اپوزیشن کا استعفے اور اسمبلی توڑنے کا مطالبہ سراسر بلاجواز ہے،پرویز خٹک ، خود انتخابی بدنظمی پر الیکشن کمیشن سے شکایات ہے،تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں رونما ہونے والے واقعات کی تحقیقات کی پیش کش کرچکی ہے، وزیر اعلی کے پی کے کا انٹرویو

پیر 8 جون 2015 08:57

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جون۔2015ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے انکے استعفے اور اسمبلی توڑنے کا مطالبہ سراسر بلاجواز ہے کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں بد نظمی اور مبینہ دھاندلی کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے وزیراعلیٰ نے کہا اُنہیں خود انتخابی بدنظمی پر الیکشن کمیشن سے شکایات ہے اور پاکستان تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں رونما ہونے والے واقعات کی تحقیقات کی پیش کش کرچکی ہے اور اس کیلئے بالکل تیار ہے اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی اُمیدوار اگر خواتین کو ووٹ دینے سے روکنے میں ملوث پایا گیا تو پارٹی کی سطح پر اسکے خلاف ضرور کاروائی ہوگی اتوار کے روز یہاں ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بلدیاتی انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں میں صوبائی حکومت کی مداخلت کا الزام مسترد کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حلقہ بندیاں سپریم کورٹ نے قبول کی ہیں اور انہیں حلقہ بندیوں پر بلدیاتی انتخابات کروائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی جو شکایت کی تھی اُس کا ذمہ دار بھی انہوں نے الیکشن کمیشن کو ہی ٹھہرایا تھا پرویز خٹک نے کہا کہ میرے استعفے اور اسمبلی توڑنے کا مطالبہ کرنے والوں کو بھی یہ بات سمجھنے کی سخت ضرورت ہے کہ خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائدہوتی ہے اور صوبائی حکومت کو خود الیکشن کمیشن سے انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایت ہے جن کے باعث پولنگ کے دوران صوبے بھر میں جھگڑے ، فساداور بدنظمی دیکھنے میں آئی وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی نشستوں میں غیر معمولی اضافے اور اُمیدواروں کی بھاری تعدا د بھی اس بدنظمی کا باعث بنی اور صوبائی حکومت نے اس صورتحال سے الیکشن کمیشن کو بروقت آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ آرمی کی نگرانی میں انتخابات منعقدکرانے کا مطالبہ کیا تھا جو قبول نہیں کیا گیا ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ میاں افتخار حسین کیس میں اُنہوں نے قطعاً کوئی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی ذاتی طور پر وہ میاں افتخار حسین کو اس کیس میں ملوث سمجھتے ہیں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی وزیر علی امین گنڈا پور نے ان کے کہنے پر گرفتاری دی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ قانون کے سامنے سب برابر ہے اور صوبائی وزیر کو قانونی تقاضوں کے مطابق اپنی بے گناہی ثابت کرنی چاہیئے اُنہوں نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کیلئے رولز آف بزنس تیار کرلئے گئے ہیں اُنہوں نے رولز آف بزنس کے ذریعے بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں کمی بیشی کی افواہوں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ رولز آف بزنس سے اختیارات کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات پہلے ہی لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں متعین کر دیئے گئے ہیں جو خیبرپختونخوااسمبلی میں تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے ۔