھایا اور کہا کہ کسی کو بھی شتر بے مہار کام کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ملک سب سے پہلی ترجیع بنائی جانی چاہیے ملک سے زیادہ کوئی عزیز نہیں ۔

سینیٹر شاہی سید نے جعلی موبائیل سموں کو بند کر نے کے حوالے سے پی ٹی اے اور وزارت داخلہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جعلی سمیں بند ہونے سے کراچی کا امن واپس آیا ہے اور یونیورسل سرو س فنڈ کے بارے میں کہا کہ موبائل کمپنیوں کی طرف سے جمع کرائے گئے اس فنڈ کی کہیں موجودگی کی اطلاع نہیں ۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بلو چستان کے مرکزی شہروں میں فون جیسی بنیادی سہولت موجود نہیں بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں یونیورسل فنڈسے فون کی سہولیات دی جائیں جس پر چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے کہا کہ یونیورسل فنڈ کے بارے میں وزارت آئی ٹی سے جواب لیا جائے سینیٹر رحمن ملک نے سائبر کرائم بل پر پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کے الگ الگ موقف کو مشترکہ کاوش کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ قانون میں ترمیم کیلئے کمیٹی اور پارلیمنٹ دونوں ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہیں سینیٹر شاہی سید نے تجویز دی کہ دہشت گردی اور کرپشن دونوں کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے شنا ختی کارڈ پر جائیداد خاندان کے علاوہ تما م تفصیلات موجو د ہونی چاہیں تاکہ گڑ بڑ نہ ہو سکے اجلا س میں گرے ٹریفک کا معاملہ بھی اٹھایا گیا چیئرمین پی ٹی اے نے آگاہ کیا کہ 2013 میں 55 گرے ایکچینچز پر چھاپے مارے گئے 107 افرا د گرفتار ہوئے دوبارہ 82 چھاپے مارے گئے 40 گرفتار ہوئے پیکو قانون کی مدت ختم ہو چکی ہے ڈی جی ایف آئی اے نے آگاہ کیا کہ گرفتار ہونے والے ملزم اپنے سرپرستوں کا نام نہیں بتاتے 60 ایکچینچز بند کر چکے ہیں گرے ٹریفک ایکسچینج چلانے والوں کے پاس 80 سے 100 تک فون سم ہوتی ہیں جس کے ذریعے گرے ٹریفک کے ایکسچینج چلائے جاتے ہیں ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویز کے سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی اے نے آگاہ کیا کہ پاکستا ن میں ان کمنگ ریٹ زیادہ تھے جس کی وجہ سے گرے ٹریفکنگ میں اضافہ ہوا 40 لاکھ 75ہزار منٹوں کی بجائے 10 لاکھ منٹ کی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے پہلے ریٹ 8.8 سینٹ تھا جو مقابلے کی وجہ سے اب مارکیٹ میں 2.2 سینٹ رہ گیا ہے سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بیرون ملک سے حاصل کردہ سموں کی تحقیق کے طریقہ کار کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے ایگزیکٹ کے معاملے پر ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی کی تفصیلی بریفنگ کے دوران سینیٹر سید شبلی فراز کی طبعیت اچانک ناساز گئی سینیٹ آف پاکستان کے اسسٹنٹ میڈیا آفسیر راجہ نور الٰہی نے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک کی توجہ سینیٹر شبلی فراز کی خرابی طبعیت پر دلائی جس پر چیئرمین کمیٹی نے اجلاس فوری طور پر ملتوی کر دیا ۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی وسابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک فور ی طور پر راجہ نور الٰہی کے ہمراہ سینیٹر شبلی فراز کو ویل چیئر پر بٹھا کر پارلیمنٹ ہاؤس کی پارکنگ تک لے کر گئے جہاں سے سینیٹر رحمن ملک سینیٹر شبلی فراز کو اپنی ذاتی گاڑی میں بٹھا کر فوری طور پر پولی کلینک ہسپتال لے کر گئے ۔قائمہ کمیٹی کے تما م اراکین نے سینیٹر رحمن ملک کے جذبہ انسانی ہمدردی کو سراہا ۔