شفقت حسین کے ڈیتھ وارنٹ کے خلاف دائر اپیل خارج، انتظامی اختیارات میں عدالت دخل اندازی نہیں کر سکتی، انتظامیہ بہت آگے گئی، عمر کے معاملے کو میڈیا نے متنازعہ بنایا ،سپریم کورٹ

جمعرات 11 جون 2015 08:55

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جون۔2015ء) سپریم کورٹ نے مجرم شفقت حسین کے ڈیتھ وارنٹ کے خلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ رحم کی اپیل خارج کی جا چکی ہے انتظامی اختیارات میں عدالت دخل اندازی نہیں کر سکتی کیا عدالت صدر کے اختیارات استعمال کر سکتی ہے ۔ انتظامیہ بہت آگے گئی ہے اور یہ غیر معمولی واقعہ ہے اس سے قبل ایسا نہیں ہوا کہ عدالتی فیصلہ کے بعد انتظامیہ نے ایسا کیا ہو ہم انتظامیہ کی جانب نہیں جا رہے ۔

عدالتی فیصلے آ چکا ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے عمر کے معاملے کو میڈیا نے متنازعہ بنایا اور پھر بظاہر وزارت داخلہ نے عمر کے تعین کا فیصلہ کیا ۔ انتظامیہ مجرم کی عمر کا تعین کیسے کر سکتی ہے جبکہ اب معافی کی درخواست بھی خارج کر چکی ہے ۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس ناصر الملک نے بدھ کے روز دی ہے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

اس دوران مجرم کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت کو بتایا کہ مجرم کو تاحال پھانسی کی سزا نہیں دی گئی ہے تین باتیں واضح ہیں کسی عدالتی فیصلے کی بات نہیں کرتا ۔ میرا اس ملک کے عدالتی نظام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے میں تو اپنے بنیادی حقوق کا تحفظ چاہتا ہوں ۔ سزا یافتہ ہونے کے باوجود بھی میرے موکل کے حقوق ہیں گزشتہ 10 سالوں سے جیل میں ہوں آرٹیکل 45 کے تحت اور عالمی قوانین کے تحت بھی ان کا حق بنتا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پاکستانی قانون کے تحت ہی کوئی حکم جاری کر سکتے ہیں آپ کا مقدمہ یہ ہے کہ معافی آپ کا حق ہے ۔

اس پر وکیل نے کہا کہ نہیں میں یہ کہہ رہا ہوں میری عمر کا مسئلہ ہے سیکشن 12 عدالت کے سامنے نہیں آیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے خود ہی کہا ہے کہ آپ عدالتی فیصلوں پر نہیں جائیں گے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آرٹیکل 45 کے تحت کیا صدر کو مجرم کے تعین کا کوئی اختیار بھی ہے یہ معاملہ ختم ہو جاتا ہے اس کی عمر کا معاملہ مجرم نے خود نہیں اٹھایا ۔

نظرثانی میں یہ معاملہ پہلی بار اٹھایا گیا عدالتی معاملہ ختم ہو جاتا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اب انتظامیہ مجرم کی عمر کا دوبارہ تعین کیسے کر سکتی ہے اس کی معافی کی درخواست بھی خارج ہو چکی ہے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آرٹیکل 45 کے تحت اب انتطامیہ یہ معاملہ نہیں اٹھا سکتی ۔ یہ دوسرا نظرثانی کا کیا ہو گا بعدازاں عدالت نے مجرم کی درخواست خارج کر دی ۔

متعلقہ عنوان :