بھارت نے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا،ثابت ہوگیاسقوط ِ ڈھاکہ میں بھارت ملوث تھا؛خورشید شاہ، بھارتی وزیراعظم کا بنگلادیش میں بیان قابل مذمت ہے،بھارت بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھی ملوث ہے،حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ کرے ، پولیس کی تنخواہیں 100فیصدبڑھائی جائیں؛اپوزیشن لیڈر کا قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب،اجلاس آج صبح 10بجے تک ملتوی کردیا

بدھ 10 جون 2015 08:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جون۔2015ء)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بنگلہ دیش میں بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہو ئے کہا کہ اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت نے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور پا کستا ن کو تو ڑ نے میں ملو ث تھا ،حکومت بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد کی بجائے 25فیصد اضافہ کرے جبکہ پولیس کی تنخواہوں میں 100فیصد اضافہ کیا جائے ، بے نظیر انکم سپورٹ فنڈز کو 15سو کی بجائے 2000 روپے کیا جائے ، حکومت ہائرایجوکیشن کی طرح پرائمری ایجوکیشن کمیشن بھی چاروں صوبوں میں بنائے ۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت مقررہ وقت پر شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے بجٹ تقریر پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے ،بھارتی وزیر اعظم نے جس سوچ کا اظہار بنگلہ میں دیش ہے اس سوچ کی دفترخارجہ کو مذمت بھی کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ اندرونی سکیورٹی اور امن و امان اہم چیلنجز ہیں ،بھارت آج بھی پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کو چیلنج کرنا چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے اشارے ملتے رہتے ہیں کہ بھارت بلوچستان میں حالات خراب کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا بنگلادیش میں بیان قابل مذمت ہے جس پر دفترخارجہ کو بیان کی مذمت کرنی چاہیئے جب کہ اشارے ملتے رہے ہیں کہ پاکستان میں اور خاص طور پر بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت رقبے سے اعتبار سے بڑا ہے لیکن جذبے میں نہیں، آج بھی پاکستانی قوم میں مذہبی جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے، پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور پاکستان مخالف سوچ کا اظہار بنگلادیش میں بھارتی وزیراعظم کے بیان سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کم کرنے سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا ہمارے دور حکومت میں پوری دنیا میں بدترین معاشی حالات تھے لیکن اب ایسا نہیں اس لئے بجٹ پر تحفظات ہیں، بجلی کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے۔نئے مالی سال کے بجٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو 2015-16ء ے بجٹ میں فیگرز (اعدادوشمار) دیئے اس پر تحفظات پیش کرینگے پاکستان چار یونٹوں پر مشتمل فیڈریشن ہے اس وقت ملک میں چیلنجز کا سامنا ہے اور بجٹ میں اقتصادی چیلنجز کو بھی دیکھا جاتا ہے بجٹ میں امن وامان فارن پالیسی سمیت بنیادی ضروریات کو دیکھا جاتا ہے انصاف کیلئے آزاد عدلیہ کا نعرہ لگایا جاتا ہے ہندوستان کے وزیراعظم نے بنگلہ دیش میں جو بیان دیا ہے وہ قابل مذمت ہے لیکن گزشتہ روز کے بعد یہ پیغام واضح ہوگیا ہے کہ ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان کو توڑنے کی کوشش کی ہے دہشتگردی کے واقع میں سینکڑوں ہزاروں جانیں ضائع ہوئی بلوچستان میں بھی ہندوستان کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے لیکن پھر بھی ہم نے ہندوستان پر انگلی نہیں اٹھائی ۔

افسوس ہے کہ آج بھی ہماری وزارت خارجہ خاموش ہے ہمارے پاس نیوکلیئر اور ایمان کی طاقت ہے لیکن وہ ہم سے ایمان میں بڑے نہیں ہیں اس لئے ہمیں اپنی قوت کا مکمل استعمال کرنا چاہیے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اسحاق ڈار ہر وقت معیشت کی کمزوری کی بات کرتے ہیں کہ خزانہ خالی ہے لیکن اسحاق ڈار نے ہماری مشکلات کا ذکر نہیں کرتے جب ہم 2008ء میں آئے تو اس وقت دہشتگردی عروج پر اور سرکلر ڈیڈ 500بلین پر پہنچا ہوا تھا ہر بات پر سوموٹو ایکشن ہوتا لیکن ہم نہ تو ڈرتے اور نہ ہی قوم کو خوفزدہ ہونے دیا اور ہر مسئلہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہم نے سوات میں قومی پرچم لہرایا یہاں پر چوبیس گھنٹوں میں بجلی آنے کی بات کی گئی اور اس وقت مشرف پانچ سو ارب کا سرکلر ڈیڈ چھوڑ کر گیا تھا لیکن اس وقت اور آج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پچاس فیصد کم ہیں لیکن آج بھی وہی لوڈ شیڈنگ جاری ہے اس وقت تیل کی قیمتیں زیادہ ہونے کے باوجود بجلی کی ایوریج قیمت ساڑھے گیارہ روپے تھی لیکن آج تیل کی قیمتیں کم اور بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں حالانکہ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اب بجلی فراوانی سے آنی چاہیے تھی لیکن اس وقت اور آج بھی پبلک کے جذبات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

فرانس کا مشیر ً ڈر کر بھاگ گیا ہمیں ایل این جی کا معاہدہ نہیں کرنے دیا گیا لیکن آج کے ایل این جی کا کوئی پتہ نہیں ہے اس میں قوتوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ریاست کا مسئلہ ہے ریاست ہے تو تمام سیاسی جماعتیں ہیں اس لئے ہمارا حق ہے کہ ہم غلط بات پر فورم کا استعمال کریں ہم نے تھری جی اور فور جی پر پی ٹی اے کا نہیں کہا کہ وہ مکمل نہیں ہیں بجلی کا بحران سب کا مسئلہ ہے کیونکہ اس کا نقصان ریاست کا ہے ہم ریاستی بنیادوں پر سوچتے ہیں لیکن حکومت سیاسی بنیادوں پر سوچتی ہے میری تقریر کے دروان کراس بات نہ کی جائے ورنہ وزیراعظم یہاں تقریر کرنے آئے توبھرپور جواب دے سکتے ہیں خورشید شاہ نے کہا کہ نندی پور پر بڑے بڑے اشتہار دیئے ڈبل قیمتوں پر نندی پور منصوبہ شروع کیا اور دھوم مچائی کہ 450میگا واٹ بجلی قومی گرڈ اسٹیشن میں چلی گئی لیکن حقیقت میں ابھی تک وہ شروع ہی نہیں ہوا ہے گڈانی میں پانچ ہزار میگا واٹ منصوبہ کا پھیتا کاٹا گیا ہم بھی اور بلوچستان کے لوگ خوش ہوئے لیکن بجٹ میں تو وہ پراجیکٹ کہیں پر نظر نہیں آیا حالانک وزیراعظم کروڑوں روپے لگا کر گڈانی پہنچے اور وہاں پر پھیتا کاٹا۔

چین کا کہا گیا کہ وہ سیکنڈ فیز میں آکر مکمل کرینگے لیکن کبھی تو اماں خود پکا کر بھی بچو ں کو کھلائے ۔ فنانس بل 2015ء پر کہا گیا کہک ہم وضاحت نہیں دے سکتے ہیں جو کہ آرٹیکل 19A کی کھلی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل کہتا ہے کہ کوئی چیز قوم سے چھپائی نہیں جاسکتی تو پھر قوم سے کیوں چھپایا جاتا ہے ایوان میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان ہماری پہچان ہے اور ریاست ہماری اولین ترجیح ہے اور سبز حلالی پرچم کی حفاظت ہم پر فرض ہے حکومت محنت اور کوشش سے بجٹ بناتی ہے اور ہم پھر بجٹ میں خامیاں پیش کرکے اس میں تبدیلیاں لاتے ہیں اس لئے ہر چیز کو واضح طور پر دکھانا ہوگا اور بیس کروڑ عوام کو دکھانا ہوگا کہ یہی پارلیمنٹ تمام مسائل سمیت سرحدوں کی بھی حفاظت کرسکتی ہے حالانکہ یہاں پر بڑے بڑے سیاستدانوں کو پھانسیوں پر لٹکا دیا گیا لیکن کبھی آمروں کو پھانسیوں پر نہیں لٹکایا گیا اور نہ ہی ان کو گولیاں ماری گئی ہیں اس لئے ہمیں پارلیمنٹ کے کردار کو وسیع کرنا ہوگا فارن ریسز ئیو آئی ایم ایف کے مطابق حکومت نے اسٹیٹ بینک سے ادھار لئے اور بیس فیصد سعودی عرب سے تحفہ لیا مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ خسارے والے اداروں کو منافع بخش بنائیں گے لیکن ایچ بی ایل اور دیگر اداروں میں شیئر ڈالے گئے ۔

ایچ بی ایل میں اکتالیس فیصد شیئر مسلم لیگ (ن) کا ہے اور ان اکتالیس فیصد شیئرز کو 102 کروڑ میں بیچا گیا ہم اس پرائیویٹائزیشن کو کس طرح مانیں 89 ادارے پاکستان میں ہیمں کچھ کو ملتا ہے تو کچھ کو نہیں ملتا لیکن ہم نے اداروں کو پرائیویٹائز نہیں کیا ایسی زیادتیاں جب ملک کے ساتھ ہوتی ہیں تو پھر ہمیں تکلیف ہوتی ہے لیکن اب جذبہ بن گیا کہ نام غریب کا استعمال کرکے کام اپنا نکالا جاتا ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ منی بجٹ نہیں ہوگا لیکن میری درخواست ہے کہ فنانس بل میں ترامیم لائی جائیں ۔

حکومت نے ٹیکس کا 28.1ٹریلین رکھا تھا اس وقت بھی کہا تھا کہ جب ہدف رکھا جاتا ہے تو پھر صوبے ہدف کے مطابق بجٹ بناتے ہیں اور اگر حکومت ہدف پورا نہ کرسکے تو پھر صوبوں کیلئے مسائل بڑھ جاتے ہیں پھر 2.605 آخری مرتبہ ٹیکس کا ہدف رکھا گیا ابھی دو فیصد کے قریب 625 بلین کی حکومت کو صرف پورا کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس میں پھر غریب عوام کا ہی نقصان ہوگا جبکہ ٹیکس چھوٹ جہازوں کے پرزوں کی دی گئی ہے لیکن ابھی ہماری اتنی قوت خرید نہیں ہے پولٹری پر دس فیصد ٹیکس عائد اور گاڑیوں پر ٹیکس کی چھوٹ ہے حکومت نے کہا کہ ایف بی آر کو غیر سیاسی ادارہ بنایا جائے گا اس پر کل بھی حکومت لائے ہم متفقہ طورپر اس بل کو منظور کریں گے اور یہ حکومت کا کارنامہ ہوگا جی ڈی پی گروتھ کا پچھلے سال حکومت نے 5.1ٹارگٹ دیا اور 4.2 پر ٹارگٹ حکومت نے حاصل کیا ایگری کلچرل انڈسٹری کی وجہ سے جے ڈی پی میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ایگری کلچر میں کھاد اور دیگر مراعات نہیں دی گئیں ۔

انڈسٹری کو بجلی نہیں دی گئی ہمارے دور حکومت میں کسانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا ہم نے کسانوں کو سہولیات دیں لیکن مسلم لیگ (ن) کے آتے ہی ایگری کلچر تباہ ہوگئی لیکن جس ملک کی فوڈ مارکیٹ ختم ہوجائے تو وہ ملک تباہ ہوجاتے ہیں اور وہ ملک زیادہ دیر تک قرضے پر چل نہیں چل سکے ہمارے دور میں 2010ء میں خطرناک سیلاب آیا اور سارا پاکستان ڈوب چکا تھا لیکن پھر بھی ہم نے 2010ء کو بمپر فوڈ دیا اور پھر 2011ء میں اسی ایگری کلچر نے میں باعزت طور پر بری کیا جس ملک کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جائے تو پھر کینیا جیسے ملکوں کی طرح بھیک منگے ہو جائیں گے اور پھر آسمانوں سے روٹی گرنے کا انتظار کیا جائے گا ایک من کے کاٹن پر 3ہزار روپے کا خرچ آتا ہے یوریا کی پوری قیمت 18سو 17سو روپے میں ہے جبک 2012ء میں گیارہ سو سے بارہ سو روپے تھی لیکن مسلم لیگ (ن) نے تو ایگری کلچرل بمپر کا ڈھیر کردیا اس وقت سولر پاور پر بتیس روپے مہنگا ترین یونٹ مل رہا ہے کہیں پر بھی نندی پور کی طرح بند نہ ہوجائے آج ملک میں بارہ گھنٹے اور گاؤں میں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے تو وہ حکومت پھر کس طرح مینار پاکستان پر پنکھا لیکر بیٹھی تھی ۔

آج بھی شہباز شریف پنکھا لیکر مینار پاکستان پر آئیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) ابھی باہر نہیں نکلی اور نہ ہی ان کو ڈنڈے پڑے ہیں لیکن پیپلز پارٹی خو ڈنڈے کھا کر غریب کو سکھ دیتی ہے بے روزگاری کا ہدف 6.2سے کم ہوکر چھ پر آیا ہے اور حکومت نے بے روزگاری میں کمی لائی ہے لیکن ہمارے حلقے میں لوگ کپڑے پھاڑ دیتے ہیں نیشنل اکنامکس میٹنگ میں وزیراعظم کو 1.3فیصد بے روزگاری بڑھنے کا بتایا گیا تو پھر کیسے بے روزگاری تختم ہوئی ۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 2013ء میں جی ڈی پی کا قرضہ ساٹھ فیصد تھا اور آج ٹوٹل وہی باسٹھ فیصد ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے کشکول توڑ دینگے لیکن اسحاق ڈار نے کشکول کی بجائے قانون توڑ دیا ہے اور تین ہزار چار سو روپے کا اسحاق ڈار نے قرضہ لیا 102ارب روپے پاکستان سے باہر گئے جو کہ ملک کی اکانومی پر سوالیہ نشان ہے اس وقت ملک میں ایکسپورٹ بہت کم ہوئی اور پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی وجہ کا بھی فائدہ نہیں اٹھایا گیا اور افراط زر میں بھی کمی آئی تو وہ کریڈٹ بھی پٹرولیم مصنوعات میں کمی کو جاتا ہے اور پھر تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ عوام کے ساتھ ظلم ہے ہم نے اس وقت 125فیصد تنخواہیں بڑھائیں جب وزیراعظم سے استعفے لئے جارہے تھے اور سیلاب سمیت دہشتگردی جیسے حالات اور سوموٹو کا سامنا تھا اس لئے وزیر خزانہ سے درخواست ہے کہ پچس فیصد تننخواہوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ ہر والدین کے بچے بھی اچھی تعلیم حاصل کریں اور اس معاشرے میں سب سے مظلوم طبقہ پولیس ہے پولیس کی سو فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے کیونکہ وہ ہمارے دن رات حفاظتوں پر مامور رہتے ہیں ہم نے بے نظیر ایکٹ پروگرام کو ختم کرکے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کردیا ے اس لئے التجا ہے کہ اس سال پندرہ سو روپے کی بجائے دو ہزار روپے دیئے جائیں 143 بلین کی ہم نے مزدور کی سبسڈی دی لیکن حکومت نے چھی لیا پھر میٹرو بس پر کس لئے سبسڈی دی جاتی ہے 1.65 بلین ابھی سبسڈی میٹرو کودی گئی ہے ایک طرف ادارے پرائیویٹائز کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف ایسے پراجیکٹ لگا کر انہیں اپنی معیشت پر بوجھ بنا رہے ہیں یہ تمام پراجیکٹ ملک میں اس وقت اچھے لگتے ہیں جب ملک کے قرضے ختم ہوجائیں کراچی میں سولہ ارب تین لاکھ عوام کیلئے گرین لائن منصوبہ اور پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ عوام کیلئے چھیالیس ارب روپے کا منصوبہ پر میتھیمیٹک سمجھ سے بالاتر ہے اگر حکومت نے پیسے دینے ہیں تو وہ کے فور سندھ میں پانی کے منصوبے دے اور عوام کے بنیادی مسائل پر توجہ دی جائے ہم فیڈریشن کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں گلگت بلتستان کیلئے زیراعظم نے 45ارب روپے کا اعلان کیا لیکن اس رقم کا بھی بجٹ میں کوئی ذکر نہیں ہے حکومت اداروں کو بہتر کرے ہم حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کیلئے تیار ہیں وزیراعظم نے غریبوں سے پانچ لاکھ گھر بنا کر دینے کا وعدہ کیا تھا آخر ان کو وزیراعظم نے گھر بنا کر کیوں نہیں دیئے این ایف سی ایوارڈ سب سے پہلے 1974 کو ذوالفقار علی بھٹو نے شکار کیا جس میں بیس فیصد وفاق اور اسی فیصد صولوں کا تھا لیکن 1997ء میں پھر منتخب حکومت آئی اور اس نے نظام سنبھالا اس وقت ملک میں تقسیم کا شعبہ اہم ہے اور اس میں ہم سب پیچھے ہیں مسلم لیگ (ن) نے وعدہ کیا کہ اس مرتبہ چار فیصد جے ڈی پی کا تعلیم پر خرچ ہوگا اور اس وقت چھ سو بلین کے قریب وفاق کا جے ڈی پی بنتا ہے جس ملک میں تعلیم نہیں ہوگی وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہماری پرائمری تعلیم بہت کمزور ہے ایک استاد پانچ کلاسوں کو پڑھاتا ہے حکومت کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا ہونگی ۔

ہیپاٹائٹس اے اور بی کیلئے کم از کم دس ارب روپے رکھے جائیں ملک میں پولیو کامرض بڑھ رہا ہے ۔ دوسرے ملک ہم پر پابندیاں لگانے کے لیے سوچ رہے ہیں ہمیں صحت مند پاکستان کیلئے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے دس ارب روپے رکھے جائیں کیونکہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور وہاں پر ہر صوبے کا باشندہ ملے گا تین دسمبر 2013ء کا وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھا تھا پاپولیشن کو ہر طرح سے تودی جائے 1955ء میں تین کروڑ کے قریب پاپولیشن تھی اور اب اکنامک سروے کے مطابق بیس کروڑ کی پاپولیشن ہے اور اس طرح ہم بڑھتے گئے تو ہمارے آنے والے بچوں کیلئے فوڈ روزگار اور دہشتگردی جیسے مسائل کیلئے بھی کوئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے آج سے پندرہ سال بعد چالیس کروڑ عوام کو فوڈ اور تعلیم مہیا کرسکیں گے آج یورپ 2050ء تک کی تمام شعبوں کے حوالے سے پاپولیشن پر حکمت عملی کرکے بیٹھا ہے یہ ایک اہم اور سنگین مسئلہ ہے اس پر ضرور توجہ دی جائے بول ٹی وی کے ایسڈ کو دیکھا جاتا ہے پہلے بھی حکومت نے کبھی کسی چینل کے اندر مداخلت کی ہے ہر میڈیا مسئلہ ہے کہ اگر جعلی ڈگریاں ہیں تو اس پر جوڈییشل کمیشن بنایا جائے کیونکہ اس ملک میں ایسے میڈیا چینل بھی ہیں جو حکومت کے دو ارب روپے موجود ہیں لیکن حکومت ان پر ہاتھ نہیں ڈالتی اور ڈرتی ہے پیپلز پارٹی کے رکن قومی ا سمبلی دانیال عزیز نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی نشانی ہے ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست کا محور معیشت تھی موجودہ حکومت معیشت تباہ کررہی ہے بجٹ کو حقیقت میں عوام دوست بجٹ بنایا جائے ۔

ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ70سالوں سے وفاقی بجٹ 2015ء روایتی اور غریب دشمن بجٹ ہے کیونکہ بجٹ میں کوئی بھی انقلابی قدم نہیں اٹھایا گیا جس سے عام آدمی کو فائدہ حاصل ہو،گروٹوریٹ5.1کی بجائے4.2حاصل ہوئی،ایکسپورٹ میں3فیصد کمی رہی،تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جی ایس ٹی پلس کا بھی فائدہ نہیں اٹھایا گیا یہ تمام تر اقدامات غریب سے غریب تر اور امیر سے امیر تر کیسے ہو رہے ہیں،ایم کیو ایم نے تیسرا شیڈوبجٹ پیش کیا تاکہ اس کا کچھ اثر وفاقی بجٹ پر ہو۔

آٹا،دال،گوشت،سبزی اور دالوں کی قیمتوں میں کمی لائی گئی،عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے کوئی کوشش کی گئی جو حکومت بتائے لیکن ہمارے شیڈوبجٹ میں تمام چیزوں کا باریک بینی سے جائزہ لیکر عام آدمی کا بنیادی ضروریات کو مدنظر رکھا گیا۔فاروق ستار نے ایوان میں چار بنیادی اقدامات ایوان کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ بجلی،گیس،پٹرول اور کھاد کی قیمتوں میں کمی کی جائے اور ان پر سیلز ٹیکس کو ختم کیا جائے،پٹرولیم پر لیوی کو ختم کیا جائے پھر چھوٹی صنعتیں،ترقی کی رفتار میں شامل ہوجائیں گی،اسٹیل مل،پی آئی اے میں کرپشن کو ختم کیا جائے،ٹیکسوں کی ادائیگی کا منصفانہ استعمال ہونا چاہئے ورنہ ٹیکس چوری اور بجٹ کے خسارے میں اضافہ ہوگاا۔

وزیرخزانہ نے نیشنل ایکشن پلان کے 19مندرجات کیلئے اس بجٹ2015ء میں کہاں پر رقم مختص کی ہے ،کراچی سرکولر ریلوے کو اقتصادی راہداری میں شامل کیا جائے،بجٹ میں اقلیتوں کو اچھوت رکھا گیا ہے یہ کس طرح کی مساوات ہے،سرکاری ملازمین کی 20فیصد اور پنشنرز کیلئے بھی15سے20فیصد اضافہ کیا جائے،جبتک پولٹری کی صنعت حکومت کے پاس تھی اس وقت تک ٹیکس عائد نہیں ہوئے اور اب عائد کردئیے گئے اس لئے بجٹ صرف سرمایہ داروں اور وڈیروں کا بجٹ ہے۔

فاٹا کے رکن اسمبلی جی جی جمال نے کہا کہ بجٹ میں غریب طبقے کو کوئی بھی بنیادی طور پر ریلیف نہیں دیا گیا ہے،فاٹا کیلئے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی 19بلین کا بجٹ رکھا گیا اور ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں کیا گیا جسکے بعد ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضیٰ نے اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز10بجے تک ملتوی کردیا