کراچی میں قبضہ مافیا میں بڑی سیاسی جماعت اور ضلعی حکومت شامل ہیں،ڈی جی رینجرز سندھ، میں سیاسی جماعتوں ،مذہبی عسکری گروپس اور گینگس کے کالے دھندے سے پردہ ہٹادیا ہے ، زبردستی لی گئی زکوٰة،فطرانہ،قربانی کی کھالیں اور پانی کی غیر قانونی ترسیل سے حاصل ہونے والی آمدنی دہشتگرد کارروائیوں کا بڑا ذریعہ ہے، ایپکس کمیٹی بریفنگ

جمعہ 12 جون 2015 08:13

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 جون۔2015ء)ڈی جی رینجرز سندھ نے کراچی میں سیاسی جماعتوں ،مذہبی عسکری گروپس اور گینگس کے کالے دھندے سے پردہ ہٹادیا ہے ، کراچی شہر میں سالانہ230ارب روپے سے زائدرقم غیرقانونی ہتھکنڈوں سے وصول کی جاتی ہے، سائبرکرائم،فقیرمافیا،مدارس کی بیرونی فنڈنگ،غیر قانونی شادی ہال،غیر قانونی پارکنگ،سیاسی سرپرستی میں منشیات کا کاروبار،میچ فکسنگ،منی لانڈرنگ بھی دہشتگردی کوفروغ دیا جارہا ہے ۔

رینجرزنے سندھ کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ جاری کردی ہے۔ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں غیر قانونی طریقوں سے حاصل کی گئی کروڑوں روپے ماہانہ کی رقم لیاری گینگ وار اور مختلف دھڑوں سمیت صوبے کی اعلیٰ بااثر شخصیات میں تقسیم کی جاتی ہے، غیر قانونی کاروبار میں سندھ کے با اثرافراد ملوث ہیں جب کہ سیاسی لیڈران اور بلڈرز بھی مکروں دھندوں میں ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

گذشتہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی رینجرز سندھ نے بتایا کہ کراچی میں ایک بڑی سیاسی جماعت کی سرپرستی میں چلنے والے غیر قانونی ہائیڈنٹس، اور قربانی کی کھالوں سے حاصل کردہ کمائی اسلحے کی خریداری میں استعمال کی جاتی ہے ۔شہر میں بیشتر جرائم کی سرپرستی بھی یہی جماعت کرتی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق گزشتہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے سامنے بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی رینجرز نے کہا کہ کراچی میں غیرقانونی کاروبار میں بڑا حصہ پانی کی غیرقانونی فراہمی کا نظام ہے جس کی سرپرستی کراچی کی ایک بڑی جماعت کرتی ہے جبکہ شہر کے بیشترجرائم کی سرپرستی بھی یہی جماعت کرتی ہے کراچی شہر میں پانی کی غیرقانونی ترسیل سے حاصل شدہ رقم کروڑوں میں ہے جس سے یہ شر پسند عناصر اسلحہ خرید کر شہر میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ قربانی کی کھالوں سے حاصل رقم بھی دہشتگرد سرگرمیوں کا اہم ذریعہ ہے اس کے علاوہ فطرات کے نام پر جبری رقم وصولی کا بھی ذکر کیا گیاجبکہ سائبرکرائم،فقیرمافیا،مدارس کی بیرونی فنڈنگ،غیر قانونی شادی ہال،غیر قانونی پارکنگ،سیاسی سرپرستی میں منشیات کا کاروبار،میچ فکسنگ،منی لانڈرنگ بھی دہشتگردی کوفروغ دے رہی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ صرف کراچی شہر میں سالانہ230ارب روپے سے زائدرقم غیرقانونی ہتھکنڈوں سے وصول کی جاتی ہے جس میں سے کروڑوں روپے مختلف گینگ وارکے دھڑوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں ،حاصل کردہ رقم لیاری گینگ،مختلف دھڑوں اورسندھ کی کچھ اعلیٰ شخصیات میں تقسیم کی جاتی ہے۔جبکہ سرکاری افسران و سیاسی شخصیات کی معاونت سے سرکاری اراضی پرقبضہ اورتعمیرات،پرائیویٹ پراپرٹی پرقبضہ بھی دہشتگردی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

کراچی شہرمیں 3طرح کی لینڈ گریبنگ ہوتی ہیں،زمینوں پرقبضوں میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور پولیس اہلکار،مختلف سیاسی جماعتیں،سٹی گورنمنٹ شامل ہیں۔اسکول اور کنٹینرزسے حاصل بھتے کی رقم بھی کروڑوں میں ہے،ایرانی ڈیزل سے حاصل رقم بھی جرائم اوردہشتگردی کی فنڈنگ کاذریعہ ہے،یہ رقم سندھ کے سیاسی گروہوں،وڈیروں کے لشکروں کوپالنے میں بھی استعمال ہوتی ہے،بااثر شخصیات کو حاصل رقم سے حصہ باقاعدگی سے پہنچایاجاتاہے،چھوٹی مارکیٹوں،پتھاروں،قبرستانوں سے حاصل بھتے کی رقم بھی کروڑوں میں ہے،کراچی فش ہاربرسے غیرقانونی طریقوں سے رقم حاصل کی جاتی ہے

متعلقہ عنوان :