وفاقی بجٹ غریب دشمن و روایتی ہے ، ایم کیو ایم یکسر مسترد کرتی ہے، فارو ق ستار،وفاقی بجٹ میں حکومت کی ترجیحات غریب پاکستانی کی ترجیحات سے متصادم ہیں، خدشات سے وزیر اعظم کو آگاہ کریں گے، اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 8 جون 2015 08:57

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جون۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی و رکن رابطہ کمیٹی ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہاہے کہ ایم کیوا یم روایتی وفاقی بجٹ کو یکسر مسترد کرتی ہے اور اسمبلی میں بھی اس بجٹ کی مخالفت کرے گی،اسیلز ٹیکس کی شرح کو 9فیصد تک لایا جائے اور بجلی ، گیس اور تیل پر 9فیصد سے بھی کم سیلز ٹیکس لیا جائے کیونکہ اس بجٹ سے عام آدمی پر بوجھ پڑ رہاہے،وفاقی حکومت کے 45کھرب کے خرچے ہیں اور آمدنی 25کھرب بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنے خدشات سے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خزانہ کو بھی آگاہ کریں گے تاکہ ملک کے غریب عوام کی آواز ان تک پہنچا سکیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر حق پرست اراکین سینیٹ سینیٹر خوش بخت شجاعت ، سینیٹر نسرین جلیل ، قومی اسمبلی میں حق پرست پارلیمانی لیڈر رشید گوڈیل، حق پرست اراکین قومی اسمبلی ریحان ہاشمی اور سلمان مجاہد بلوچ انکے ہمراہ تھے۔

ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد ایم کیو ایم کے 28مئی کو پیش کئے گئے شیڈو وفاقی بجٹ میں رکھی گئی تجاویز کا وفاقی بجٹ سے موازنہ اور وفاقی بجٹ سے متعلق ایم کیو ایم کا موٴقف حکومت اور عوام کے سامنے رکھنا ہے،حالیہ بجٹ بھی گزشتہ 70سالوں کے بجٹ کی طرح مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ ہے جس سے ملک کے غریب عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا،حکومت گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں معیشت اور بجٹ ، برآمداد، ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ، لہٰذا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اضافی ٹیکس وصول کرنے کا دعوہ کیسے پورا کیاجائے گا اور اس عمل سے غریب و تنخواہ دار پاکستانیوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیاجائے گا۔

انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ کیا آئندہ مالی سال کیلئے پیش ہونیوالا بجٹ ایک عام تنخواہ دار پاکستانی یا گھر چلانے والی ماں ، بہن ،بیٹی کے قوت خرید میں اضافہ کر سکے گا؟، کیا بنیادی ضروریات کی اشیاء خوردونوش اور اجناس کی قیمتوں میں اس بجٹ سے کمی ہوگی؟، مہنگائی کا خاتمہ ہوگا؟ ، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار میسر آئے گا؟ اور اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو یہ بجٹ بھی جاگیر داروں ، سرمایہ داروں کا بجٹ ہے غریب دوست بجٹ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کو غریب دوست بجٹ بنانے کیلئے گیس ، بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کرنی ہوگی جو کہ ممکن ہے کیونکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی تیل ، بجلی، گیس کے نرخ پاکستان سے کم ہیں ،انہوں نے کہاکہ پیٹرول کو درآمدی قیمت پر فروخت اور پیٹرولیم لیوی ختم کرکے پٹرول کی قیمت میں کمی ممکن ہے جس سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی واقعہ ہوسکے گی ،گیس ، بجلی ، پیٹرول پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ کرکے عام آدمی کو ریلیف دیا جائے ، ملک میں گیس ،بجلی ، تیل کی قیمتوں میں کمی سے ملک میں گھریلو اور چھوٹی صنعتوں کو فروغ ملے گاجس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت ترقی کے راستے پر چلی جائے گی لیکن بجٹ میں سیلز ٹیکس اور تیل ، بجلی ، گیس کی قیمتوں کو کم نہیں کیاگیا ، ٹیکسوں کی منصفانہ وصولی کا عمل کیا جائے اور وڈیروں ، جاگیر داروں کی اربوں روپے کی ذرعی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد کیاجانا چاہئے ، ہر قابل ٹیکس آمدنی سے ٹیکس وصول کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ مقامی و بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکومت کو سرمایہ کاروں کیلئے ٹیکس وصولی کا عمل آسان بنانا ہوگااوربینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافی رقم خرچ کرکے پاکستانی قوم کو سرکاری وظیفوں اور بھیک پر گزارا کرنے والی قوم بنایا جارہاہے شہریوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے بینظیر انکم جنریشن پروگرام فراہم کیا جانا چاہئے اور ملک کی تمام بڑی سرکاری جامعات کے نوجوانوں کو روزگار کیلئے قرضے اور تعاون و رہنمائی فراہم کی جائے اور انہیں انکے ہنر میں ماہر کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ نوجوان ملک کی معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے، خواتین کو چھوٹے قرضے دیکر انہیں ترقی کے عمل میں شامل کریں ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوا یم کے شیڈو بجٹ میں پیش کئے گئے چوتھے اقدام کے مطابق قومی ترجیحات کا درست تعین کرکے ان پر پیسہ لگایاجائے ،ملک میں لوڈ شیڈنگ ، پانی کا بحران اور تعلیمی اور صحت کا نظام غیر مستحکم ہے لیکن ان شعبوں کیلئے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مصداق چھوٹی چھوٹی رقوم مختص کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے دوسال میں بجلی کا کوئی پاور پلانٹ تیل سے کوئلے کے نظام پر نہیں لیاجاسکاحکومت نے شاہراہوں کی تعمیر کیلئے184ارب کی رقم مختص کی ہے جس سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ حکومت کی ترجیحات غریب عوام کی ترجیحات سے مختلف ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ایک عام شہری کی زندگی ، تعلیم ، صحت کی اہمیت نہیں بلکہ شاہراہوں اور سڑکوں کی اہمیت ہے جو عوامی مفاد میں نہیں ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے رقم کا کوئی بہتر حساب نہیں کیا گیا اور نہ ہی مقامی پولیس کے قیام کیلئے کو ئی رقم مختص کی گئی ہے، کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے K4کی تکمیل کیلئے 1ارب کی رقم بھی مختص نہیں کی گئی ، کراچی کیلئے گرین لائن بسوں کا منصوبہ دیا گیا لیکن کراچی کی پہلی ضرورت پانی کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت کراچی کیلئے کوئی منصوبہ دینا چاہتی ہے تو وہ چائنا پاکستان معاشی راہداری میں 2ارب ڈالرکی رقم کراچی سرکلر ریلوی کیلئے مختص کرے جس کابجٹ میں اعلا ن کیا جانا تھا، سمند ر پار پاکستانیوں، نوجوانوں ، خواتین ، اقلیتی برادر ی سمیت سندھ، بلوچستان ، پنجاب کی سرائیکی بیلٹ ،فاٹا ، گلگت بلتستان کے عوام کی بہتری کیلئے بجٹ برائے سال 2015-16میں کوئی پروگرام وضح نہیں کیا گیانہ ہی دیہ میر بھاشہ ڈیم کے متاثرین کیلئے کوئی اعلان کیاگیاہے۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ تنخواہوں ، پینشنز ، مزدوروں ، پرائیوٹ سیکٹر کے ملازمین ،کی تنخواہوں اور صحت و بنیادی الاوٴنس فراہم کئے جانے چاہئیں۔سینیٹر نسرین جلیل نے کہاکہ کراچی کی آبادی 22سے 25ملین ہے جو ملک کی معیشت کا پہیہ چلا رہاہے لیکن کراچی کیلئے 1فیصد بھی قومی بجٹ میں خرچ نہیں کیا گیا ہے جو کراچی والوں کے ساتھ ظلم و نا انصافی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اپنی عیاشیوں کوکم کرنا ہوگا تاکہ بجٹ کو غریب دوست بنایا جائے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہاکہ ایم کیو ایم نے تاجروں سے مشورے اور تبادلہ خیال کرکے اپنے شیڈو بجٹ میں تجاویز اور آراء پیش کی ہیں ، کراچی کی صنعتوں کو بھی ترجیحات ملنی چاہئیں، ایک ایک شہری مقروض ہے لیکن حکومت اسے سرکاری بھیک کی عادت ڈال کر ملک کو غیر مستحکم کر رہی ہے، عوام کا احساس محرومی ذور پکڑ رہاہے ، عوام نے پانی کے حصول کیلئے سڑکوں پر نکلنا شروع کیا ہے ،اگر حکومت مہنگائی میں اضافہ کرے گی تو غریب شہری سڑکوں پر نہ نکلے تو اور کیا کریں گے؟،انصاف کے بغیر معیشت کی ترقی ناممکن ہے ۔